سورہ غافر (40): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Ghaafir کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ غافر کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ غافر کے بارے میں معلومات

Surah Al-Ghaafir
سُورَةُ غَافِرٍ
صفحہ 469 (آیات 17 سے 25 تک)

ٱلْيَوْمَ تُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ ۚ لَا ظُلْمَ ٱلْيَوْمَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ ٱلْءَازِفَةِ إِذِ ٱلْقُلُوبُ لَدَى ٱلْحَنَاجِرِ كَٰظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ يَعْلَمُ خَآئِنَةَ ٱلْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِى ٱلصُّدُورُ وَٱللَّهُ يَقْضِى بِٱلْحَقِّ ۖ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَقْضُونَ بِشَىْءٍ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ۞ أَوَلَمْ يَسِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَيَنظُرُوا۟ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلَّذِينَ كَانُوا۟ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا۟ هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَءَاثَارًا فِى ٱلْأَرْضِ فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن وَاقٍ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ فَكَفَرُوا۟ فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُ ۚ إِنَّهُۥ قَوِىٌّ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَا وَسُلْطَٰنٍ مُّبِينٍ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَهَٰمَٰنَ وَقَٰرُونَ فَقَالُوا۟ سَٰحِرٌ كَذَّابٌ فَلَمَّا جَآءَهُم بِٱلْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا۟ ٱقْتُلُوٓا۟ أَبْنَآءَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ وَٱسْتَحْيُوا۟ نِسَآءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍ
469

سورہ غافر کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ غافر کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

(کہا جائے گا) آج ہر متنفس کو اُس کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہو گا اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alyawma tujza kullu nafsin bima kasabat la thulma alyawma inna Allaha sareeAAu alhisabi

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، ڈرا دو اِن لوگوں کو اُس دن سے جو قریب آ لگا ہے جب کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے اور لوگ چپ چاپ غم کے گھونٹ پیے کھڑے ہونگے ظالموں کا نہ کوئی مشفق دوست ہو گا اور نہ کوئی شفیع جس کی بات مانی جائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waanthirhum yawma alazifati ithi alquloobu lada alhanajiri kathimeena ma lilththalimeena min hameemin wala shafeeAAin yutaAAu

اللہ علیم پر ہر چیز ظاہر ہے۔ازفہ قیامت کا ایک نام ہے۔ اس لئے وہ بہت ہی قریب ہے جیسے فرمان ہے (اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُ 57؀ۚ) 53۔ النجم :57) یعنی قریب آنے والی قریب ہوچکی ہے، جس کا کھولنے والا بجز اللہ کے کوئی نہیں اور جگہ ارشاد ہے (اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ) 54۔ القمر :1) قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا اور فرمان ہے (اِقْتَرَبَ للنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِيْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَ ۚ) 21۔ الأنبیاء :1) لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا اور فرمان ہے (امر اللہ فلا تستعجلوہ) اللہ کا امر آچکا اس میں جلدی نہ کرو اور آیت میں ہے (فَلَمَّا رَاَوْهُ زُلْفَةً سِيْۗـــــَٔتْ وُجُوْهُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَقِيْلَ هٰذَا الَّذِيْ كُنْتُمْ بِهٖ تَدَّعُوْنَ 27؀) 67۔ الملک :27) جب اسے قریب دیکھ لیں گے تو کافروں کے چہرے سیاہ پڑجائیں گے۔ الغرض اسی نزدیکی کی وجہ سے قیامت کا نام ازفہ ہے۔ اس وقت کلیجے منہ کو آجائیں گے۔ وہ خوف و ہراس ہوگا کہ کسی کا دل ٹھکانے نہ رہے گا۔ سب پر غضب کا سناٹا ہوگا۔ کسی کے منہ سے کوئی بات نہ نکلے گی۔ کیا مجال کہ بےاجازت کوئی لب ہلا سکے۔ سب رو رہے ہوں گے اور حیران و پریشان ہوں گے۔ جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ شرک کر کے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ان کا آج کوئی دوست غمگسار نہ ہوگا جو انہیں کام آئے۔ نہ شفیع اور سفارشی ہوگا جو ان کی شفاعت کے لئے زبان ہلائے۔ بلکہ ہر بھلائی کے اسباب کٹ چکے ہوں گے، اس اللہ کا علم محیط کل ہے۔ تمام چھوٹی بڑی چھپی کھلی باریک موٹی اس پر یکساں ظاہر باہر ہیں، اتنے بڑے علم والے سے جس سے کوئی چیز مخفی نہ ہو ہر شخص کو ڈرنا چاہئے اور کسی وقت یہ خیال نہ کرنا چاہئے کہ اس وقت وہ مجھ سے پوشیدہ ہے اور میرے حال کی اسے اطلاع نہیں۔ بلکہ ہر وقت یہ یقین کر کے وہ مجھے دیکھ رہا ہے اس کا علم میرے ساتھ ہے اس کا لحاظ کرتا رہے اور اس کے رو کے ہوئے کاموں سے رکا رہے۔ آنکھ جو خیانت کے لئے اٹھتی ہے گو بظاہر وہ امانت ظاہر کرے۔ لیکن رب علیم پر وہ مخفی نہیں سینے کے جس گوشے میں جو خیال چھپا ہو اور دل میں جو بات پوشیدہ اٹھتی ہو اس کا اسے علم ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ ما فرماتے ہیں اس آیت سے مراد وہ شخص ہے جو مثلاً کسی گھر میں گیا وہاں کوئی خوبصورت عورت ہے یا وہ آ جا رہی ہے یا تو یہ کن اکھیوں سے اسے دیکھتا ہے جہاں کسی کی نظر پڑی تو نگاہ پھیرلی اور جب موقعہ پایا آنکھ اٹھا کر دیکھ لیا پس خائن آنکھ کی خیانت کو اور اس کے دل کے راز کو اللہ علیم خوب جانتا ہے کہ اس کے دل میں تو یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو پوشیدہ عضو بھی دیکھ لے۔ حضرت ضحاک فرماتے ہیں اس سے مراد آنکھ مارنا اشارے کرنا اور بن دیکھی چیز کو دیکھی ہوئی یا دیکھی ہوئی چیز کو ان دیکھی بتانا ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں۔ نگاہ جس نیت سے ڈالی جائے اللہ پر روشن ہے۔ پھر سینے میں چھپا ہوا خیال کہ اگر موقعہ ملے اور بس ہو تو آیا یہ بدکاری سے باز رہے گا یا نہیں۔ یہ بھی وہ جانتا ہے۔ سدی فرماتے ہیں دلوں کے وسوسوں سے وہ آگاہ ہے، وہ عدل کے ساتھ حکم کرتا ہے قادر ہے کہ نیکی کا بدلہ نیکی دے اور برائی کی سزا بری دے۔ وہ سننے دیکھنے والا ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ وہ بروں کو ان کی کرنے کی سزا اور بھلوں کو ان کی بھلائی کی جزا عنایت فرمائے گا۔ جو لوگ اس کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں خواہ وہ بت اور تصویریں ہوں خواہ اور کچھ وہ چونکہ کسی چیز کے مالک نہیں ان کی حکومت ہی نہیں تو حکم اور فیصلے کریں گے ہی کیا ؟ اللہ اپنی مخلوق کے اقوال کو سنتا ہے۔ ان کے احوال کو دیکھ رہا ہے جسے چاہے راہ دکھاتا ہے جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اس کا اس میں بھی سرا سر عدل و انصاف ہے۔

اردو ترجمہ

اللہ نگاہوں کی چوری تک سے واقف ہے اور وہ راز تک جانتا ہے جو سینوں نے چھپا رکھے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

YaAAlamu khainata alaAAyuni wama tukhfee alssudooru

اردو ترجمہ

اور اللہ ٹھیک ٹھیک بے لاگ فیصلہ کریگا رہے وہ جن کو (یہ مشرکین) اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ کرنے والے نہیں ہیں بلاشبہ اللہ ہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaAllahu yaqdee bialhaqqi waallatheena yadAAoona min doonihi la yaqdoona bishayin inna Allaha huwa alssameeAAu albaseeru

اردو ترجمہ

کیا یہ لوگ کبھی زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ انہیں اُن لوگوں کا انجام نظر آتا جو اِن سے پہلے گزر چکے ہیں؟ وہ اِن زیادہ طاقت ور تھے اور ان سے زیادہ زبردست آثار زمین میں چھوڑ گئے ہیں مگر اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا اور اُن کو اللہ سے بچانے والا کوئی نہ تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Awa lam yaseeroo fee alardi fayanthuroo kayfa kana AAaqibatu allatheena kanoo min qablihim kanoo hum ashadda minhum quwwatan waatharan fee alardi faakhathahumu Allahu bithunoobihim wama kana lahum mina Allahi min waqin

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ کیا تیری رسالت کے جھٹلانے والے کفار نے اپنے سے پہلے کے رسولوں کو جھٹلانے والے کفار کی حالتوں کا معائنہ ادھر ادھر چل پھر کر نہیں کیا جو ان سے زیادہ قوی طاقتور اور جثہ دار تھے۔ جن کے مکانات اور عالیشان عمارتوں کے کھنڈرات اب تک موجود ہیں۔ جو ان سے زیادہ باتمکنت تھے۔ ان سے بڑی عمروں والے تھے، جب ان کے کفر اور گناہوں کی وجہ سے عذاب الٰہی ان پر آیا۔ تو نہ تو کوئی اسے ہٹا سکا نہ کسی میں مقابلہ کی طاقت پائی گئی نہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نکلی، اللہ کا غضب ان پر برس پڑنے کی وجہ یہ ہوئی کہ ان کے پاس بھی ان کے رسول واضح دلیلیں اور صاف روشن حجتیں لے کر آئے باوجود اس کے انہوں نے کفر کیا جس پر اللہ نے انہیں ہلا کردیا اور کفار کے لئے انہیں باعث عبرت بنادیا۔ اللہ تعالیٰ پوری قوت والا، سخت پکڑ والا، شدید عذاب والا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے تمام عذابوں سے نجات دے۔

اردو ترجمہ

یہ ان کا انجام اس لیے ہوا کہ ان کے پاس اُن کے رسول بینات لے کر آئے اور انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا آخر کار اللہ نے ان کو پکڑ لیا، یقیناً وہ بڑی قوت والا اور سزا دینے میں بہت سخت ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thalika biannahum kanat tateehim rusuluhum bialbayyinati fakafaroo faakhathahumu Allahu innahu qawiyyun shadeedu alAAiqabi

اردو ترجمہ

ہم نے موسیٰؑ کو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaqad arsalna moosa biayatina wasultanin mubeenin

فرعون کا بدترین حکم۔اللہ تعالیٰ اپنے آخری رسول ﷺ کو تسلی دینے کے لئے سابقہ رسولوں کے قصے بیان فرماتا ہے کہ جس طرح انجام کار فتح و ظفر ان کے ساتھ رہی اسی طرح آپ بھی ان کفار سے کوئی اندیشہ نہ کیجئے۔ میری مدد آپ کے ساتھ ہے۔ انجام کار آپ ہی کی بہتری اور برتری ہوگی جیسے کہ حضرت موسیٰ بن عمران ؑ کا واقعہ آپ کے سامنے ہے کہ ہم نے انہیں دلائل وبراہین کے ساتھ بھیجا، قبطیوں کے بادشاہ فرعون کی طرف جو مصر کا سلطان تھا اور ہامان کی طرف جو اس کا وزیر اعظم تھا اور قارون کی طرف جو اس کے زمانے میں سب سے زیادہ دولت مند تھا اور تاجروں کا بادشاہ سمجھا جاتا تھا۔ ان بدنصیبوں نے اللہ کے اس زبردست رسول کو جھٹلایا اور ان کی توہین کی اور صاف کہہ دیا کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے۔ یہی جواب سابقہ امتوں کے بھی انبیاء (علیہم السلام) کو دیتے ہے۔ جیسے ارشاد ہے (كَذٰلِكَ مَآ اَتَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ 52؀ۚ) 51۔ الذاریات :52) ، یعنی اس طرح ان سے پہلے بھی جتنے رسول آئے سب سے ان کی قوم نے یہی کہا کہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔ کیا انہوں نے اس پر کوئی متفقہ تجویز کر رکھی ہے ؟ نہیں بلکہ دراصل یہ سب کے سب سرکش لوگ ہیں، جب ہمارے رسول موسیٰ ؑ ان کے پاس حق لائے اور انہوں نے اللہ کے رسول کو ستانا اور دکھ دینا شروع کیا اور فرعون نے حکم جاری کردیا اس رسول پر جو ایمان لائے ہیں ان کے ہاں جو لڑکے ہیں انہیں قتل کردو اور جو لڑکیاں ہوں انہیں زندہ چھوڑ دو ، اس سے پہلے بھی وہ یہی حکم جاری کرچکا تھا۔ اس لئے کہ اسے خوف تھا کہ کہیں موسیٰ پیدا نہ ہوجائیں یا اس لئے کہ بنی اسرائیل کی تعداد کم کر دے اور انہیں کمزور اور بےطاقت بنا دے اور ممکن ہے دونوں مصلحتیں سامنے ہوں اور ان کی گنتی نہ بڑھے اور یہ پست و ذلیل رہیں بلکہ انہیں خیال ہو کہ ہماری اس مصیبت کا باعث حضرت موسیٰ ہیں۔ چناچہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا کہ آپ کے آنے سے پہلے بھی ہمیں ایذاء دی گئی اور آپ کے تشریف لانے کے بعد بھی ہم ستائے گئے۔ آپ نے جواب دیا تم جلدی نہ کرو بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کو برباد کر دے اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنائے پھر دیکھے۔ کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ؟ حضرت قتادہ کا قول ہے کہ فرعون کا یہ حکم دوبارہ تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کفار کا فریب اور ان کی یہ پالیسی کہ بنی اسرائیل فنا ہوجائیں بےفائدہ اور فضول تھی۔ فرعون کا ایک بدترین قصد بیان ہو رہا ہے کہ اس نے حضرت موسیٰ کے قتل کا ارادہ کیا اور اپنی قوم سے کہا مجھے چھوڑو میں موسیٰ کو قتل کر ڈالوں گا وہ اگرچہ اپنے اللہ کو بھی اپنی مدد کے لئے پکارے مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر اسے زندہ چھوڑا گیا تو وہ تمہاے دین کو بدل دے گا تمہاری عادت و رسومات کو تم سے چھڑا دے گا اور زمین میں ایک فساد پھیلا دے گا۔ اسی لئے عرب میں یہ مثل مشہو رہو گئی صار الرعن مذاکرا یعنی فرعون بھی واعظ بن گیا۔ بعض قرأتوں میں بجائے ان یطھر کے یطھر ہے، حضرت موسیٰ کو جب فرعون کا یہ بد ارادہ ملعوم ہوا تو آپ نے فرمایا میں اس کی اور اس جیسے لوگوں کی برائی سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ اے میرے مخاطب لوگو ! میں ہر اس شخص کی ایذاء رسانی سے جو حق سے تکبر کرنے والا اور قیامت کے دن پر ایمان نہ رکھنے ولا ہو، اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب جناب رسول کریم ﷺ کو کسی قوم سے خوف ہوتا تو آپ یہ دعا پڑھتے یعنی اے اللہ ان کی برائی سے ہم تیری پناہ میں آتے ہیں اور ہم تجھ پر ان کے مقابلے میں بھروسہ کرتے ہیں۔

اردو ترجمہ

فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف اپنے نشانیوں اور نمایاں سندِ ماموریت کے ساتھ بھیجا، مگر انہوں نے کہا "ساحر ہے، کذاب ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ila firAAawna wahamana waqaroona faqaloo sahirun kaththabun

اردو ترجمہ

پھر جب وہ ہماری طرف سے حق ان کے سامنے لے آیا تو انہوں نے کہا "جو لوگ ایمان لا کر اس کے ساتھ شامل ہوئے ہیں ان سب کے لڑکوں کو قتل کرو اور لڑکیاں کو جیتا چھوڑ دو" مگر کافروں کی چال اکارت ہی گئی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falamma jaahum bialhaqqi min AAindina qaloo oqtuloo abnaa allatheena amanoo maAAahu waistahyoo nisaahum wama kaydu alkafireena illa fee dalalin
469