سورہ الحجر (15): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Hijr کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الحجر کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ الحجر کے بارے میں معلومات

Surah Al-Hijr
سُورَةُ الحِجۡرِ
صفحہ 265 (آیات 52 سے 70 تک)

إِذْ دَخَلُوا۟ عَلَيْهِ فَقَالُوا۟ سَلَٰمًا قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ قَالُوا۟ لَا تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَٰمٍ عَلِيمٍ قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِى عَلَىٰٓ أَن مَّسَّنِىَ ٱلْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ قَالُوا۟ بَشَّرْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ فَلَا تَكُن مِّنَ ٱلْقَٰنِطِينَ قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِۦٓ إِلَّا ٱلضَّآلُّونَ قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا ٱلْمُرْسَلُونَ قَالُوٓا۟ إِنَّآ أُرْسِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ إِلَّآ ءَالَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ قَدَّرْنَآ ۙ إِنَّهَا لَمِنَ ٱلْغَٰبِرِينَ فَلَمَّا جَآءَ ءَالَ لُوطٍ ٱلْمُرْسَلُونَ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ قَالُوا۟ بَلْ جِئْنَٰكَ بِمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَمْتَرُونَ وَأَتَيْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ وَإِنَّا لَصَٰدِقُونَ فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ ٱلَّيْلِ وَٱتَّبِعْ أَدْبَٰرَهُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَٱمْضُوا۟ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ وَقَضَيْنَآ إِلَيْهِ ذَٰلِكَ ٱلْأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَٰٓؤُلَآءِ مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ وَجَآءَ أَهْلُ ٱلْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ قَالَ إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ ضَيْفِى فَلَا تَفْضَحُونِ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ قَالُوٓا۟ أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ ٱلْعَٰلَمِينَ
265

سورہ الحجر کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ الحجر کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

جب وہ آئے اُس کے ہاں اور کہا "سلام ہو تم پر،" تو اُس نے کہا "ہمیں تم سے ڈر لگتا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ith dakhaloo AAalayhi faqaloo salaman qala inna minkum wajiloona

اردو ترجمہ

اُنہوں نے جواب دیا "ڈرو نہیں، ہم تمہیں ایک بڑے سیانے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo la tawjal inna nubashshiruka bighulamin AAaleemin

اردو ترجمہ

ابراہیمؑ نے کہا "کیا تم اِس بڑھاپے میں مجھے اولاد کی بشارت دیتے ہو؟ ذرا سوچو تو سہی کہ یہ کیسی بشارت تم مجھے دے رہے ہو؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala abashshartumoonee AAala an massaniya alkibaru fabima tubashshirooni

اردو ترجمہ

اُنہوں نے جواب دیا "ہم تمہیں برحق بشارت دے رہے ہیں، تم مایوس نہ ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo bashsharnaka bialhaqqi fala takun mina alqaniteena

اردو ترجمہ

ابراہیمؑ نے کہا "اپنے رب کی رحمت سے مایوس تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala waman yaqnatu min rahmati rabbihi illa alddalloona

اردو ترجمہ

پھر ابراہیمؑ نے پوچھا "اے فرستادگان الٰہی، وہ مہم کیا ہے جس پر آپ حضرات تشریف لائے ہیں؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala fama khatbukum ayyuha almursaloona

آیت نمبر 57 تا 60

یہاں سیاق کلام میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کے بارے میں فرشتوں سے اچھا خاصا تکرار کیا ، جیسا کہ سورة ہود میں بتایا گیا ہے بلکہ یہاں فرشتے پوری کی پوری بات حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو بتا دیتے ہیں کیونکہ وہ حضرت لوط (علیہ السلام) اور آل لوط پر رحمت خداوندی کی تصدیق کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہاں ان کی بیوی کے بارے میں فیصلہ ذرا مختلف ہے ، وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے (غابرین یعنی پیچھے قوم کے ساتھ رہ جانے والوں سے ہوگئی اور اس کا انجام قوم کے ساتھ ہوا ۔ یہ لفظ غبرہ سے نکلا ہے ، جس کا اطلاق اس دودھ پر ہوتا ہے جو مویشی کو دونے کے بعد اس کے تھنوں میں رہ جاتا ہے ) چناچہ فرشتے قوم لوط کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں۔

اردو ترجمہ

وہ بولے، "ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo inna orsilna ila qawmin mujrimeena

اردو ترجمہ

صرف لوطؑ کے گھر والے مستثنیٰ ہیں، ان سب کو ہم بچا لیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Illa ala lootin inna lamunajjoohum ajmaAAeena

اردو ترجمہ

سوائے اُس کی بیوی کے جس کے لیے (اللہ فرماتا ہے کہ) ہم نے مقدر کر دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل رہے گی"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Illa imraatahu qaddarna innaha lamina alghabireena

اردو ترجمہ

پھر جب یہ فرستادے لوطؑ کے ہاں پہنچے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falamma jaa ala lootin almursaloona

آیت نمبر 61 تا 66

یہ فرشتے جلدی سے لوط (علیہ السلام) کو بتا دیتے ہیں کہ وہ فرشتے ہیں ، وہ اس کام کے لئے آگئے ہیں جس میں ان کی قوم شک میں مبتلا تھی ، یعنی یہ کہ بد اعمالیاں کر رہے ہیں اس پر ان کا کوئی مواخذہ نہ ہوگا۔ وہ اللہ کے عذاب کو بروئے کار لانے کے لئے آئے ہیں اور جب فرشتے آجاتے ہیں تو پھر اللہ کے عذاب کے نزول میں دیر نہیں ہوتی۔ وہ فوراً آتا ہے اس لیے یہاں بھی بات جلد ختم کی جا رہی ہے۔

قال انکم قوم منکرون (15 : 62) ” آپ لوگ اجنبی معلوم ہوتے ہیں “۔ یہ بات حضرت لوط (علیہ السلام) نے اس لیے کہی کہ ان کو ان مہمانوں کے بارے میں پریشانی لاحق ہوگئی تھی ، وہ اپنی قوم کو اچھی طرح جانتے تھے ۔ ان کو یقین تھا کہ یہ قوم ان کے مہمانوں کے ساتھ برا سلوک کرے گی۔ نیز یہ کہ وہ اپنی قوم میں کمزور ہیں اور لوگ طاقتور اور فساق و فجار ہیں ، یعنی وہ کہہ رہے ہیں کہ تم عجیب لوگ ہو کہ اس گاؤں میں آگئے ہو حالانکہ یہ لوگ جس فسق و فجور میں مبتلا ہیں اور تم جیسے لوگوں کے ساتھ وہ جو سلوک کرتے ہیں وہ معروف و مشہور ہے لیکن فرشتوں نے وضاحت کردی :

قالوا بل ۔۔۔۔ فیہ یمترون (63) واتینک ۔۔۔۔۔ لصدقون (64) (15 : 63- 64) ” انہوں نے جواب دیا نہیں بلکہ ہم وہی چیز لے کر آئے ہیں جس آنے کے میں یہ لوگ شک کر رہے تھے۔ ہم تم سے سچ کہتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ تمہارے پاس آئے ہیں۔ ان تاکیدان سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت لوط (علیہ السلام) اس معاملے میں کس قدر بےبس ہوگئے تھے اور ان کی بےچینی کا عالم کیا تھا۔ وہ حیران تھے کہ ایک طرف سے وہ اپنے مہمانوں کے حوالے سے ذمہ دار ہیں اور دوسری جانب وہ قوم کے مقابلے میں بےبس ہیں۔ چناچہ فرشتوں نے نہایت ہی تاکیدی الفاظ میں ان کو تسلی دی اور ان کو فائنل ہدایات دینے سے قبل ان کو اچھی طرح مطمئن کردیا کہ اب ان لوگوں کا وقت ختم ہے۔

فاسر باھلک ۔۔۔۔۔۔ حیث تومرون (15 : 65) ” لہٰذا اب تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ اور خود ان کے پیچھے پیچھے چلو۔ تم میں سے کوئی بات پلٹ کر نہ دیکھے۔ بس سیدھے چلے جاؤ جدھر جانے کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے “۔ سری ، رات کے سفر کو کہتے ہیں۔ رات کا قطعہ یعنی اس کا ایک حصہ ، حضرت لوط (علیہ السلام) کو حکم تھا کہ اپنے اہل و عیال کو لے کر رات کے وقت نکل جائیں ، صبح سے پہلے پہلے ، حضرت خود ان کے پیچھے پیچھے جائیں۔ ان میں سے کوئی تذبذب نہ کرے ، پیچھے نہ دیکھے یعنی اپنے علاقے کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھے۔ انسان جب اپنا محبوب علاقہ چھوڑتا ہے تو وہ نکلنے میں سست روی اختیار کرتا ہے۔ بار بار پیچھے دیکھتا ہے اور یہاں چونکہ صبح کے وقت ہی عذاب آنے والا تھا اور وقت مقرر تھا اس لیے ان کو بروقت نکلنے کی سخت تاکید کی گئی ۔

وقضینا الیہ۔۔۔۔۔ مصبحین (15 : 66) ” اور اسے ہم نے اپنا یہ فیصلہ پہنچا دیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جائے گی “۔ یہ عظیم فیصلہ تھا اور پیغمبر کو قبل از وقت اس سے آگاہ کردیا گیا تھا کہ صبح سے پہلے پہلے ان کی جڑ کاٹ دی جائے گی۔ جب ان کی جڑ کٹ گئی تو شاخیں خود بخود کٹ گئیں۔ یہ انداز تعبیر ایسا ہے کہ اس سے ان کا مکمل استیصال ظاہر ہوتا ہے ، لہٰذا اہل اسلام کو سختی سے ہدایت کی گئی کہ ان میں سے کوئی پیچھے نہ دیکھے۔ یہ نہ ہو کہ کفار کی طرح یہ بھی عذاب کی لپیٹ میں آجائے۔ کیونکہ پیچھے رہنے والے عمومی عذاب سے کیسے بچ سکتے ہیں۔

یہاں سیاق کلام میں اس انجام کو دوسرے واقعات سے قبل ہی پیش کردیا گیا کیونکہ سورة کے موضوع اور محل کا تقاضا ہی یہ تھا۔ اس کے بعد وہ واقعات دے دئیے جو مہمانوں کی آمد کے موقع پر پیش آئے۔

انہوں نے جب سنا کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کے گھر چاند جیسے چہروں والے نوجوان لڑکے آئے ہوئے ہیں ، (بعض روایات میں آیا ہے کہ ان مہمانوں کے بارے میں اطلاع خود حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی نے ان اوباشوں کو دی تھی ) تو یہ لوگ بہت خوش ہوئے کہ خوب شکار ملا ہے۔

اردو ترجمہ

تو اُس نے کہا "آپ لوگ اجنبی معلوم ہوتے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala innakum qawmun munkaroona

اردو ترجمہ

اُنہوں نے جواب دیا "نہیں، بلکہ ہم وہی چیز لے کر آئے ہیں جس کے آنے میں یہ لوگ شک کر رہے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo bal jinaka bima kanoo feehi yamtaroona

اردو ترجمہ

ہم تم سے سچ کہتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ تمہارے پاس آئے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waataynaka bialhaqqi wainna lasadiqoona

اردو ترجمہ

لہٰذا اب تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ اور خود ان کے پیچھے پیچھے چلو تم میں سے کوئی پلٹ کر نہ دیکھے بس سیدھے چلے جاؤ جدھر جانے کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faasri biahlika biqitAAin mina allayli waittabiAA adbarahum wala yaltafit minkum ahadun waimdoo haythu tumaroona

اردو ترجمہ

اور اُسے ہم نے اپنا یہ فیصلہ پہنچا دیا کہ صبح ہوتے ہوتے اِن لوگوں کی جڑ کاٹ دی جائے گی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqadayna ilayhi thalika alamra anna dabira haolai maqtooAAun musbiheena

اردو ترجمہ

اتنے میں شہر کے لوگ خوشی کے مارے بے تاب ہو کر لوطؑ کے گھر چڑھ آئے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wajaa ahlu almadeenati yastabshiroona

آیت نمبر 67

اس انداز تعبیر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ فسق و فجور اور فحاشی وبے حیائی کی حدیں پار کر گئے تھے اور یہ قوم سب کی سب اخلاقی مریض تھی۔ یہ منظر کس قدر عجیب و شرمناک ہے کہ یہ لوگ گروہ در گروہ آرہے ہیں ، خوشیاں منا رہے ہیں اور اعلانیہ کہہ رہے کہ آج خوب شکار ہاتھ آیا ہے۔ ایک تو برائی اور بےراہ روی ہے ، دوسرے یہ کہ یہ اعلانیہ اور دیدہ دلیری سے کی جا رہی ہے۔ کوئی بھی صحت مند انسانی معاشرہ اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ ایک فرد تو یہ رویہ کبھی کبھار اختیار کرسکتا ہے لیکن وہ بھی اپنی بیماری کو چھپاتا ہے۔ وہ یہ بےراہ لذت خفیہ طور پر حاصل کرسکتا ہے اور اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے شرمندگی سے بچا سکتا ہے ۔ لیکن ایک پورا معاشرہ اعلانیہ ایسا کرے اس لیے کہ اگر جنسی لذت سے کوئی سلیم الفطرت شخص جائز حدود کے اندر بھی لطف اندوز ہوتا ہے تو وہ بھی خفیہ طور پر ایسا کرتا ہے۔ بعض حیوانات بھی جنسی ملاپ کو چھپاتے ہیں لیکن ان لوگوں کو دیکھو کہ یہ لوگ میلے ٹھیلے کی طرح اعلانیہ اس فحاشی کے لئے جا رہے ہیں ، اس کا اعلانیہ مطالبہ کرتے ہیں ، ارادہ ظاہر کرتے ہیں اور اجتماعی شکل میں اس کام کے لئے آتے ہیں ۔ یہ ایک ایسی حالت ہے کہ انسانی سوسائٹی کی تاریخ میں اس کی کوئی نظیر نہیں ہے۔

ان حالات میں ، نہایت بےبسی کے حالات میں ، حضرت لوط (علیہ السلام) نہایت ہی کربناک اور اندوہناک حال پریشانی میں کھڑے ہیں ، وہ اپنے مہمانوں اور اپنی آبرو بچانے کی سعی کرتے ہیں ، وہ انہیں انسانی شرافت اور انسانی قدروں کا واسطہ دے رہے ہیں ، وہ ان کو خدا سے ڈراتے ہیں ، وہ اللہ کا واسطہ دے رہے ہیں ، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ان لوگوں کے دل خدا خوفی سے عاری ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان لوگوں میں نہ آدمیت کا احساس ہے ، نہ انسانی شعور ہے ، اور نہ ان کے اندر خدا خوفی اور تقویٰ نام کی کوئی چیز ہے۔ لیکن وہ اس حالت پریشانی میں بھی بہرحال اپنی آخری کوشش کرتے ہیں اور انہیں انسانیت کا واسطہ دیتے ہیں کہ یہ لوگ تو مہمان ہیں اور خدا سے ڈراتے ہیں کہ تمہارے جو ارادے ہیں وہ خدا کے حکم کے خلاف ہیں ، بہرحال وہ سعی کرتے ہیں۔

اردو ترجمہ

لوطؑ نے کہا "بھائیو، یہ میرے مہمان ہیں، میری فضیحت نہ کرو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala inna haolai dayfee fala tafdahooni

آیت نمبر 68 تا 69

حضرت لوط (علیہ السلام) کی یہ دلدوز اپیل ، بجائے اس کے کہ ان کے دلوں میں انسانی جذبات کو ابھارے اور یہ کہ وہ شرم محسوس کریں ، اس کے جواب میں انہوں نے مزید دیدہ دلیری شروع کردی۔ انہوں نے خود حضرت لوط (علیہ السلام) کو ڈانٹ پلانا شروع کردی کہ وہ اس قسم کے لوگوں کو اپنا مہمان بناتے ہیں جو ہمارے کام کے ہیں۔ گویا مجرم وہ نہیں ہیں بلکہ اصل مجرم حضرت لوط (علیہ السلام) ہیں کہ وہ ان کے سامنے ایک ایسا شکار لاتے ہیں جس کے مقابلے میں وہ اپنے آپ پر کوئی ضبط نہیں کرسکے۔

اردو ترجمہ

اللہ سے ڈرو، مجھے رسوا نہ کرو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waittaqoo Allaha wala tukhzooni

اردو ترجمہ

وہ بولے "کیا ہم بارہا تمہیں منع نہیں کر چکے ہیں کہ دنیا بھر کے ٹھیکے دار نہ بنو؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo awalam nanhaka AAani alAAalameena

آیت نمبر 70

لیکن حضرت لوط (علیہ السلام) ان کو راہ فطرت سلیم بہرحال دکھاتے جا رہے ہیں۔ وہ ان کو متوجہ کرتے ہیں کہ خالق حیات کا انتظام کیا گیا ہے۔ بقائے نسل کے علاوہ یہ راہ دونوں جنسوں کے لئے مفید ، فرحت بخش اور باعث سکون بھی ہے ۔ قانون اور فطرت کے دائرے کے اندر۔ چناچہ حضرت انہیں راہ راست پر لانے کی یوں سعی فرماتے ہیں :

265