اس صفحہ میں سورہ Ar-Room کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الروم کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 18 وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِیًّا وَّحِیْنَ تُظْہِرُوْنَ ”ان دونوں آیات میں صبح ‘ شام ‘ رات اور دن ڈھلنے کے اوقات کا ذکر کر کے پانچوں نمازوں کے اوقات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
وہ زندہ میں سے مُردے کو نکالتا ہے اور مُردے میں سے زندہ کو نکالتا ہے اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے اسی طرح تم لوگ بھی (حالت موت سے) نکال لیے جاؤ گے
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Yukhriju alhayya mina almayyiti wayukhriju almayyita mina alhayyi wayuhyee alarda baAAda mawtiha wakathalika tukhrajoona
آیت 19 یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ ”مثلاً انڈے میں بظاہر زندگی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے ‘ لیکن اس میں سے اللہ کی قدرت سے زندہ چوزہ برآمد ہوتا ہے۔وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ ”مثلاً مرغی جاندار ہے اور اس سے انڈا برآمد ہوتا ہے جو بظاہر بےجان ہے۔ اسی طرح زندہ سے مردہ اور مردہ سے زندہ برآمد ہونے کی بہت سی مثالیں ہمارے ارد گرد موجود ہیں۔وَیُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَاط وَکَذٰلِکَ تُخْرَجُوْنَ ”جس طرح اللہ تعالیٰ بظاہر مردہ زمین سے فصلیں اور دوسرے نباتات نکالتا ہے اسی طرح وہ تمہیں بھی اس میں سے نکال کر حاضر کرلے گا ‘ چاہے تمہارے اجزاء تحلیل ہو کر کسی بھی شکل میں ہوں اور کہیں بھی ہوں۔
اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر یکایک تم بشر ہو کہ (زمین میں) پھیلتے چلے جا رہے ہو
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Wamin ayatihi an khalaqakum min turabin thumma itha antum basharun tantashiroona
آئندہ آیات کا اسلوب اور انداز بہت منفرد ہے۔ ان میں اللہ کی خلاقیّ کی علامات اور اس کی رحمت کے مظاہر کا ذکر تکرار کے ساتھ اس طرح ہوا ہے کہ ہر آیت کے آغاز میں وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ اور آخر میں اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ کے الفاظ دہرائے گئے ہیں۔ قبل ازیں اس سے ملتا جلتا ا انداز ہم سورة النمل اور سورة الشعراء میں بھی دیکھ آئے ہیں۔ سورة النمل کے پانچویں رکوع میں بھی آفاقی و انفسی آیات الٰہیہ کا ذکر اسی طرح تکرار کے ساتھ کیا گیا ہے اور ہر آیت کے آخر میں ءَاِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِکے الفاظ آئے ہیں۔ جبکہ سورة الشعراء میں ایک تسلسل کے ساتھ عبرت انگیز تاریخی حقائق و بصائر کا ذکر ہوا ہے اور ہر واقعہ کے آخر میں اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ کے الفاظ کی تکرار ہے۔
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبّت اور رحمت پیدا کر دی یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہے اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Wamin ayatihi an khalaqa lakum min anfusikum azwajan litaskunoo ilayha wajaAAala baynakum mawaddatan warahmatan inna fee thalika laayatin liqawmin yatafakkaroona
اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش، اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف ہے یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں دانشمند لوگوں کے لیے
وَاخْتِلَافُ اَلْسِنَتِکُمْ وَاَلْوَانِکُمْ ط ”پوری دنیا کے انسانوں کے درمیان بولی جانے والی طرح طرح کی زبانوں کے اندر پایاجانے والا تنوّع بھی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اسی طرح مختلف خطوں میں بسنے والے انسانوں کے مختلف رنگ بھی اس کی صناعی اور خلاقی کے مظاہر کی مثالیں ہیں کہ کس طرح ایک ہی نسل سے تعلق کے باوجود کوئی زرد رو ہے تو کوئی سرخ رو ‘ کوئی سفید فام ہے تو کوئی سیاہ فام۔
اور اُس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن کو سونا اور تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو (غور سے) سُنتے ہیں
آیت 23 وَمِنْ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمْ بالَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَابْتِغَآؤُکُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ ط ”تمہارا رات کے وقت سونا ‘ دوپہر کے وقت قیلولہ کرنا ‘ اور پھر آرام کے ان اوقات کے علاوہ معاشی دوڑ دھوپ میں سرگرم عمل رہنا بھی اللہ تعالیٰ کی حکمت اور قدرت کی نشانیوں میں سے ہے۔اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ ”یہ سب نشانیاں یقیناً ان لوگوں کے لیے ہیں جو انسانی کانوں یعنی دل کے کانوں سے سنتے ہیں ‘ نہ کہ محض حیوانی کانوں سے۔
اور اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی کی چمک دکھاتا ہے خوف کے ساتھ بھی اور طمع کے ساتھ بھی اور آسمان سے پانی برساتا ہے، پھر اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
آیت 24 وَمِنْ اٰیٰتِہٖ یُرِیْکُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّطَمَعًا ”آسمانوں میں بادلوں کا چھانا اور بجلی کا چمکنا بھی اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہے جس میں لوگوں کو بجلی کے گرنے اور طوفان وغیرہ کا خوف بھی ہوتا ہے جبکہ باران رحمت کے برسنے کی امید بھی۔