سورہ اعراف (7): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-A'raaf کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الأعراف کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ اعراف کے بارے میں معلومات

Surah Al-A'raaf
سُورَةُ الأَعۡرَافِ
صفحہ 159 (آیات 68 سے 73 تک)

أُبَلِّغُكُمْ رِسَٰلَٰتِ رَبِّى وَأَنَا۠ لَكُمْ نَاصِحٌ أَمِينٌ أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ ۚ وَٱذْكُرُوٓا۟ إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَكُمْ فِى ٱلْخَلْقِ بَصْۜطَةً ۖ فَٱذْكُرُوٓا۟ ءَالَآءَ ٱللَّهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ قَالُوٓا۟ أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ ٱللَّهَ وَحْدَهُۥ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ ءَابَآؤُنَا ۖ فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَٰدِلُونَنِى فِىٓ أَسْمَآءٍ سَمَّيْتُمُوهَآ أَنتُمْ وَءَابَآؤُكُم مَّا نَزَّلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَٰنٍ ۚ فَٱنتَظِرُوٓا۟ إِنِّى مَعَكُم مِّنَ ٱلْمُنتَظِرِينَ فَأَنجَيْنَٰهُ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا ۖ وَمَا كَانُوا۟ مُؤْمِنِينَ وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَٰلِحًا ۗ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥ ۖ قَدْ جَآءَتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ هَٰذِهِۦ نَاقَةُ ٱللَّهِ لَكُمْ ءَايَةً ۖ فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِىٓ أَرْضِ ٱللَّهِ ۖ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
159

سورہ اعراف کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ اعراف کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

تم کو اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں، اور تمہارا ایسا خیر خواہ ہوں جس پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Oballighukum risalati rabbee waana lakum nasihun ameenun

آیت 68 اُبَلِّغُکُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَاَنَا لَکُمْ نَاصِحٌ اَمِیْنٌ میں تو وہی بات ہو بہو تم تک پہنچا رہا ہوں جو اللہ کی طرف سے آرہی ہے ‘ اس لیے کہ مجھے تمہاری خیر خواہی مطلوب ہے۔ میں تمہارا ایسا خیر خواہ ہوں جس پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔

اردو ترجمہ

کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ تمہارے پاس خود تمہاری اپنی قوم کے ایک آدمی کے ذریعہ سے تمہارے رب کی یاد دہانی آئی تاکہ وہ تمھیں خبردار کرے؟ بھول نہ جاؤ کہ تمہارے رب نے نوحؑ کی قوم کے بعد تم کو اُس کا جانشین بنایا اور تمہیں خوب تنو مند کیا، پس اللہ کی قدرت کے کرشموں کو یاد رکھو، امید ہے کہ فلاح پاؤ گے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AwaAAajibtum an jaakum thikrun min rabbikum AAala rajulin minkum liyunthirakum waothkuroo ith jaAAalakum khulafaa min baAAdi qawmi noohin wazadakum fee alkhalqi bastatan faothkuroo alaa Allahi laAAallakum tuflihoona

آیت 69 اَوَعَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَ کُمْ ذِکْرٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ عَلٰی رَجُلٍ مِّنْکُمْ لِیُنْذِرَکُمْ ط وَاذْکُرُوْٓا اِذْ جَعَلَکُمْ خُلَفَآءَ مِنْم بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّزَادَکُمْ فِی الْْخَلْقِ بَصْطَۃً ج قوم نوح کی سطوت ختم ہوئی اور قوم تباہ و برباد ہوگئی تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے قوم عاد کو عروج عطا فرمایا۔ یہ بڑے قد آور اور جسیم لوگ تھے۔ اس قوم کو اللہ تعالیٰ نے دنیاوی طور پر بڑا عروج بخشا تھا۔ شداد اسی قوم کا بادشاہ تھا جس نے بہشت اراضی بنائی تھی۔ اب اس کی جنت اور اس شہر کے کھنڈرات کا سراغ بھی مل چکا ہے۔ جزیرہ نمائے عرب کے جنوبی صحرا میں ایک علاقہ ہے جہاں کی ریت بہت باریک ہے اور اس کے اوپر کوئی چیز ٹک نہیں سکتی۔ اس وجہ سے وہاں آمد و رفت مشکل ہے ‘ کیونکہ اس ریت پر چلنے والی ہرچیز اس کے اندر دھنس جاتی ہے۔ اس علاقے میں سیٹلائٹ کے ذریعے زیر زمین شداد کے اس شہر کا سراغ ملا ہے ‘ جس کی فصیل پر 35 برج تھے۔

اردو ترجمہ

انہوں نے جواب دیا "کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم اکیلے اللہ ہی کی عبادت کریں اور اُنہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں؟ اچھا تو لے آ وہ عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر تو سچا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo ajitana linaAAbuda Allaha wahdahu wanathara ma kana yaAAbudu abaona fatina bima taAAiduna in kunta mina alssadiqeena

آیت 70 قَالُوْٓا اَجِءْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰہَ وَحْدَہٗ وَنَذَرَ مَا کَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا ج فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ ۔ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ جب بھی کسی قوم پر زوال آتا تھا تو ان کے عقائد بگڑ جاتے تھے۔ اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے سیدھے راستے کو چھوڑ کر وہ قوم بت پرستی اور شرک میں مبتلا ہوجاتی تھی۔ اولیاء اللہ کی عقیدت کی وجہ سے ان کے ناموں کے بت بنائے جاتے تھے یا پھر ان کی قبروں کی پرستش شروع کردی جاتی۔ یہ سامنے کے معبود ان کو اس اللہ کے مقابلے میں زیادہ اچھے لگتے تھے جو ان کی نظروں سے اوجھل تھا۔ ان حالات میں جب بھی کوئی رسول آکر ایسی مشرک قوم کو بت پرستی سے منع کرتا اور انہیں ایک اللہ کی بندگی کی تلقین کرتا ‘ تو اپنے ماحول کے مطابق ان کا پہلا جواب یہی ہوتا کہ اپنے سارے خداؤں کو ٹھکرا کر صرف ایک اللہ کو کیسے اپنا معبود بنا لیں۔

اردو ترجمہ

اس نے کہا "تمہارے رب کی پھٹکار تم پر پڑ گئی اور اس کا غضب ٹوٹ پڑا کیا تم مجھ سے اُن ناموں پر جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں، جن کے لیے اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی ہے اچھا تو تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala qad waqaAAa AAalaykum min rabbikum rijsun waghadabun atujadiloonanee fee asmain sammaytumooha antum waabaokum ma nazzala Allahu biha min sultanin faintathiroo innee maAAakum mina almuntathireena

آیت 71 قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ رِجْسٌ وَّغَضَبٌ ط تمہاری اس ہٹ دھرمی کے باعث اللہ کا عذاب اور اس کا قہر و غضب تم پر مسلط ہوچکا ہے۔اَتُجَادِلُوْنَنِیْ فِیْٓ اَسْمَآءٍ سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَاٰبَآؤُکُمْ یہ جو تم نے مختلف ناموں کے بت بنا رکھے ہیں اور ان کی پوجا کرتے ہو ‘ ان کی حقیقت کچھ نہیں ‘ محض چند فرضی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے بغیر کسی سند کے رکھے ہوئے ہیں۔مَّا نَزَّلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطٰنٍط فَانْتَظِرُوْٓا اِنِّیْ مَعَکُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ ۔ یعنی دیکھیں کب تک اللہ تمہیں مہلت دیتا ہے اور کب اللہ کی طرف سے تم پر عذاب استیصال آتا ہے۔

اردو ترجمہ

آخر کار ہم نے اپنی مہربانی سے ہودؑ اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا اور اُن لوگوں کی جڑ کاٹ دی جو ہماری آیات کو جھٹلا چکے تھے اور ایمان لانے والے نہ تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faanjaynahu waallatheena maAAahu birahmatin minna waqataAAna dabira allatheena kaththaboo biayatina wama kanoo mumineena

آیت 72 فَاَنْجَیْنٰہُ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ بِرَحْمَۃٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَمَا کَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ سات دن اور آٹھ راتوں تک ایک تیز آندھی مسلسل ان پر چلتی رہی اور انہیں پٹخ پٹخ کر گراتی رہی ‘ اسی آندھی کی وجہ سے وہ سب ہلاک ہوگئے۔ جب بھی کسی قوم پر عذاب استیصال کا فیصلہ ہوجاتا ہے تو اللہ کے رسول علیہ السلام اور اہل ایمان کو وہاں سے ہجرت کا حکم آجاتا ہے۔ چناچہ آندھی کے اس عذاب سے پہلے حضرت ہود علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے ساتھی وہاں سے ہجرت کر کے چلے گئے تھے۔

اردو ترجمہ

اور ثمود کی طرف ہم نے اُن کے بھائی صالحؑ کو بھیجا اس نے کہا "اے برادران قوم، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے تمہارے پاس تمہارے رب کی کھلی دلیل آ گئی ہے یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی کے طور پر ہے، لہٰذا اسے چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں چرتی پھرے اس کو کسی برے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک درد ناک عذاب تمہیں آ لے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waila thamooda akhahum salihan qala ya qawmi oAAbudoo Allaha ma lakum min ilahin ghayruhu qad jaatkum bayyinatun min rabbikum hathihi naqatu Allahi lakum ayatan fatharooha takul fee ardi Allahi wala tamassooha bisooin fayakhuthakum AAathabun aleemun

آیت 73 وَاِلٰی ثَمُوْدَ اَخَاہُمْ صٰلِحًا 7 حضرت ہود علیہ السلام اور ان کے اہل ایمان ساتھی جزیرہ نمائے عرب کے جنوبی علاقے سے ہجرت کر کے شمال مغربی کونے میں جا آباد ہوئے۔ یہ حجر کا علاقہ کہلاتا ہے۔ یہاں ان کی نسل آگے بڑھی اور پھر غالباً ’ ثمود ‘ نامی کسی بڑی شخصیت کی وجہ سے اس قوم کا یہ نام مشہور ہوا۔ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗط قَدْ جَآءَ تْکُمْ بَیِّنَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ ط۔ حضرت صالح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو وہی دعوت دی جو اس سے پہلے حضرت نوح اور حضرت ہود علیہ السلام اپنی اپنی قوموں کو دے چکے تھے۔ یہاں بَیِّنَۃ سے مراد وہ اونٹنی ہے جو ان کے مطالبے پر معجزانہ طور پر چٹان سے نکلی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ حضرت نوح اور حضرت ہود علیہ السلام کے بارے میں کسی معجزے کا ذکر قرآن میں نہیں ہے۔ معجزے کا ذکر سب سے پہلے حضرت صالح علیہ السلام کے بارے میں آتا ہے۔ہٰذِہٖ نَاقَۃُ اللّٰہِ لَکُمْ اٰیَۃً فَذَرُوْہَا تَاْکُلْ فِیْٓ اَرْضِ اللّٰہِ وَلاَ تَمَسُّوْہَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَکُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ یہ اونٹنی تمہارے مطالبے پر تمہاری نگاہوں کے سامنے ایک چٹان سے برآمد ہوئی ہے۔ اب اسے کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کرنا ‘ ورنہ اللہ کا عذاب تمہیں آلے گا۔

159