سورۃ المائدہ (5): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Maaida کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المائدة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المائدہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Maaida
سُورَةُ المَائـِدَةِ
صفحہ 116 (آیات 46 سے 50 تک)

وَقَفَّيْنَا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم بِعِيسَى ٱبْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ ٱلتَّوْرَىٰةِ ۖ وَءَاتَيْنَٰهُ ٱلْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ ٱلتَّوْرَىٰةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ ٱلْإِنجِيلِ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فِيهِ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَٰسِقُونَ وَأَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَٱحْكُم بَيْنَهُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ عَمَّا جَآءَكَ مِنَ ٱلْحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَٰحِدَةً وَلَٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِى مَآ ءَاتَىٰكُمْ ۖ فَٱسْتَبِقُوا۟ ٱلْخَيْرَٰتِ ۚ إِلَى ٱللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَنۢ بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَٱعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ ٱلنَّاسِ لَفَٰسِقُونَ أَفَحُكْمَ ٱلْجَٰهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ ٱللَّهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ
116

سورۃ المائدہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ المائدہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

پھر ہم نے ان پیغمبروں کے بعد مریمؑ کے بیٹے عیسیٰؑ کو بھیجا توراۃ میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود تھا وہ اس کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اس کو انجیل عطا کی جس میں رہنمائی اور روشنی تھی اور وہ بھی توراۃ میں سے جو کچھ اُس وقت موجود تھا اُس کی تصدیق کرنے والی تھی اور خدا ترس لوگوں کے لیے سراسر ہدایت اور نصیحت تھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqaffayna AAala atharihim biAAeesa ibni maryama musaddiqan lima bayna yadayhi mina alttawrati waataynahu alinjeela feehi hudan wanoorun wamusaddiqan lima bayna yadayhi mina alttawrati wahudan wamawAAithatan lilmuttaqeena

اردو ترجمہ

ہمارا حکم تھا کہ اہل انجیل اس قانون کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی فاسق ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walyahkum ahlu alinjeeli bima anzala Allahu feehi waman lam yahkum bima anzala Allahu faolaika humu alfasiqoona

آیت 47 وَلْیَحْکُمْ اَہْلُ الْاِنْجِیْلِ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فِیْہِ ط وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ وہی تو سرکش ہیں ‘ وہی تو نافرمان ہیں ‘ وہی تو ناہنجار ہیں۔ غور کیجیے ایک رکوع میں تین دفعہ یہ الفاظ دہرائے گئے ہیں :وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ ان آیات قرآنیہ کو سامنے رکھیے اور ملت اسلامیہ کی موجودہ کیفیت کا جائزہ لیجیے کہ دنیا میں کتنے ممالک ہیں ‘ جہاں اللہ کا قانون نافذ ہے ؟ آج روئے زمین پر کوئی ایک بھی ملک ایسا نہیں ہے جہاں شریعت اسلامی پورے طور پر نافذ ہو اور اسلام کا مکمل نظام قائم ہو۔ اگرچہ ہم انفرادی اعتبار سے مسلمان ہیں لیکن ہمارے نظام کافرانہ ہیں۔

اردو ترجمہ

پھر اے محمدؐ! ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب بھیجی جو حق لے کر آئی ہے اور الکتاب میں سے جو کچھ اس کے آگے موجود ہے اُس کی تصدیق کرنے والی اور اس کی محافظ و نگہبان ہے لہٰذا تم خدا کے نازل کردہ قانون کے مطابق لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرو اور جو حق تمہارے پاس آیا ہے اُس سے منہ موڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور ایک راہ عمل مقرر کی اگرچہ تمہارا خدا چاہتا تو تم سب کو ایک امت بھی بنا سکتا تھا، لیکن اُس نے یہ اِس لیے کیا کہ جو کچھ اُس نے تم لوگوں کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے لہٰذا بھلائیوں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو آخر کار تم سب کو خدا کی طرف پلٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں اصل حقیقت بتا دے گا جس میں تم اختلاف کرتے رہے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waanzalna ilayka alkitaba bialhaqqi musaddiqan lima bayna yadayhi mina alkitabi wamuhayminan AAalayhi faohkum baynahum bima anzala Allahu wala tattabiAA ahwaahum AAamma jaaka mina alhaqqi likullin jaAAalna minkum shirAAatan waminhajan walaw shaa Allahu lajaAAalakum ommatan wahidatan walakin liyabluwakum fee ma atakum faistabiqoo alkhayrati ila Allahi marjiAAukum jameeAAan fayunabbiokum bima kuntum feehi takhtalifoona

آیت 48 وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتٰبِ وَمُہَیْمِنًا عَلَیْہ یہ کتاب تورات اور انجیل کی مصداق بھی ہے اور مصدق بھیّ۔ اور اس کی حیثیت کسوٹی کی ہے۔ پہلی کتابوں کے اندر جو تحریفات ہوگئی تھیں اب ان کی تصحیح اس کے ذریعے سے ہوگی۔ ِ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَل اللّٰہُ وَلاَ تَتَّبِعْ اَہْوَآءَ ہُمْ عَمَّا جَآءَ کَ مِنَ الْحَقِّ ط لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْہَاجًا ط جہاں تک شریعت کا تعلق ہے سب کو معلوم ہے کہ شریعت موسوی علیہ السلام شریعت محمدی ﷺ سے مختلف تھی۔ مزید برآں رسولوں کے منہاج طریق کار میں بھی فرق تھا۔ مثلاً حضرت موسیٰ علیہ السلام کے منہاج میں ہم دیکھتے ہیں کہ آپ علیہ السلام ایک مسلمان امت بنی اسرائیل کے لیے بھیجے گئے تھے۔ وہ امت جو کہ دبی ہوئی تھی ‘ پسی ہوئی تھی ‘ غلام تھی۔ اس میں اخلاقی خرابیاں بھی تھیں ‘ دینی اعتبار سے ضعف بھی تھا ‘ وہ آل فرعون کے ظلم و ستم کا تختۂ مشق بنی ہوئی تھی۔ چناچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقصد بعثت میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ایک بگڑی ہوئی مسلمان امت کو کافروں کے تسلط اور غلبے سے نجات دلائیں۔ اس کا ایک خاص طریقہ کار اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں بتایا گیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی ایک مسلمان امت کے لیے مبعوث کیے گئے ‘ یعنی یہودیوں ہی کی طرف۔ اس قوم میں نظریاتی فتور آچکا تھا ‘ ان کے معاشرے میں اخلاقی و روحانی گراوٹ انتہا کو پہنچ چکی تھی۔ ان کے علماء کی توجہ بھی دین کے صرف ظاہری احکام اور قانونی پہلوؤں پر رہ گئی تھی اور وہ اصل مقاصد دین کو بھول چکے تھے۔ دین کی اصل روح نگاہوں سے اوجھل ہوگئی تھی۔ اس سارے بگاڑ کی اصلاح کے لیے حضرت مسیح علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے ایک خاص منہج ‘ ایک خاص طریقہ کار عطا فرمایا۔ محمد رٌسول اللہ ﷺ کو ان لوگوں میں مبعوث کیا گیا جو مشرک تھے ‘ اَن پڑھ تھے ‘ کسی نبی کے نام سے ناواقف تھے سوائے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے۔ ان کا احترام بھی وہ اپنے جد امجدّ کے طور پر کرتے تھے ‘ ایک نبی کے طور پر نہیں۔ کوئی شریعت ان میں موجود نہیں تھی ‘ کوئی کتاب ان کے پاس نہیں تھی۔ گویا ضَلَّ ضَلَالاً بَعِیْدًاکی مجسّم تصویر ! آپ ﷺ نے اپنی دعوت و تبلیغ کے ذریعے ان میں سے صحابہ کرام رض کی ایک عظیم جماعت پیدا کی ‘ انہیں حزب اللہ بنایا ‘ اور پھر اس جماعت کو ساتھ لے کر آپ ﷺ نے کفر ‘ شرک اور ائمہ کفر کے خلاف جہاد و قتال کیا ‘ اور بالآخر اللہ کے دین کو اس معاشرے میں قائم کردیا۔ یہ منہاج ہے محمد رسول اللہ ﷺ کا۔ تو یہ مفہوم ہے اس آیت کا لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْہَاجًا ط ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور ایک منہاج طریقہ کار ‘ منہج عمل مقرر کیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ آیت بہت اہم ہے۔وَلَوْ شَآء اللّٰہُ لَجَعَلَکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّلٰکِنْ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَآ اٰتٰٹکُمْ یعنی اللہ کی حکمت اس کی متقاضی ہوئی کہ جس کو جو جو کچھ دیا گیا ہے اس کے حوالے سے اس کو آزمائے۔ چناچہ اب ہمارے لیے اصل اسوہ نہ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں اور نہ ہی حضرت ‘ عیسیٰ علیہ السلام ‘ بلکہ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ الاحزاب : 21 کے مصداق ہمارے لیے اسوہ ہے تو صرف محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات مبارکہ ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اگر شادی نہیں کی تو یہ ہمارے لیے اسوہ نہیں ہے۔ ہمیں تو حضور ﷺ کے فرمان کو پیش نظر رکھنا ہے ‘ جنہوں نے فرمایا : اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِی 1 اور پھر فرمایا : فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّی 2۔ تو واقعہ یہ ہے کہ تمام انبیاء اللہ ہی کی طرف سے مبعوث تھے ‘ اور ہر ایک کے لیے جو بھی طریقہ اللہ تعالیٰ نے مناسب سمجھاوہ ان کو عطا کیا ‘ البتہ ہمارے لیے قابل تقلید منہاج نبوی ﷺ ہے۔ اب ہم پر فرض ہے کہ اس منہج انقلاب نبوی ﷺ کا گہرا شعور حاصل کریں ‘ پھر اس راستے پر اسی طرح چلیں جس طرح حضور ﷺ چلے۔ جس طرح آپ ﷺ نے دین کو قائم کیا ‘ غالب کیا ‘ ایک نظام برپا کیا ‘ پھر اس نظام کے تحت اللہ کا قانون نافذ کیا ‘ اسی طرح ہم بھی اللہ کے دین کو قائم کرنے کی کوشش کریں۔

اردو ترجمہ

پس اے محمدؐ! تم اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق اِن لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرو اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو ہوشیار رہو کہ یہ لوگ تم کو فتنہ میں ڈال کر اُس ہدایت سے ذرہ برابر منحرف نہ کرنے پائیں جو خدا نے تمہاری طرف نازل کی ہے پھر اگر یہ اس سے منہ موڑیں تو جان لو کہ اللہ نے اِن کے بعض گناہوں کی پاداش میں ان کو مبتلائے مصیبت کرنے کا ارادہ ہی کر لیا ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ اِن لوگوں میں سے اکثر فاسق ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waani ohkum baynahum bima anzala Allahu wala tattabiAA ahwaahum waihtharhum an yaftinooka AAan baAAdi ma anzala Allahu ilayka fain tawallaw faiAAlam annama yureedu Allahu an yuseebahum bibaAAdi thunoobihim wainna katheeran mina alnnasi lafasiqoona

آیت 49 وَاَنِ احْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَلاَ تَتَّبِعْ اَہْوَآءَ ہُمْ آج ہمارا کیا حال ہے ؟ ہم کن لوگوں کی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں ؟ آج ہم احکام الٰہی کو پس پشت ڈال کر اپنے سیاسی پیشواؤں کی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں۔ وہ جو چاہتے ہیں قانون بنا دیتے ہیں ‘ جو چاہتے ہیں فیصلہ کردیتے ہیں اور پوری قوم اس کی پابند ہوتی ہے۔ ہم اس جال سے اسی صورت میں نکل سکتے ہیں کہ ایک زبردست جماعت بنائیں ‘ طاقت پیدا کریں ‘ ایک بھر پور تحریک اٹھائیں ‘ قربانیاں دیں ‘ جانیں لڑائیں تاکہ یہ موجودہ نظام تبدیل ہو ‘ اللہ کا دین قائم ہو ‘ اور پھر اس دین کے مطابق ہمارے فیصلے ہوں۔ یہاں حضور ﷺ کو ایک بار پھر سے تاکید کی جا رہی ہے کہ آپ ﷺ ان کی خواہشات کی پیروی مت کیجیے اور اللہ کے احکام کے مطابق فیصلے کیجیے۔وَاحْذَرْہُمْ اَنْ یَّفْتِنُوْکَ عَنْم بَعْضِ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ اِلَیْکَ ط۔یعنی ہر طرف سے دباؤ آئے گا ‘ لیکن آپ ﷺ کو ثابت قدمی سے کھڑے رہنا ہے اس شریعت پر جو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ پر نازل فرمائی ہے۔فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ اَنْ یُّصِیْبَہُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِہِمْ ط یہ دراصل لرزا دینے والا مقام ہے۔ اگر ہم اپنے اس ملک کے اندر اسلام کو قائم نہیں کرتے اور ہماری ساری کوششوں کے باوجود دین نافذ نہیں ہو رہا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے عذاب کا کوئی کوڑا مقدرّ ہوچکا ہے۔ واضح الفاظ میں فرمایا جارہا ہے کہ اگر وہ اللہ کے احکامات سے ُ منہ موڑیں ‘ شریعت کے فیصلوں کا انکار کریں تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ در حقیقت ان کے گناہوں کی پاداش میں ان پر عذاب نازل کرنا چاہتا ہے اور اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ البروج کے مصداق انہیں کوئی سزادینا چاہتا ہے۔

اردو ترجمہ

(اگر یہ خدا کے قانون سے منہ موڑتے ہیں) تو کیا پھر جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں؟ حالانکہ جو لوگ اللہ پر یقین رکھتے ہیں ان کے نزدیک اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Afahukma aljahiliyyati yabghoona waman ahsanu mina Allahu hukman liqawmin yooqinoona

آیت 50 اَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُوْنَ ط جاہلیت سے مراد حضور ﷺ کی بعثت سے پہلے کا دور ہے۔ یعنی کیا قانونِ الٰہی نازل ہوجانے کے بعد بھی یہ لوگ جاہلیت کے دستور ‘ اپنی روایات اور اپنی رسومات پر عمل کرنا چاہتے ہیں ؟ جیسا کہ ہندوستان میں مسلمان زمیندار انگریز کی عدالت میں کھڑے ہو کر کہہ دیتے تھے کہ ہمیں اپنی وراثت کے مقدمات میں شریعت کا فیصلہ نہیں چاہیے بلکہ رواج کا فیصلہ چاہیے۔وَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ اللہ تعالیٰ ہمیں اس یقین اور ایمان حقیقی کی دولت سے سرفراز فرمائے۔ آمین !

116