سورہ اعراف (7): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-A'raaf کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الأعراف کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ اعراف کے بارے میں معلومات

Surah Al-A'raaf
سُورَةُ الأَعۡرَافِ
صفحہ 158 (آیات 58 سے 67 تک)

وَٱلْبَلَدُ ٱلطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُۥ بِإِذْنِ رَبِّهِۦ ۖ وَٱلَّذِى خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦ فَقَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥٓ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ قَالَ ٱلْمَلَأُ مِن قَوْمِهِۦٓ إِنَّا لَنَرَىٰكَ فِى ضَلَٰلٍ مُّبِينٍ قَالَ يَٰقَوْمِ لَيْسَ بِى ضَلَٰلَةٌ وَلَٰكِنِّى رَسُولٌ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ أُبَلِّغُكُمْ رِسَٰلَٰتِ رَبِّى وَأَنصَحُ لَكُمْ وَأَعْلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُوا۟ وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَٰهُ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥ فِى ٱلْفُلْكِ وَأَغْرَقْنَا ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَآ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ قَوْمًا عَمِينَ ۞ وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥٓ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ قَالَ ٱلْمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦٓ إِنَّا لَنَرَىٰكَ فِى سَفَاهَةٍ وَإِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ ٱلْكَٰذِبِينَ قَالَ يَٰقَوْمِ لَيْسَ بِى سَفَاهَةٌ وَلَٰكِنِّى رَسُولٌ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ
158

سورہ اعراف کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ اعراف کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

جو زمین اچھی ہوتی ہے وہ اپنے رب کے حکم سے خوب پھل پھول لاتی ہے اور جو زمین خراب ہوتی ہے ا س سے ناقص پیداوار کے سوا کچھ نہیں نکلتا اس طرح ہم نشانیوں کو بار بار پیش کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو شکر گزار ہونے والے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalbaladu alttayyibu yakhruju nabatuhu biithni rabbihi waallathee khabutha la yakhruju illa nakidan kathalika nusarrifu alayati liqawmin yashkuroona

اردو ترجمہ

ہم نے نوحؑ کو اُس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا "اے برادران قوم، اللہ کی بندگی کرو، اُس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے میں تمہارے حق میں ایک ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Laqad arsalna noohan ila qawmihi faqala ya qawmi oAAbudoo Allaha ma lakum min ilahin ghayruhu innee akhafu AAalaykum AAathaba yawmin AAatheemin

پھر تذکرہ انبیاء چونکہ سورت کے شروع میں حضرت آدم ؑ کا قصہ بیان ہوا تھا پھر اس کے متعلقات بیان ہوئے اور اس کے متصل اور بیانات فرما کر اب پھر اور انبیاء (علیہم السلام) کے واقعات کے بیان کا آغاز ہوا اور پے در پے ان کے بیانات ہوئے سب سے پہلے حضرت نوح ؑ کا ذکر ہوا کیونکہ آدم ؑ کے بعد سب سے پہلے پیغمبر اہل زمین کی طرف آپ ہی آئے تھے۔ آپ نوح بن ملک بن مقوشلخ بن اخنوخ (یعنی ادریس ؑ یہی پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے قلم سے لکھا) بن برد بن مہلیل بن قنین بن یانشن بن شیث بن آدم ؑ۔ ائمہ نسب جیسے امام محمد بن اسحاق وغیرہ نے آپ کا نسب نامہ اسی طرح بیان فرمایا ہے۔ امام صاحب فرماتے ہیں حضرت نوح جیسا کوئی اور نبی امت کی طرف سے ستایا نہیں گیا۔ ہاں انبیاء قتل ضرور کئے گئے۔ انہیں نوح اسی لئے کہا گیا کہ یہ اپنے نفس کا رونا بہت روتے تھے۔ حضرت آدم اور حضرت نوح کے درمیان دس زمانے تھے جو اسلام پر گذرے تھے۔ اصنام پرستی کا رواج اسی طرح شروع ہوا کہ جب اولیاء اللہ فوت ہوگئے تو ان کی قوم نے ان کی قبروں پر مسجدیں بنالیں اور ان میں ان بزرگوں کی تصویریں بنالیں تاکہ ان کا حال اور ان کی عبادت کا نقشہ سامنے رہے اور اپنے آپ کو ان جیسا بنانے کی کوشش کریں لیکن کچھ زمانے کے بعد ان تصویروں کے مجسمے بنا لئے کچھ اور زمانے کے بعد انہی بتوں کو پوجا کرنے لگے اور ان کے نام انہی اولیاء اللہ کے ناموں پر رکھ لئے۔ ود، سواع، یغوث، یعوق، نسر وغیرہ۔ جب بت پرستی کا رواج ہوگیا، اللہ نے اپنے رسول حضرت نوح کو بھیجا آپ نے انہیں اللہ واحد کی عبادت کی تلقین کی اور کہا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں مجھے تو ڈر ہے کہ کہیں قیامت کے دن تمہیں عذاب نہ ہو۔ قوم نوح کے بڑوں نے، ان کے سرداروں نے اور ان کے چودھریوں نے حضرت نوح کو جواب دیا کہ تم تو بہک گئے ہو ہمیں اپنے باپ دادا کے دین سے ہٹا رہے ہو۔ ہر بد شخص نیک لوگوں کو گمراہ سمجھا کرتا ہے۔ قرآن میں ہے کہ جب یہ بدکار ان نیک کاروں کو دیکھتے ہیں کہتے ہیں کہ یہ تو بہکے ہوئے ہیں۔ کہا کرتے تھے کہ اگر یہ دین اچھا ہوتا تو ان سے پہلے ہم نہ مان لیتے ؟ یہ تو بات ہی غلط اور جھوٹ ہے۔ حضرت نوح نبی ؑ نے جواب دیا کہ میں بہکا ہوا نہیں ہوں بلکہ میں اللہ کا رسول ہوں تمہیں پیغام رب پہنچا رہا ہوں۔ تمہارا خیر خواہ ہوں اور اللہ کی وہ باتیں جانتا ہوں جنہیں تم نہیں جانتے۔ ہر رسول مبلغ، فصیح، بلیغ، ناصح، خیر خواہ اور عالم باللہ ہوتا ہے۔ ان صفات میں اور کوئی ان کی ہمسری اور برابری نہیں کرسکتا۔ صحیح مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عرفے کے دن اپنے اصحاب سے فرمایا جبکہ وہ بہت بڑی تعداد میں بہت زیادہ تھے کہ اے لوگو تم میری بابت اللہ کے ہاں پوچھے جاؤ گے تو بتاؤ کیا جواب دو گے ؟ سب نے کہا ہم کہیں گے کہ آپ نے تبلیغ کردی تھی اور حق رسالت ادا کردیا تھا اور پوری خیر خواہی کی تھی پس آپ نے اپنی انگلی آسمان کی طرف اٹھائی اور پھر نیچے زمین کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا یا اللہ تو گواہ رہ، اے اللہ تو شاہد رہ، یا اللہ تو گواہ رہ۔

اردو ترجمہ

اس کی قوم کے سرداروں نے جواب دیا "ہم کو تو یہ نظر آتا ہے کہ تم صریح گمراہی میں مبتلا ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala almalao min qawmihi inna lanaraka fee dalalin mubeenin

اردو ترجمہ

نوحؑ نے کہا "اے برادران قوم، میں کسی گمراہی میں نہیں پڑا ہو ں بلکہ، میں رب العالمین کا رسول ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala ya qawmi laysa bee dalalatun walakinnee rasoolun min rabbi alAAalameena

اردو ترجمہ

تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں، تمہارا خیر خواہ ہوں اور مجھے اللہ کی طرف سے وہ کچھ معلوم ہے جو تمھیں معلوم نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Oballighukum risalati rabbee waansahu lakum waaAAlamu mina Allahi ma la taAAlamoona

اردو ترجمہ

کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ تمہارے پاس خود تمہاری اپنی قوم کے ایک آدمی کے ذریعہ سے تمہارے رب کی یاد دہانی آئی تاکہ تمہیں خبردار کرے اور تم غلط روی سے بچ جاؤ اور تم پر رحم کیا جائے؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AwaAAajibtum an jaakum thikrun min rabbikum AAala rajulin minkum liyunthirakum walitattaqoo walaAAallakum turhamoona

نوح ؑ پر کیا گزری ؟ حضرت نوح ؑ اپنی قوم سے فرما رہے ہیں کہ تم اس بات کو انوکھا اور تعجب والا نہ سمجھو کہ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے کسی انسان پر اپنی وحی نازل فرمائے اور اسے اپنی پیغمبری سے ممتاز کر دے تاکہ وہ تمہیں ہو شیار کر دے پھر تم شرک و کفر سے الگ ہو کر عذاب الٰہی سے نجات پالو اور تم پر گونا گوں رحمتیں نازل ہوں۔ حضرت نوح ؑ کی ان دلیلوں اور وعظوں نے ان سنگدلوں پر کوئی اثر نہ کیا یہ انہیں جھٹلاتے رہے مخالفت سے باز نہ آئے ایمان قبول نہ کیا صرف چند لوگ سنور گئے۔ پس ہم نے ان نیک لوگوں کو اپنے نبی کے ساتھ کشتی میں بٹھا کر طوفان سے نجات دی اور باقی لوگوں کو تہ آب غرق کردیا۔ جیسے سورة نوح میں فرمایا ہے کہ وہ اپنے گناہوں کے باعث غرق کردیئے گئے پھر دوزخ میں ڈال دیئے گئے اور کوئی ایسا نہیں تھا جو ان کی کسی قسم کی مدد کرتا۔ یہ لوگ حق سے آنکھیں بند کئے ہوئے تھے، نابینا ہوگئے تھے، راہ حق انہیں آخر تک سجھائی نہ دی۔ پس اللہ نے اپنے نبی کو اپنے دوستوں کو نجات دی۔ اپنے اور ان کے دشمنوں کو تہ آب برباد کردیا۔ جیسے اس کا وعدہ ہے کہ ہم اپنے رسولوں کی اور ایمانداروں کی ضرور مدد فرمایا کرتے ہیں۔ دنیا میں ہی نہیں بلکہ آخرت میں بھی وہ ان کی امداد کرتا ہے ان پرہیزگاروں کیلئے ہی عافیت ہے۔ انجام کار غالب اور مظفر و منصور یہی رہتے ہیں جیسے کہ نوح ؑ آخر کار غالب رہے اور کفار ناکام و نامراد ہوئے۔ یہ لوگ تنگ پکڑ میں آگئے اور غارت کر دئے گئے۔ صرف اللہ کے رسول ﷺ کے اسی آدمیوں نے نجات پائی ان ہی میں ایک صاحب جرہم نامی تھے جن کی زبان عربی تھی۔ ابن ابی حاتم میں یہ روایت حضرت ابن عباس سے متصلاً مروی ہے۔

اردو ترجمہ

مگر انہوں نے اس کو جھٹلا دیا آخر کار ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو ایک کشتی میں نجات دی اور اُن لوگوں کو ڈبو دیا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا، یقیناً وہ اندھے لوگ تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fakaththaboohu faanjaynahu waallatheena maAAahu fee alfulki waaghraqna allatheena kaththaboo biayatina innahum kanoo qawman AAameena

اردو ترجمہ

اور عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہودؑ کو بھیجا اس نے کہا "اے برادران قو م، اللہ کی بندگی کرو، اُس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے پھر کیا تم غلط روی سے پرہیز نہ کرو گے؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waila AAadin akhahum hoodan qala ya qawmi oAAbudoo Allaha ma lakum min ilahin ghayruhu afala tattaqoona

ہود ؑ اور ان کا رویہ !فرماتا ہے کہ جیسے قوم نوح کی طرف حضرت نوح کو ہم نے بھیجا تھا قوم عاد کی طرف حضرت ہود ؑ کو ہم نے نبی بنا کر بھیجا یہ لوگ عاد بن ارم بن عوص بن سام بن نوح کی اولاد تھے۔ یہ عاد اولیٰ ہیں۔ یہ جنگل میں ستونوں میں رہتے تھے۔ فرمان ہے آیت (الم تر کف فعل ربک بعاد ارم ذات العماد التی لم یخلق مثلھا فی البلاد) یعنی کیا تو نے نہیں دیکھا کہ عاد ارم کے ساتھ تیرے رب نے کیا کیا ؟ جو بلند قامت تھے دوسرے شہروں میں جن کی مانند لوگ پیدا ہی نہیں کئے گئے۔ یہ لوگ بڑے قوی طاقتور اور لانبے چوڑے قد کے تھے جیسے فرمان ہے کہ عادیوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور نعرہ لگایا کہ ہم سے زیادہ قوی کون ہے ؟ کیا انہیں اتنی بھی تمیز نہیں کہ ان کا پیدا کرنے والا یقینا ان سے زیادہ طاقت والا ہے۔ وہ ہماری آیتوں سے انکار کر بیٹھے ان کے شہر یمن میں احقاف تھے، یہ ریتلے پہاڑ تھے۔ حضرت علی نے حضرت موت کے ایک شخص سے کہا کہ تو نے ایک سرخ ٹیلہ دیکھا ہوگا جس میں سرخ رنگ کی راکھ جیسی مٹی ہے اس کے آس پاس پیلو اور بیری کے درخت بکثرت ہیں وہ ٹیلہ فلاں جگہ حضرموت میں ہے اس نے کہا امیر المومنین آپ تو اس طرح کے نشان بتا رہے ہیں گویا آپ نے بچشم خود دیکھا ہے آپ نے فرمایا نہیں دیکھا تو نہیں لیکن ہاں مجھ تک حدیث پہنچی ہے کہ وہیں حضرت ہود ؑ کی قبر ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی بستیاں یمن میں تھیں اسی لئے ان کے پیغمبر وہیں مدفون ہیں آپ ان سب میں شریف قبیلے کے تھے اس لئے کہ انبیاء ہمیشہ حسب نسب کے اعتبار سے عالی خاندان میں ہی ہوتے رہے ہیں لیکن آپ کی قوم جس طرح جسمانی طور سے سخت اور زوردار تھی اسی طرح دلوں کے اعتبار سے بھی بہت سخت تھی جب اپنے نبی کی زبانی اللہ کی عبادت اور تقویٰ کی نصیحت سنی تو لوگوں کو بھاری اکثریت اور ان کے سردار اور بڑے بول اٹھے کہ تو تو پاگل ہوگیا ہے ہمیں اپنے بتوں کی ان خوبصورت تصویروں کی عبادت سے ہٹا کر اللہ واحد کی عبادت کی طرف بلا رہا ہے۔ یہی تعجب قریش کو ہوا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس نے سارے معبودوں کو عبادت سے ہٹا کر ایک کی عبادت کی طرف بلا رہا ہے۔ یہی تعجب قریش کو ہوا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس نے سارے معبودوں کو عبادت سے ہٹا کر ایک کی عبادت کی دعوت کیوں دی ؟ حضرت ہود نے انہیں جواب دیا کہ مجھ میں تو بیوقوفی کی بفضلہ کوئی بات نہیں۔ میں تو تمہیں کلام اللہ پہنچا رہا ہوں تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں اور امانت داری سے حق رسالت ادا کر رہا ہوں۔ یہی وہ صفتیں ہیں جو تمام رسولوں میں یکساں ہوتی ہیں یعنی پیغام حق پہنچانا، لوگوں کی بھلائی چاہنا اور امانتداری کا نمونہ بننا۔ تم میری رسالت پر تعجب نہ کرو بلکہ اللہ کا شکر بجا لاؤ کہ اس نے تم میں سے ایک فرد کو اپنا پیغمبر بنایا کہ وہ تمہیں عذاب الٰہی سے ڈراوے۔ تمہیں رب کے اس احسان کو بھی فراموش نہ کرنا چاہئے کہ اس نے تمہیں ہلاک ہونے والوں کے بقایا میں سے بنایا۔ تمہیں باقی رکھا اتنا ہی نہیں بلکہ تمہیں قوی ہیکل، مضبوط اور طاقتور کردیا۔ یہی نعمت حضرت طالوت پر تھی کہ انہیں جسمانی اور علمی کشادگی دی گئی تھی۔ تم اللہ کی نعمتوں کو یاد رکھو تاکہ نجات حاصل کرسکو۔

اردو ترجمہ

اس کی قوم کے سرداروں نے، جو اس کی بات ماننے سے انکار کر رہے تھے، جواب میں کہا "ہم تو تمہیں بے عقلی میں مبتلا سمجھتے ہیں اور ہمیں گمان ہے کہ تم جھوٹے ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala almalao allatheena kafaroo min qawmihi inna lanaraka fee safahatin wainna lanathunnuka mina alkathibeena

اردو ترجمہ

اس نے کہا "اے برادران قوم، میں بے عقلی میں مبتلا نہیں ہوں بلکہ میں رب العالمین کا رسول ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala ya qawmi laysa bee safahatun walakinnee rasoolun min rabbi alAAalameena
158