سورۃ الانعام (6): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-An'aam کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الأنعام کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الانعام کے بارے میں معلومات

Surah Al-An'aam
سُورَةُ الأَنۡعَامِ
صفحہ 130 (آیات 19 سے 27 تک)

قُلْ أَىُّ شَىْءٍ أَكْبَرُ شَهَٰدَةً ۖ قُلِ ٱللَّهُ ۖ شَهِيدٌۢ بَيْنِى وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِىَ إِلَىَّ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانُ لِأُنذِرَكُم بِهِۦ وَمَنۢ بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ ٱللَّهِ ءَالِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّآ أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَٰحِدٌ وَإِنَّنِى بَرِىٓءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يَعْرِفُونَهُۥ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَآءَهُمُ ۘ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِهِۦٓ ۗ إِنَّهُۥ لَا يُفْلِحُ ٱلظَّٰلِمُونَ وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوٓا۟ أَيْنَ شُرَكَآؤُكُمُ ٱلَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلَّآ أَن قَالُوا۟ وَٱللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ ٱنظُرْ كَيْفَ كَذَبُوا۟ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ ۚ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِىٓ ءَاذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِن يَرَوْا۟ كُلَّ ءَايَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا۟ بِهَا ۚ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوكَ يُجَٰدِلُونَكَ يَقُولُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّآ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْـَٔوْنَ عَنْهُ ۖ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ وُقِفُوا۟ عَلَى ٱلنَّارِ فَقَالُوا۟ يَٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِـَٔايَٰتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ
130

سورۃ الانعام کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ الانعام کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

ان سے پوچھو، کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟کہو، میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے، اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی بھیجا گیا ہے تاکہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے، سب کو متنبہ کر دوں کیا واقعی تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں؟ کہو، میں تو اس کی شہادت ہرگز نہیں دے سکتا کہو، خدا تو وہی ایک ہے اور میں اس شرک سے قطعی بیزار ہوں جس میں تم مبتلا ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul ayyu shayin akbaru shahadatan quli Allahu shaheedun baynee wabaynakum waoohiya ilayya hatha alquranu lionthirakum bihi waman balagha ainnakum latashhadoona anna maAAa Allahi alihatan okhra qul la ashhadu qul innama huwa ilahun wahidun wainnanee bareeon mimma tushrikoona

اردو ترجمہ

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو اس طرح غیر مشتبہ طور پر پہچانتے ہیں جیسے ان کو اپنے بیٹوں کے پہچاننے میں کوئی اشتباہ پیش نہیں آتا مگر جنہوں نے اپنے آپ کو خود خسارے میں ڈال دیا ہے وہ اِسے نہیں مانتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allatheena ataynahumu alkitaba yaAArifoonahu kama yaAArifoona abnaahum allatheena khasiroo anfusahum fahum la yuminoona

اردو ترجمہ

اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان لگائے، یا اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے؟ یقیناً ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پا سکتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waman athlamu mimmani iftara AAala Allahi kathiban aw kaththaba biayatihi innahu la yuflihu alththalimoona

اردو ترجمہ

جس روز ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے اور مشرکوں سے پوچھیں گے کہ اب وہ تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریک کہاں ہیں جن کو تم اپنا خدا سمجھتے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wayawma nahshuruhum jameeAAan thumma naqoolu lillatheena ashrakoo ayna shurakaokumu allatheena kuntum tazAAumoona

قیامت کے دن مشرکوں کا حشر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کا حشر اپنے سامنے کرے گا پھر جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کی پرستش کرتے تھے انہیں لا جواب شرمندہ اور بےدلیل کرنے کے لئے ان سے فرمائے گا کہ جن جن کو تم میرا شریک ٹھہراتے رہے آج وہ کہاں ہیں ؟ سورة قصص کی آیت (وَيَوْمَ يُنَادِيْهِمْ فَيَقُوْلُ اَيْنَ شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ) 28۔ القصص :62) میں بھی یہ موجود ہے۔ اس کے بعد کی آیت میں جو لفظ فتنتھم ہے اس کا مطلب فتنہ سے مراد حجت و دلیل، عذرو معذرت، ابتلا اور جواب ہے۔ حضرت ابن عباس سے کسی نے مشرکین کے اس انکار شرک کی بابت سوال کیا تو آپ نے جواب دیا کہ ایک وقت یہ ہوگا کہ اور ایک اور وقت ہوگا کہ اللہ سے کوئی بات چھپائیں گے نہیں۔ پس ان دونوں آیتوں میں کوئی تعارض و اختلاف نہیں جب مشرکین دیکھیں گے کہ موحد نمازی جنت میں جانے لگے تو کہیں گے آؤ ہم بھی اپنے مشرک ہونے کا انکار کردیں، اس انکار کے بعد ان کی زبانیں بند کردی جائیں گی اور ان کے ہاتھ پاؤں گواہیاں دینے لگیں گے تو اب کوئی بات اللہ سے نہ چھپائیں گے۔ یہ توجہ بیان فرما کر حضرت عبداللہ نے فرمایا اب تو تیرے دل میں کوئی شک نہیں رہا ؟ سنو بات یہ ہے کہ قرآن میں ایسی چیزوں کا دوسری جگہ بیان و توجیہ موجود ہے لیکن بےعلمی کی وجہ سے لوگوں کی نگاہیں وہاں تک نہیں پہنچتیں۔ یہ بھی مروی ہے کہ یہ آیت منافقوں کے بارے میں ہے۔ لیکن یہ کچھ ٹھیک نہیں۔ اس لئے کہ آیت مکی ہے اور منافقوں کا وجود مکہ شریف میں تھا ہی نہیں۔ ہاں منافقوں کے بارے میں آیت (يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ جَمِيْعًا فَيَحْلِفُوْنَ لَهٗ كَمَا يَحْلِفُوْنَ لَكُمْ وَيَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ عَلٰي شَيْءٍ ۭ اَلَآ اِنَّهُمْ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ) 58۔ المجادلہ :18) ہے۔ دیکھ لو کہ کس طرح انہوں نے خود اپنے اوپر جھوٹ بولا ؟ اور جن جھوٹے معبودوں کا افترا انہوں نے کر رکھا تھا کیسے ان سے خالی ہاتھ ہوگئے ؟ چناچہ دوسری جگہ ہے کہ جب ان سے یہ سوال ہوگا خود یہ کہیں گے ضلو عنا وہ سب آج ہم سے دور ہوگئے، پھر فرماتا ہے بعض ان میں وہ بھی ہیں جو قرآن سننے کو تیرے پاس آتے ہیں لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے۔ ان کے دلوں پر پردے ہیں وہ سمجھتے ہی نہیں ان کے کان انہیں یہ مبارک آوازیں اس طرح سناتے ہی نہیں کہ یہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں اور احکام قرآنی کو قبول کریں، جیسے اور جگہ ان کی مثال ان چوپائے جانوروں سے دی گئی جو اپنے چروا ہے کی آواز تو سنتے ہیں لیکن مطلب خاک نہیں سمجھتے، یہ وہ لوگ ہیں جو بکثرت دلائل و براہن اور معجزات اور نشانیاں دیکھتے ہوئے بھی ایمان قبول نہیں کرتے، ان ازلی بد قسمتوں کے نصیب میں ایمان ہے ہی نہیں، یہ بےانصاف ہونے کے ساتھ ہی بےسمجھ بھی ہیں، اگر اب ان میں بھلائی دیکھتا تو ضرور انہیں سننے کی توفیق کے ساتھ ہی توفیق عمل و قبول بھی مرحمت فرماتا، ہاں انہیں اگر سوجھتی ہے تو یہ کہ اپنے باطل کے ساتھ تیرے حق کو دبا دیں تجھ سے جھگڑتے ہیں اور صاف کہہ جاتے ہیں کہ یہ تو اگلوں کے فسانے ہیں جو پہلی کتابوں سے نقل کر لئے گئے ہیں اس کے بعد کی آیت کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ یہ کفار خود بھی ایمان نہیں لاتے ہیں اور دوسروں کو بھی ایمان لانے سے روکتے ہیں حضور کی حمایت کرتے ہیں آپ کو برحق جانتے ہیں اور خود حق کو قبول نہیں کرتے، جیسے کہ ابو طالب کہ حضور کا بڑا ہی حمایتی تھا لیکن ایمان نصیب نہیں ہوا۔ آپ کے دس چچا تھے جو علانیہ تو آپ کے ساتھی تھے لیکن خفیہ مخالف تھے۔ لوگوں کو آپ کے قتل وغیرہ سے روکتے تھے لیکن خود آپ سے اور آپ کے دین سے دور ہوتے جاتے تھے۔ افسوس اس اپنے فعل سے خود اپنے ہی تئیں غارت کرتے تھے لیکن جانتے ہی نہ تھے کہ اس کرتوت کا وبال ہمیں ہی یڑ رہا ہے۔

اردو ترجمہ

تو وہ اِس کے سوا کوئی فتنہ نہ اٹھا سکیں گے کہ (یہ جھوٹا بیان دیں کہ) اے ہمارے آقا! تیری قسم ہم ہرگز مشر ک نہ تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma lam takun fitnatuhum illa an qaloo waAllahi rabbina ma kunna mushrikeena

اردو ترجمہ

دیکھو، اُس وقت یہ کس طرح اپنے اوپر آپ جھوٹ گھڑیں گے، اور وہاں اُن کے سارے بناوٹی معبود گم ہو جائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Onthur kayfa kathaboo AAala anfusihim wadalla AAanhum ma kanoo yaftaroona

اردو ترجمہ

ان میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں مگر حال یہ ہے کہ ہم نے اُن کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں جن کی وجہ سے وہ اس کو کچھ نہیں سمجھتے اور ان کے کانوں میں گرانی ڈال دی ہے (کہ سب کچھ سننے پر بھی کچھ نہیں سنتے) وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں، اس پر ایمان لا کر نہ دیں گے حد یہ ہے کہ جب وہ تمہارے پاس آ کر تم سے جھگڑتے ہیں تو ان میں سے جن لوگوں نے انکار کا فیصلہ کر لیا ہے وہ (ساری باتیں سننے کے بعد) یہی کہتے ہیں کہ یہ ایک داستان پارینہ کے سوا کچھ نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waminhum man yastamiAAu ilayka wajaAAalna AAala quloobihim akinnatan an yafqahoohu wafee athanihim waqran wain yaraw kulla ayatin la yuminoo biha hatta itha jaooka yujadiloonaka yaqoolu allatheena kafaroo in hatha illa asateeru alawwaleena

اردو ترجمہ

وہ اس امر حق کو قبول کرنے سے لوگوں کو روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور بھاگتے ہیں (وہ سمجھتے ہیں کہ اس حرکت سے وہ تمہارا کچھ بگاڑ رہے ہیں) حالانکہ دراصل وہ خو د اپنی ہی تباہی کا سامان کر رہے ہیں مگر انہیں اس کا شعور نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wahum yanhawna AAanhu wayanawna AAanhu wain yuhlikoona illa anfusahum wama yashAAuroona

اردو ترجمہ

کاش تم اس وقت ان کی حالت دیکھ سکتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم دنیا میں پھر واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaw tara ith wuqifoo AAala alnnari faqaloo ya laytana nuraddu wala nukaththiba biayati rabbina wanakoona mina almumineena

کفار کا واویلا مگر سب بےسود کفار کا حال اور ان کا برا انجام بیان ہو رہا ہے کہ جب یہ جہنم کو وہاں کے طرح طرح کے عذابوں وہاں کی بدترین سزاؤں طوق و زنجیر کو دیکھ لیں گے اس وقت ہائے وائے مچائیں گے اور تمنا کریں گے کہ کیا اچھا ہو کہ دنیا کی طرف لوٹائے جائیں تاکہ وہاں جا کر نیکیاں کریں اللہ کی باتوں کو نہ جھٹلائیں اور پکے سچے موحد بن جائیں، حقیقت یہ ہے کہ جس کفر و تکذیب کو اور سختی و بےایمانی کو یہ چھپا رہے تھے وہ ان کے سامنے کھل گئی، جیسے اس سے اوپر کی آیتوں میں گزرا کہ اپنے کفر کا تھوڑی دیر پہلے انکار تھا اب یہ تمنا گویا اس انکار کے بعد کا اقرار ہے اور اپنے جھوٹ کا خود اعتراف ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جس سچائی کو دنیا میں چھپاتے رہے اسے آج کھول دیں گے، چناچہ حضرت موسیٰ ؑ نے فرعون سے کہا تھا کہ تو بخوبی جانتا ہے کہ یہ تمام نشانیاں آسمان و زمین کے رب کی اتاری ہوئی ہیں۔ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے آیت (وَجَحَدُوْا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَآ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ۭ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِيْنَ) 17۔ النمل :14) یعنی فرعونیوں کے دلوں میں تو کامل یقین تھا لیکن صرف اپنی بڑائی اور سنگدلی کی وجہ سے بہ بظاہر منکر تھے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد منافق ہوں جو ظاہرا مومن تھے اور دراصل کافر تھے اور یہ خبر جماعت کفار سے متعلق ہو۔ اگرچہ منافقوں کا وجود مدینے میں پیدا ہوا لیکن اس عادت کے موجود ہونے کی خبر مکی سورتوں میں بھی ہے۔ ملاحظہ ہو سورة عنکبوت جہاں صاف فرمان ہے آیت (وَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ) 29۔ العنکبوت :11) پس یہ منافقین دار آخرت میں عذابوں کو دیکھ لیں گے اور جو کفر و نفاق چھپا رہے تھے وہ آج ان پر ظاہر ہوجائیں گے، واللہ اعلم، اب ان کی تمنا ہوگی کاش کہ ہم دنیا کی طرف لوٹائے جائیں یہ بھی دراصل طمع ایمانی کی وجہ سے نہیں ہوگی بلکہ عذابوں سے چھوٹ جانے کے لئے ہوگی، چناچہ عالم الغیب اللہ فرماتا ہے کہ اگر یہ لوٹا دیئے جائیں جب بھی ان ہی نافرمانیوں میں پھر سے مشغول ہوجائیں گے۔ ان کا یہ قول کہ وہ رغبت ایمان کر رہے ہیں اب بھی غلط ہے۔ نہ یہ ایمان لائیں گے نہ جھٹلانے سے باز رہیں گے بلکہ لوٹنے کے بعد بھی وہی پہلا سبق رٹنے لگیں گے کہ بس اب تو یہی دنیا ہی زندگانی ہے، دوسری زندگی اور آخرت کوئی چیز نہیں۔ نہ مرنے کے بعد ہم اٹھائے جائیں گے، پھر ایک اور حال بیان ہو رہا ہے کہ یہ اللہ عزوجل کے سامنے کھڑے ہو نگے۔ اس وقت جناب باری ان سے فرمائے گا کہو اب تو اس کا سچا ہونا تم پر ثابت ہوگیا ؟ اب تو مان گئے کہ یہ غلط اور باطل نہیں ؟ اس وقت سرنگوں ہو کر کہیں گے کہ ہاں اللہ کی قسم یہ بالکل سچ اور سراسر حق ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اب اپنے جھٹلانے اور نہ ماننے اور کفر و انکار کا خمیازہ بھگتو اور عذابوں کا مزہ چکھو۔ بتاؤ جادو ہے یا تم اندھے ہو۔

130