سورۃ المائدہ (5): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Maaida کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المائدة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المائدہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Maaida
سُورَةُ المَائـِدَةِ
صفحہ 109 (آیات 10 سے 13 تک)

وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَآ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتَ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ هَمَّ قَوْمٌ أَن يَبْسُطُوٓا۟ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ ۖ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ۞ وَلَقَدْ أَخَذَ ٱللَّهُ مِيثَٰقَ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ وَبَعَثْنَا مِنْهُمُ ٱثْنَىْ عَشَرَ نَقِيبًا ۖ وَقَالَ ٱللَّهُ إِنِّى مَعَكُمْ ۖ لَئِنْ أَقَمْتُمُ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَيْتُمُ ٱلزَّكَوٰةَ وَءَامَنتُم بِرُسُلِى وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّأُكَفِّرَنَّ عَنكُمْ سَيِّـَٔاتِكُمْ وَلَأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۚ فَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَٰقَهُمْ لَعَنَّٰهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَٰسِيَةً ۖ يُحَرِّفُونَ ٱلْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِۦ ۙ وَنَسُوا۟ حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا۟ بِهِۦ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَآئِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَٱعْفُ عَنْهُمْ وَٱصْفَحْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُحْسِنِينَ
109

سورۃ المائدہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ المائدہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

رہے وہ لوگ جو کفر کریں اور اللہ کی آیات کو جھٹلائیں، تو وہ دوزخ میں جانے والے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena kafaroo wakaththaboo biayatina olaika ashabu aljaheemi

اردو ترجمہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے اُس احسان کو یاد کرو جو اُس نے (ابھی حال میں) تم پر کیا ہے، جبکہ ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا ارادہ کر لیا تھا مگر اللہ نے اُن کے ہاتھ تم پر اٹھنے سے روک دیے اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، ایمان رکھنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha allatheena amanoo othkuroo niAAmata Allahi AAalaykum ith hamma qawmun an yabsutoo ilaykum aydiyahum fakaffa aydiyahum AAankum waittaqoo Allaha waAAala Allahi falyatawakkali almuminoona

آیت 11 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ ہَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّبْسُطُوْٓا اِلَیْکُمْ اَیْدِیَہُمْ فَکَفَّ اَیْدِیھُمْ عَنْکُمْ ج یہ غزوۂ احزاب کے بعد کے حالات پر تبصرہ ہے۔ اس غزوہ کے بعد ابھی کفارّ میں سے بہت سے لوگ پیچ و تاب کھا رہے تھے اور بعید نہیں تھا کہ وہ دو بار مہم جوئی کرتے ‘ لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسے حالات پیدا کردیے اور ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ وہ دوبارہ لشکر کشی کی جرأت نہ کرسکے۔ اس صورت حال کا ذکر اللہ تعالیٰ یہاں پر اپنے انعام کے طور پر کر رہے ہیں کہ جب کفار نے ارادہ کیا تھا کہ تم پر دست درازی کریں ‘ تمہارے اوپر زیادتی کرنے کے لیے ‘ تم پر فوج کشی کے لیے اقدام کریں۔اس میں خاص طور پر اشارہ صلح حدیبیہ کی طرف ہے۔ اس وقت بھی قریش لڑائی کے لیے بیتاب ہو رہے تھے ‘ ان کے نوجوانوں کا خون کھول رہا تھا ‘ لیکن بالآخر انہیں اس حقیقت کا ادراک ہوگیا کہ اب ہم مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ گویا اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا اور ان کے ہاتھوں کو مسلمانوں کے خلاف اٹھنے سے روک دیا۔

اردو ترجمہ

اللہ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا اور ان میں بارہ نقیب مقرر کیے تھے اور ان سے کہا تھا کہ "میں تمہارے ساتھ ہوں، اگر تم نے نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دی اور میرے رسولوں کو مانا اور ان کی مدد کی اور اپنے خدا کو اچھا قرض دیتے رہے تو یقین رکھو کہ میں تمہاری برائیاں تم سے زائل کر دوں گا اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، مگراس کے بعد جس نے تم میں سے کفر کی روش اختیار کی تو در حقیقت اُس نے سوا٫ السبیل گم کر دی"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaqad akhatha Allahu meethaqa banee israeela wabaAAathna minhumu ithnay AAashara naqeeban waqala Allahu innee maAAakum lain aqamtumu alssalata waataytumu alzzakata waamantum birusulee waAAazzartumoohum waaqradtumu Allaha qardan hasanan laokaffiranna AAankum sayyiatikum walaodkhilannakum jannatin tajree min tahtiha alanharu faman kafara baAAda thalika minkum faqad dalla sawaa alssabeeli

اب یہاں سے بنی اسرائیل کی تاریخ کے چند واقعات آ رہے ہیں۔ آیت 12 وَلَقَدْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ بَنِیْٓ اِسْرَآءِ یْلَ ج یعنی اے مسلمانو ! جس طرح آج تم سے یہ میثاق لیا گیا ہے اور اللہ نے تمہیں شریعت کے میثاق میں باندھ لیا ہے ‘ بالکل اسی طرح کا میثاق اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے بنی اسرائیل سے بھی لیا تھا۔وَبَعَثْنَا مِنْہُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا ط۔بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے ‘ ہر قبیلے میں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک نقیب مقرر کیا۔ نبی اکرم ﷺ نے بھی انصار میں بارہ نقیب فرمائے تھے ‘ نو خزرج میں سے اور تین اوس سے۔وَقَال اللّٰہُ اِنِّیْ مَعَکُمْ ط۔ میری مدد ‘ میری تائید ‘ میری نصرت تمہارے ساتھ شامل حال رہے گی۔لَءِنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوۃَ وَاٰتَیْتُمُ الزَّکٰوۃَ وَاٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَعَزَّرْتُمُوْہُمْ یہ جن رسولوں کا ذکر ہے وہ پے در پے بنی اسرائیل میں آتے رہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد تو رسالت کا یہ سلسلہ ایک تار کی مانند تھا جو چھ سو برس تک ٹوٹا ہی نہیں۔ پھر ذرا سا وقفہ چھ سوبرس کا آیا اور پھر اس کے بعد نبی آخر الزمان ﷺ تشریف لائے۔ وَاَقْرَضْتُمُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یعنی اللہ کے دین کے لیے مال خرچ کرتے رہے۔

اردو ترجمہ

پھر یہ اُن کا اپنے عہد کو توڑ ڈالنا تھا جس کی وجہ سے ہم نے ان کو اپنی رحمت سے دور پھینک دیا اور ان کے دل سخت کر دیے اب ان کا حال یہ ہے کہ الفاظ کا الٹ پھیر کر کے بات کو کہیں سے کہیں لے جاتے ہیں، جو تعلیم انہیں دی گئی تھی اُس کا بڑا حصہ بھول چکے ہیں، اور آئے دن تمہیں ان کی کسی نہ کسی خیانت کا پتہ چلتا رہتا ہے ان میں سے بہت کم لوگ اس عیب سے بچے ہوئے ہیں (پس جب یہ اِس حال کو پہنچ چکے ہیں تو جو شرارتیں بھی یہ کریں وہ ان سے عین متوقع ہیں) لہٰذا انہیں معاف کرو اور ان کی حرکات سے چشم پوشی کرتے رہو، اللہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو احسان کی روش رکھتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fabima naqdihim meethaqahum laAAannahum wajaAAalna quloobahum qasiyatan yuharrifoona alkalima AAan mawadiAAihi wanasoo haththan mimma thukkiroo bihi wala tazalu tattaliAAu AAala khainatin minhum illa qaleelan minhum faoAAfu AAanhum waisfah inna Allaha yuhibbu almuhsineena

آیت 13 فَبِمَا نَقْضِہِمْ مِّیْثَاقَہُمْ لَعَنّٰہُمْ میں نے سورة النساء آیت 155 میں لَعَنّٰہُمْ محذوف قرار دیا تھا ‘ لیکن یہاں پر یہ واضح ہو کر آگیا ہے کہ ہم نے ان کے اس میثاق کو توڑنے کی پاداش میں ان پر لعنت فرمائی۔وَجَعَلْنَا قُلُوْبَہُمْ قٰسِیَۃًج ۔جیسے سورة البقرہ آیت 74 میں فرمایا : ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُکُمْ مِّنْم بَعْدِ ذٰلِکَ فَہِیَ کَالْحِجَارَۃِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَۃً ط پھر تمہارے دل سخت ہوگئے اس کے بعد ‘ پتھروں کی طرح بلکہ پتھروں سے بھی بڑھ کر سخت۔ یہاں پر وہی بات دہرائی گئی ہے۔یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہٖ لا ‘ وَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہٖ ج اور انہوں نے اس سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دیا۔ وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِِعُ عَلٰی خَآءِنَۃٍ مِّنْہُمْ رسول اللہ ﷺ جیسے ہی مدینہ پہنچے تھے تو آپ ﷺ نے اس نئی جگہ پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے پہلے چھ مہینوں میں جو تین کام کیے ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ یہود کے تینوں قبیلوں سے مدینہ کے مشترکہ دفاع کے معاہدے کرلیے کہ اگر مدینے پر حملہ ہوگا تو سب مل کر اس کا دفاع کریں گے ‘ لیکن بعد میں ان میں سے ہر قبیلے نے ایک ایک کرکے غداری کی۔ چناچہ نبی اکرم ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ ان کی طرف سے مسلسل خیانتیں ہوتی رہیں گی ‘ لہٰذا آپ کو ان کی طرف سے ہوشیار رہنا چاہیے اور ان کا توڑ کرنے کے لیے پہلے سے تیار رہنا چاہیے۔ اِلاَّ قَلِیْلاً مِّنْہُمْ ان میں سے بہت تھوڑے لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں۔

109