سورۃ المائدہ (5): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Maaida کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المائدة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المائدہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Maaida
سُورَةُ المَائـِدَةِ
صفحہ 108 (آیات 6 سے 9 تک)

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ فَٱغْسِلُوا۟ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى ٱلْمَرَافِقِ وَٱمْسَحُوا۟ بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى ٱلْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَٱطَّهَّرُوا۟ ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰٓ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَآءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ ٱلْغَآئِطِ أَوْ لَٰمَسْتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوا۟ مَآءً فَتَيَمَّمُوا۟ صَعِيدًا طَيِّبًا فَٱمْسَحُوا۟ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُۥ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ وَٱذْكُرُوا۟ نِعْمَةَ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمِيثَٰقَهُ ٱلَّذِى وَاثَقَكُم بِهِۦٓ إِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ كُونُوا۟ قَوَّٰمِينَ لِلَّهِ شُهَدَآءَ بِٱلْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَـَٔانُ قَوْمٍ عَلَىٰٓ أَلَّا تَعْدِلُوا۟ ۚ ٱعْدِلُوا۟ هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِيرٌۢ بِمَا تَعْمَلُونَ وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ ۙ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ
108

سورۃ المائدہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ المائدہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم نماز کے لیے اٹھو تو چاہیے کہ اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو، سروں پر ہاتھ پھیر لو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہو جاؤ اگر بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کر کے آئے یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا ہو، اور پانی نہ ملے، تو پاک مٹی سے کام لو، بس اُس پر ہاتھ مار کر اپنے منہ اور ہاتھوں پر پھیر لیا کرو اللہ تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا، مگر وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دے، شاید کہ تم شکر گزار بنو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha allatheena amanoo itha qumtum ila alssalati faighsiloo wujoohakum waaydiyakum ila almarafiqi waimsahoo biruoosikum waarjulakum ila alkaAAbayni wain kuntum junuban faittahharoo wain kuntum marda aw AAala safarin aw jaa ahadun minkum mina alghaiti aw lamastumu alnnisaa falam tajidoo maan fatayammamoo saAAeedan tayyiban faimsahoo biwujoohikum waaydeekum minhu ma yureedu Allahu liyajAAala AAalaykum min harajin walakin yureedu liyutahhirakum waliyutimma niAAmatahu AAalaykum laAAallakum tashkuroona

آیت 6 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصّلٰوۃِ یعنی نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو۔وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ط یہاں پر واضح رہے کہ اَرْجُلَکُمْ اور اَرْجُلِکُمْ دونوں قراءتیں مستند ہیں ‘ لہٰذا اہل تشیّع اس کو مستقلاً ‘ اَرْجُلِکُمْپڑھتے ہیں اور ان کے نزدیک اس میں پاؤں پر مسح کا حکم ہے۔ چناچہ وہ وَامْسَحُوْا بِرُءُ وْسِکُم وَاَرْجُلِکُمْ کا ترجمہ اس طرح کرتے ہیں : اور مسح کرلیا کرو اپنے سروں پر بھی اور اپنے پاؤں پر بھی۔ لیکن اہل سنت کے نزدیک یہ اَرْجُلَکُمہے اور اِلَی الْکَعْبَیْنِکے اضافے سے یہاں پاؤں کو دھونے کا حکم بالکل واضح ہوگیا ہے۔ اگر صرف مسح کرنا مطلوب ہوتا تو اس میں کوئی حد بیان کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ لہٰذا اِلَی الْکَعْبَیْن کی شرط سے یہ ٹکڑا فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِق کے بالکل مساوی ہوگیا ہے۔ جیسے ہاتھوں کا دھونا ہے کہنیوں تک ‘ ایسے ہی پاؤں کا دھونا ہے ٹخنوں تک۔ اس حکم میں وضو کے فرائض بیان ہوئے ہیں۔وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوْا ط یعنی پورے جسم کا غسل کرو۔ جنابت کی حالت میں نماز پڑھنا یا قرآن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں۔وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضآی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآءِطِ یہ استعارہ ہے قضائے حاجت کے لیے۔ عام طور پر لوگ قضائے حاجت کے لیے نشیبی جگہوں پر جاتے تھے۔ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا یعنی پاک مٹی سے تیمم کرلیا کرو۔

اردو ترجمہ

اللہ نے تم کو جو نعمت عطا کی ہے اس کا خیال رکھو اور اُس پختہ عہد و پیمان کو نہ بھولو جو اُس نے تم سے لیا ہے، یعنی تمہارا یہ قول کہ، "ہم نے سنا اور اطاعت قبول کی" اللہ سے ڈرو، اللہ دلوں کے راز تک جانتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waothkuroo niAAmata Allahi AAalaykum wameethaqahu allathee wathaqakum bihi ith qultum samiAAna waataAAna waittaqoo Allaha inna Allaha AAaleemun bithati alssudoori

آیت 7 وَاذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَمِیْثَاقَہُ الَّذِیْ وَاثَقَکُمْ بِہٖٓ ایک میثاق وہ تھا جو بنی اسرائیل سے لیا گیا تھا ‘ اب ایک میثاق یہ ہے جو اہل ایمان سے ہو رہا ہے۔ چونکہ یہ سورة شروع ہوئی تھی یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآسے ‘ یعنی اہل ایمان سے خطاب ہے ‘ لہٰذا اس میثاق میں بھی اہل ایمان ہی مخاطب ہیں۔ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاز سورۃ البقرۃ کی آخری آیت سے پہلے والی آیت میں اہل ایمان کا یہ اقرار موجود ہے : سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاز غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُ ۔ اب جو مسلمان بھی سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاکہتا ہے وہ گویا ایک میثاق اور ایک ‘ بہت مضبوط معاہدے کے اندر اللہ تعالیٰ کے ساتھ بندھ جاتا ہے۔ یعنی اب اسے اللہ کی شریعت کی پابندی کرنی ہے۔

اردو ترجمہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے پوری طرح باخبر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha allatheena amanoo koonoo qawwameena lillahi shuhadaa bialqisti wala yajrimannakum shanaanu qawmin AAala alla taAAdiloo iAAdiloo huwa aqrabu lilttaqwa waittaqoo Allaha inna Allaha khabeerun bima taAAmaloona

آیت 8 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُہَدَآء بالْقِسْطِ ز یہاں پر سورة النساء کی آیت 135 کا حوالہ ضروری ہے۔ سورة النساء کی آیت 135 اور زیر مطالعہ آیت المائدۃ : 8 میں ایک ہی مضمون بیان ہوا ہے ‘ فرق صرف یہ ہے کہ ترتیب عکسی ہے دونوں سورتوں کی نسبت زوجیت بھی مدّ نظر رہے۔ وہاں الفاظ آئے ہیں : یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بالْقِسْطِ شُہَدَاءَ لِلّٰہِ اور یہاں الفاظ ہیں : یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُہَدَآء بالْقِسْطِ ز۔ ایک حقیقت تو میں نے اس وقت بیان کردی تھی کہ اس سے یہ معلوم ہوا کہ گویا اللہ اور قسط مترادف ہیں۔ ایک جگہ فرمایا : قسط کے لیے کھڑے ہوجاؤ اور دوسری جگہ فرمایا : اللہ کے لیے کھڑے ہوجاؤ۔ اسی طرح ایک جگہ اللہ کے گواہ بن جاؤ اور دوسری جگہ قسط کے گواہ بن جاؤ فرمایا۔ تو گویا اللہ اور قسط ایک دوسرے کے مترادف کے طور پر آئے ہیں۔ دوسرا اہم نکتہ اس آیت سے ہمارے سامنے یہ آرہا ہے کہ معاشرے میں عدل قائم کرنے کا حکم ہے۔ انسان فطرتاً انصاف پسند ہے۔ انصاف عام انسان کی نفسیات اور اس کی فطرت کا تقاضا ہے۔ آج پوری نوع انسانی انصاف کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ انصاف ہی کے لیے انسان نے بادشاہت سے نجات حاصل کی اور جمہوریت کو اپنایا تاکہ انسان پر انسان کی حاکمیت ختم ہو ‘ انصاف میسر آئے ‘ مگر جمہوریت کی منزل سراب ثابت ہوئی اور ایک دفعہ انسان پھر سرمایہ دارانہ نظام Capitalism کی لعنت میں گرفتار ہوگیا۔ اب سرمایہ دار اس کے آقا اور ڈکٹیٹربن گئے۔ اس لعنت سے نجات کے لیے اس نے کمیونزم Communism کا دورازہ کھٹکھٹایا مگر یہاں بھی متعلقہ پارٹی کی آمریت One Party Dictatorship اس کی منتظر تھی۔ گویا رست ازیک بند تا افتاد دربندے دگر یعنی ایک مصیبت سے نجات پائی تھی کہ دوسری آفت میں گرفتار ہوگئے۔ اب انسان عدل اور انصاف حاصل کرنے کے لیے کہاں جائے ؟ کیا کرے ؟ یہاں پر ایک روشنی تو انسان کو اپنی فطرت کے اندر سے ملتی ہے کہ اس کی فطرت انصاف کا تقاضا کرتی ہے اور اپنی فطرت کے اس تقاضے کو پورا کرنے کے لیے وہ عدل قائم کرنے کے لیے کھڑا ہوجائے ‘ مگر اس سے اوپر بھی ایک منزل ہے اور وہ یہ ہے کہ العدل اللہ کی ذات ہے جس کا دیا ہوا نظام ہی عادلانہ نظام ہے۔ ہم اس کے بندے ہیں ‘ اس کے وفادار ہیں ‘ لہٰذا اس کے نظام کو قائم کرنا ہمارے ذمے ہے ‘ ہم پر فرض ہے۔ چناچہ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُہَدَآء بالْقِسْطِز میں اسی بلند تر منزل کا ذکر ہے۔ یہ صرف فطرت انسانی ہی کا تقاضا نہیں بلکہ تمہاری عبدیت کا تقاضا بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ وفاداری کے رشتے کا تقاضا ہے کہ پوری قوت کے ساتھ ‘ اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ ‘ جو بھی اسباب و ذرائع میسر ہوں ان سب کو جمع کرکے کھڑے ہوجاؤ اللہ کے لیے ! یعنی اللہ کے دین کے گواہ بن کر کھڑے ہوجاؤ۔ اور اس دین میں جو تصور ہے عدل ‘ انصاف اور قسط کا اس عدل و انصاف اور قسط کو قائم کرنے کے لیے کھڑے ہوجاؤ۔ یہ ہے اس حکم کا تقاضا۔ اب دیکھئے ‘ وہاں سورۃ النساء آیت 135 میں کیا تھا : اے ایمان والو ! انصاف کے علمبردار اور اللہ واسطے کے گواہ بن جاؤ۔ وَلَوْ عَلٰی اَنْفُسِکُمْ اَوِالْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ اگرچہ اس کی تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین یا رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو۔انصاف سے روکنے والے عوامل میں سے ایک اہم عامل مثبت تعلق یعنی محبت ہے۔ اپنی ذات سے محبت ‘ والدین اور رشتہ داروں وغیرہ کی محبت انسان کو سوچنے پر مجبور کردیتی ہے کہ میں اپنے خلاف کیسے فتویٰ دے دوں ؟ اپنے ہی والدین کے خلاف کیونکر فیصلہ سنا دوں ؟ سچی گواہی دے کر اپنے عزیز رشتہ دارکو کیسے پھانسی چڑھا دوں ؟ لہٰذا وَلَوْ عَلٰی اَنْفُسِکُمْ۔۔ فرما کر اس نوعیت کی تمام عصبیتوں کی جڑکاٹ دی گئی کہ بات اگر حق کی ہے ‘ انصاف کی ہے تو پھر خواہ وہ تمہارے اپنے خلاف ہی کیوں نہ جا رہی ہو ‘ تمہارے والدین پر ہی اس کی زد کیوں نہ پڑ رہی ہو ‘ تمہارے عزیز رشتہ دار ہی اس کی کاٹ کے شکار کیوں نہ ہو رہے ہوں ‘ اس کا اظہار بغیر کسی مصلحت کے ڈنکے کی چوٹ پر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں دوسرا عامل منفی تعلق ہے ‘ یعنی کسی فرد یا گروہ کی دشمنی ‘ جس کی وجہ سے انسان حق بات کہنے سے پہلو تہی کرجاتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ بات تو حق کی ہے مگر ہے تو وہ میرا دشمن ‘ لہٰذا اپنے دشمن کے حق میں آخر کیسے فیصلہ دے دوں ؟ آیت زیر نظر میں اس عامل کو بیان کرتے ہوئے دشمنی کی بنا پر بھی کتمانِ حق سے منع کردیا گیا :وَلاَ یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلاَّ تَعْدِلُوْا ط اِعْدِلُوْاقف ہُوَ اَقْرَبُ للتَّقْوٰی ز وَاتَّقُوا اللّٰہَط اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌم بِمَا تَعْمَلُوْنَ rّ تمہارا کوئی عمل اور کوئی قول اس کے علم سے خارج نہیں ‘ لہٰذا ہر وقت چوکس رہو ‘ چوکنے رہو۔ آیت زیر نظر اور سورة النساء کی آیت 135 کے معانی و مفہوم کا باہمی ربط اور الفاظ کی عکسی اور reciprocal ترتیب کا حسن لائقِ توجہ ہے۔

اردو ترجمہ

جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں، اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی خطاؤں سے درگزر کیا جائے گا اور انہیں بڑا اجر ملے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaAAada Allahu allatheena amanoo waAAamiloo alssalihati lahum maghfiratun waajrun AAatheemun
108