سورہ الحجر (15): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Hijr کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الحجر کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ الحجر کے بارے میں معلومات

Surah Al-Hijr
سُورَةُ الحِجۡرِ
صفحہ 267 (آیات 91 سے 99 تک)

سورہ الحجر کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ الحجر کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

جنہوں نے اپنے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allatheena jaAAaloo alqurana AAideena

آیت 91 الَّذِيْنَ جَعَلُوا الْقُرْاٰنَ عِضِيْنَ اس آیت کے مفہوم کے سلسلے میں مفسرین نے مختلف آراء بیان کی ہیں۔ اس ضمن میں زیادہ قرین قیاس رائے یہ ہے کہ یہاں لفظ ”قرآن“ کا اطلاق تورات پر ہوا ہے۔ جیسا کہ سورة سبا کی آیت 31 میں فرمایا گیا : وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ بِہٰذَا الْقُرْاٰنِ وَلَا بالَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ یعنی کفار کہتے ہیں کہ نہ اس قرآن پر ایمان لاؤ اور نہ اس پر جو اس سے پہلے تھا۔ تو گویا تورات بھی قرآن ہی تھا اور یہود نے اپنے مفادات کے لیے اپنے اس قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا۔ ان کے اس کارنامے کا تذکرہ سورة الانعام کی آیت 91 میں اس طرح ہوا ہے : تَجْعَلُوْنَہٗ قَرَاطِیْسَ تُبْدُوْنَہَا وَتُخْفُوْنَ کَثِیْرًا ”تم نے اس تورات کو ورق ورق کردیا ہے ‘ ان میں سے کسی حصے کو ظاہر کرتے ہو اور اکثر کو چھپا کر رکھتے ہو۔“

اردو ترجمہ

تو قسم ہے تیرے رب کی، ہم ضرور ان سب سے پوچھیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fawarabbika lanasalannahum ajmaAAeena

آیت 92 فَوَرَبِّكَ لَنَسْــَٔـلَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ اس آیت کا مضمون اور انداز وہی ہے جو اس سے پہلے ہم سورة الاعراف میں پڑھ چکے ہیں : فَلَنَسْءَلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْہِمْ وَلَنَسْءَلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَ ”ہم لازماً پوچھ کر رہیں گے ان سے بھی جن کی طرف رسولوں کو بھیجا گیا اور ان سے بھی جن کو رسول بنا کر بھیجا گیا“۔ چناچہ اے نبی یہ تھوڑے وقت کی بات ہے ہم ان سے ایک ایک چیز کا حساب لے کر رہیں گے۔

اردو ترجمہ

کہ تم کیا کرتے رہے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAamma kanoo yaAAmaloona

اردو ترجمہ

پس اے نبیؐ، جس چیز کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے، اُسے ہانکے پکارے کہہ دو اور شرک کرنے والوں کی ذرا پروا نہ کرو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FaisdaAA bima tumaru waaAArid AAani almushrikeena

آیت 94 فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَاَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِيْنَ اس حکم کو رسول اللہ کی دعوتی تحریک میں ایک نئے موڑ کی حیثیت حاصل ہے۔ اس سے قبل آپ اپنے قریبی ساتھیوں اور رشتہ داروں کو انفرادی طور پر دعوت دے رہے تھے ‘ جیسے آپ نے اپنی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ سے بات کی ‘ اپنے پرانے دوست حضرت ابوبکر صدیق کو دعوت دی ‘ اپنے چچا زاد بھائی حضرت علی کو اعتماد میں لیا جو آپ کے زیر کفالت بھی تھے اور اپنے آزاد کردہ غلام اور منہ بولے بیٹے حضرت زید سے بھی بات کی۔ آپ کی اس انفرادی دعوت کا سلسلہ ابتدائی طور پر تقریباً تین سال پر محیط نظر آتا ہے۔ بعض لوگ اس دور کی دعوت کو ایک خفیہ underground تحریک سے تعبیر کرتے ہیں مگر یہ درست نہیں۔ اعلان نبوت کے بعد آپ کی سیرت میں کوئی دن بھی ایسا نہیں آیا جس میں آپ نے اپنی اس دعوت کو خفیہ رکھا ہو مگر ایسا ضرور ہے کہ آپ کی دعوت فطری اور تدریجی انداز میں آگے بڑھی اور آہستہ آہستہ ارتقا پذیر ہوئی۔ اس دعوت کا آغاز گھر سے ہوا پھر آپ تعلق اور قرابت داری کی بنیاد پر مختلف افراد کو انفرادی انداز میں دعوت دیتے رہے اور پھر تقریباً تین سال کے بعد آپ کو حکم ہوا کہ اب آپ علی الاعلان یہ دعوت دینا شروع کردیں۔ اس حکم کے بعد آپ نے ایک دن عرب کے رواج کے مطابق کوہ صفا پر چڑھ کر لوگوں کو اونچی آواز سے اپنی طرف بلانا شروع کیا۔ عرب میں رواج تھا کہ کسی اہم خبر کا اعلان کرنا ہوتا تو ایک آدمی اپنا پورا لباس اتارتا ‘ بالکل ننگا ہو کر کسی اونچی جگہ پر چڑھ جاتا اور ”وَاصَبَاحَا“ کا نعرہ لگاتا کہ ہائے وہ صبح جو آیا چاہتی ہے ! یعنی میں تم لوگوں کو آنے والی صبح کی خبر دینے والا ہوں ! اس زمانے میں ایسی خبر عام طور پر کسی مخالف قبیلہ کے شب خون مارنے کے بارے میں ہوتی تھی کہ فلاں قبیلہ آج صبح سویرے تم پر حملہ آور ہونا چاہتا ہے۔ ایسے شخص کو ”نذیر عریاں“ کہا جاتا تھا۔ اس رواج کے مطابق لباس اتارنے کی بیہودہ رسم کو چھوڑ کر آپ نے کوہ صفا پر کھڑے ہو کر ”وَاصَبَاحَا“ کا نعرہ لگایا۔ جس جس نے آپ کی آواز سنی وہ بھاگم بھاگ آپ کے پاس آپہنچا کہ آپ کوئی اہم خبر دینے والے ہیں۔ جب سب لوگ اکٹھے ہوگئے تو آپ نے ان کے سامنے اللہ کا پیغام پیش کیا ‘ جس کے جواب میں آپ کے بدبخت چچا ابو لہب نے کہا : تَبًّا لَکَ اَلِھٰذَا جَمَعْتَنَا ؟ ”تمہارے لیے ہلاکت ہو نعوذ باللہ اس کام کے لیے تم نے ہمیں جمع کیا تھا ؟“ دعوت کو ڈنکے کی چوٹ بیان کرنے کے اس حکم اور اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورت نبوت کے ابتدائی زمانے میں نازل ہوئی تھی۔

اردو ترجمہ

تمہاری طرف سے ہم اُن مذاق اڑانے والوں کی خبر لینے کے لیے کافی ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna kafaynaka almustahzieena

آیت 95 اِنَّا كَفَيْنٰكَ الْمُسْتَهْزِءِيْنَ آپ ان کی مخالفت کی پروا نہ کریں ہم ان سے اچھی طرح نمٹ لیں گے۔ یہ لوگ آپ کا بال بھی بیکا نہیں کرسکیں گے۔

اردو ترجمہ

جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو بھی خدا قرار دیتے ہیں عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allatheena yajAAaloona maAAa Allahi ilahan akhara fasawfa yaAAlamoona

آیت 96 الَّذِيْنَ يَجْعَلُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰـهًا اٰخَرَ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ ایسے لوگوں کو بہت جلد معلوم ہوجائے گا کہ اصل حقیقت کیا تھی اور وہ کن گمراہیوں میں پڑے ہوئے تھے۔

اردو ترجمہ

ہمیں معلوم ہے کہ جو باتیں یہ لوگ تم پر بناتے ہیں ان سے تمہارے دل کو سخت کوفت ہوتی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaqad naAAlamu annaka yadeequ sadruka bima yaqooloona

آیت 97 وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّكَ يَضِيْقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُوْلُوْنَ علی الاعلان دعوت کی وجہ سے مخالفت کا ایک طوفان آپ پر امڈ آیا تھا۔ پہلے مرحلے میں یہ مخالفت اگرچہ زبانی طعن وتشنیع اور بد گوئی تک محدودتھی مگر بہت تکلیف دہ تھی۔ کسی نے مجنون اور کاہن کہہ دیا ‘ کسی نے شاعر کا خطاب دے دیا۔ کوئی دور کی کوڑی لایا کہ آپ نے گھر میں ایک عجمی غلام چھپا رکھا ہے ‘ اس سے معلومات لے کر ہم پر دھونس جماتے ہیں۔ کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو واقعی سمجھتے تھے کہ آپ پر آسیب وغیرہ کے اثرات ہوگئے ہیں۔ ایسے لوگ ازراہ ہمدردی ایسی باتوں کا اظہار کرتے رہتے تھے۔ ایک دفعہ عتبہ بن ربیعہ نے اسی طرح آپ سے اظہار ہمدردی کیا۔ وہ قبیلے کا معمر بزرگ تھا۔ اس نے کہا : اے میرے بھتیجے ‘ بڑے بڑے عاملوں اور کاہنوں سے میرے تعلقات ہیں ‘ آپ کہیں تو میں ان میں سے کسی کو بلا لاؤں اور آپ کا علاج کراؤں ؟ ان سب باتوں سے آپ کو بہت تکلیف ہوتی تھی اور آپ کی اسی تکلیف اور دل کی گھٹن کا یہاں تذکرہ کیا جا رہا ہے کہ اے نبی ان لوگوں کی بیہودہ باتوں سے آپ کو جو تکلیف ہوتی ہے وہ ہمارے علم میں ہے۔ یہ مضمون سورة الانعام کی آیت 33 میں بھی گزر چکا ہے۔

اردو ترجمہ

اس کا علاج یہ ہے کہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو، اس کی جناب میں سجدہ بجا لاؤ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fasabbih bihamdi rabbika wakun mina alssajideena

آیت 98 فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُنْ مِّنَ السّٰجِدِيْنَ آپ اپنے رب کی تسبیح وتحمید میں مشغول رہیں۔ اسی کے آگے جھکے رہیں اور اس طرح اپنے تعلق مع اللہ کو مزید مضبوط کریں۔ اللہ سے اپنے اس قلبی اور ذہنی رشتے کو جتنا مضبوط کریں گے اسی قدر آپ کے دل کو سکون و اطمینان ملے گا اور صبر و استقامت کے رستے پر چلنا اور ان سختیوں کو جھیلنا آپ کے لیے آسان ہوگا۔

اردو ترجمہ

اور اُس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہو جس کا آنا یقینی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaoAAbud rabbaka hatta yatiyaka alyaqeenu

آیت 99 وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى يَاْتِيَكَ الْيَقِيْنُ عام طور پر یہاں ”یقین“ سے موت مراد لی گئی ہے۔ یعنی اپنی زندگی کی آخری گھڑی تک اس کی بندگی میں لگے رہیے اور اس سلسلے میں لمحہ بھر کے لیے بھی غفلت نہ کیجیے :تا دم آخر دمے فارغ مباش اندریں رہ مے تراش و مے خراش !بعض لوگ یہاں ”یقین“ سے اللہ تعالیٰ کی نصرت بھی مراد لیتے ہیں کہ کفار کے خلاف اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آجائے ‘ اس کی مدد اہل حق کے شامل حال ہوجائے اور انہیں کفار پر غلبہ حاصل ہوجائے۔بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآن العظیم ‘ ونفعنی وایاکم بالآیات والذِّکر الحکیم

267