سورۃ البقرہ (2): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Baqara کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ البقرة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ البقرہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Baqara
سُورَةُ البَقَرَةِ
صفحہ 21 (آیات 135 سے 141 تک)

وَقَالُوا۟ كُونُوا۟ هُودًا أَوْ نَصَٰرَىٰ تَهْتَدُوا۟ ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَٰهِۦمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ قُولُوٓا۟ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَآ أُنزِلَ إِلَىٰٓ إِبْرَٰهِۦمَ وَإِسْمَٰعِيلَ وَإِسْحَٰقَ وَيَعْقُوبَ وَٱلْأَسْبَاطِ وَمَآ أُوتِىَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَآ أُوتِىَ ٱلنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ فَإِنْ ءَامَنُوا۟ بِمِثْلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهْتَدَوا۟ ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا هُمْ فِى شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ ٱللَّهُ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ صِبْغَةَ ٱللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ ٱللَّهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُۥ عَٰبِدُونَ قُلْ أَتُحَآجُّونَنَا فِى ٱللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَآ أَعْمَٰلُنَا وَلَكُمْ أَعْمَٰلُكُمْ وَنَحْنُ لَهُۥ مُخْلِصُونَ أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَٰهِۦمَ وَإِسْمَٰعِيلَ وَإِسْحَٰقَ وَيَعْقُوبَ وَٱلْأَسْبَاطَ كَانُوا۟ هُودًا أَوْ نَصَٰرَىٰ ۗ قُلْ ءَأَنتُمْ أَعْلَمُ أَمِ ٱللَّهُ ۗ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَٰدَةً عِندَهُۥ مِنَ ٱللَّهِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْـَٔلُونَ عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ
21

سورۃ البقرہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ البقرہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

یہودی کہتے ہیں: یہودی ہو تو راہ راست پاؤ گے عیسائی کہتے ہیں: عیسائی ہو، تو ہدایت ملے گی اِن سے کہو: "نہیں، بلکہ سب کو چھوڑ کر ابراہیمؑ کا طریقہ اور ابراہیمؑ مشر کو ں میں سے نہ تھا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqaloo koonoo hoodan aw nasara tahtadoo qul bal millata ibraheema haneefan wama kana mina almushrikeena

آیت 135 وَقَالُوْا کُوْنُوْا ہُوْدًا اَوْ نَصٰرٰی تَہْتَدُوْا ط قُلْ بَلْ مِلَّۃَ اِبْرٰہٖمَ حَنِیْفًا ط۔ مِلَّۃَ سے قبل فعل نَتَّبِعُ محذوف ہے۔ گویا : بَلْ نَتَّبِعُ مِلَّۃَ اِبْرَاھِیْمَ۔ وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ اب مسلمانوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ یہود و نصاریٰ جو کچھ کہتے ہیں اس کے جواب میں تم یہ کہو :

اردو ترجمہ

مسلمانو! کہو کہ: "ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس ہدایت پر جو ہماری طرف نازل ہوئی ہے اور جو ابراہیمؑ، اسماعیلؑ، اسحاقؑ، یعقوبؑ اور اولاد یعقوبؑ کی طرف نازل ہوئی تھی اور جو موسیٰؑ اور عیسیٰؑ اور دوسرے تمام پیغمبروں کو اُن کے رب کی طرف سے دی گئی تھی ہم ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے مسلم ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qooloo amanna biAllahi wama onzila ilayna wama onzila ila ibraheema waismaAAeela waishaqa wayaAAqooba waalasbati wama ootiya moosa waAAeesa wama ootiya alnnabiyyoona min rabbihim la nufarriqu bayna ahadin minhum wanahnu lahu muslimoona

آیت 136 قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا باللّٰہِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَمَآ اُنْزِلَ الآی اِبْرٰہٖمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی وَعِیْسٰی وَمَآ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّہِمْ ج لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ ز ہم سب کو مانتے ہیں ‘ کسی کا انکار نہیں کرتے۔ ایک بات سمجھ لیجیے کہ ایک ہے تفضیل یعنی کسی ایک کو دوسرے سے زیادہ افضل سمجھنا ‘ یہ اور بات ہے ‘ اس کی نفی نہیں ہے۔ سورة البقرۃ ہی میں الفاظ آئے ہیں : تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ آیت 253 یہ سب رسول فضیلت دی ہم نے بعض کو بعض پر۔ جبکہ تفریق یہ ہے کہ ایک کو مانا جائے اور ایک کا انکار کردیا جائے۔ اور رسولوں میں سے کسی ایک کا انکار گویا سب کا انکار ہے۔ وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ۔ ہم نے تو اسی کی فرماں برداری کا قلادہ اپنی گردن میں ڈال لیا ہے۔

اردو ترجمہ

پھر اگر وہ اُسی طرح ایمان لائیں، جس طرح تم لائے ہو، تو ہدایت پر ہیں، اور اگراس سے منہ پھیریں، تو کھلی بات ہے کہ وہ ہٹ دھرمی میں پڑ گئے ہیں لہٰذا اطمینان رکھو کہ اُن کے مقابلے میں اللہ تمہاری حمایت کے لیے کافی ہے وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fain amanoo bimithli ma amantum bihi faqadi ihtadaw wain tawallaw fainnama hum fee shiqaqin fasayakfeekahumu Allahu wahuwa alssameeAAu alAAaleemu

آیت 137 فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِہٖ یعنی وہ ضد اور ہٹ دھرمی کی روش ترک کردیں اور ٹھیک ٹھیک وہی دین اور وہی راستہ اختیار کریں جو محمد رسول اللہ ﷺ کے ذریعہ سے تمہیں دیا گیا ہے۔ٌ فَقَدِ اہْتَدَوْا ج وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا ہُمْ فِیْ شِقَاقٍ ج۔ اگر وہ ایمان نہیں لاتے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ہٹ دھرمی اور ضدم ضدا میں مبتلا ہوچکے ہیں اور دشمنی اور مخالفت پر اڑے ہوئے ہیں۔ َ ّ فَسَیَکْفِیْکَہُمُ اللّٰہُ ج آپ فکر نہ کریں ‘ آپ ﷺ مداہنت compromise کی کسی دعوت کی طرف توجہ ہی نہ کریں ‘ کچھ دو کچھ لو کا معاملہ آپ بالکل بھی نہ سوچیں۔ آپ ان کی مخالفتوں سے مرعوب نہ ہوں اور ان کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہ لیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی حمایت کے لیے ان سب کے مقابلے میں کافی رہے گا۔وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ایسا نہیں ہے کہ اسے معلوم نہ ہو کہ آپ ﷺ اس وقت کن حالات میں ہیں ‘ کیسی مشکلات میں ہیں ‘ کس طرح کی نازک صورت حال ہے جو دن بدن شکل بدل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر طرح کے حالات میں آپ کا محافظ اور مددگار ہے۔[ حضرت عثمان رض شہادت کے وقت قرآن حکیم کے جس نسخے پر تلاوت فرما رہے تھے اس میں ان الفاظ پر خون کا دھبہّ آج بھی موجود ہے۔ باغیوں نے آپ رض ‘ کو قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے شہید کیا تھا۔ آپ رض کی زوجہ محترمہ نائلہ رض نے آپ کو بچانا چاہا تو ان کی انگلیاں کٹ گئیں اور خون ان الفاظ پر پڑا۔ ]

اردو ترجمہ

کہو: "اللہ کا رنگ اختیار کرو اس کے رنگ سے اچھا اور کس کا رنگ ہوگا؟ اور ہم اُسی کی بندگی کرنے والے لوگ ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Sibghata Allahi waman ahsanu mina Allahi sibghatan wanahnu lahu AAabidoona

آیت 138 صِبْغَۃَ اللّٰہِ ج مِلَّۃَ اِبْرَاھِیْمَ کی طرح صِبْغَۃَ اللّٰہِ میں بھی مضاف کی نصب بتارہی ہے کہ یہ مرکب اضافی مفعول ہے اور اس کا فعل محذوف ہے۔

اردو ترجمہ

اے نبیؐ! اِن سے کہو: "کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو؟حالانکہ وہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں، تمہارے اعمال تمہارے لیے، اور ہم اللہ ہی کے لیے اپنی بندگی کو خالص کر چکے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul atuhajjoonana fee Allahi wahuwa rabbuna warabbukum walana aAAmaluna walakum aAAmalukum wanahnu lahu mukhlisoona

آیت 139 قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰہِ وَہُوَ رَبُّنَا وَرَبُّکُمْ ج۔ ربّ بھی ایک ہے اور اس کا دین بھی ایک ہے ‘ ہاں شریعتوں میں فرق ضرور ہوا ہے۔وَلَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَکُمْ اَعْمَالُکُمْ ج وَنَحْنُ لَہٗ مُخْلِصُوْنَ ۔ ہم اس کے لیے اپنے آپ کو اور اپنی بندگی کو خالص کرچکے ہیں۔ یہاں پے در پے آنے والے تین الفاظ کو نوٹ کیجیے۔ یہ مقام میرے اور آپ کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ آیت 136 ان الفاظ پر ختم ہوئی تھی : وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ہم اسی کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں۔ ان میں تو ہم بھی شامل ہیں۔ اس کے بعد آیت 138 کے اختتام پر یہ الفاظ آئے : وَّنَحْنُ لَہٗ عٰبِدُوْنَ اور ہم اس ہی کی بندگی کرتے ہیں۔ صرف اسلام نہیں ‘ عبادت یعنی پوری زندگی میں اس کے ہر حکم کی پیروی اور اطاعت درکار ہے۔ اس سے آگے یہ بات آئی : وَنَحْنُ لَہٗ مُخْلِصُوْنَ یہ عبادت اگر اخلاص کے ساتھ نہیں ہے تو منافقت ہے۔ اس عبادت سے کوئی دنیوی منفعت پیش نظر نہ ہو۔ ع سوداگری نہیں ‘ یہ عبادت خدا کی ہے ! دین کو دنیا بنانے اور دنیا کمانے کا ذریعہ بنانے سے بڑھ کر گری ہوئی حرکت اور کوئی نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے : مَنْ صَلّٰی یُرَاءِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ وَمَنْ صَامَ یُرَاءِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ وَمَنْ تَصَدَّقَ یُرَاءِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ مسند احمد جس نے دکھاوے کے لیے نماز پڑھی اس نے شرک کیا ‘ جس نے دکھاوے کے لیے روزہ رکھا اس نے شرک کیا ‘ اور جس نے دکھاوے کے لیے صدقہ و خیرات کیا اس نے شرک کیا۔ ان تینوں الفاظ کو حرز جان بنا لیجیے : نَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ‘ نَحْنُ لَہٗ عٰبِدُوْنَ ‘ نَحْنُ لَہٗ مُخْلِصُوْنَ۔۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! !

اردو ترجمہ

یا پھر کیا تما را کہنا یہ ہے کہ ابراہیمؑ، اسماعیلؑ، اسحاقؑ، یعقوبؑ اور اولاد یعقوبؑ سب کے سب یہودی تھے یا نصرانی تھے؟ کہو: "تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جس کے ذمے اللہ کی طرف سے ایک گواہی ہو اور وہ اُسے چھپائے؟ تمہاری حرکات سے اللہ غافل تو نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Am taqooloona inna ibraheema waismaAAeela waishaqa wayaAAqooba waalasbata kanoo hoodan aw nasara qul aantum aAAlamu ami Allahu waman athlamu mimman katama shahadatan AAindahu mina Allahi wama Allahu bighafilin AAamma taAAmaloona

آیت 140 اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰہٖمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطَ کَانُوْا ہُوْدًا اَوْ نَصٰرٰی ط تم جو کہتے ہو کہ یہودی ہوجاؤ یا نصرانی تب ہدایت پاؤ گے ‘ تو کیا ابراہیم علیہ السلام یہودی تھے یا نصرانی ؟ اور اسحاق ‘ یعقوب ‘ یوسف ‘ موسیٰ اور عیسیٰ علیہ السلام کون تھے ؟ یہی بات آج مسلمانوں کو سوچنی چاہیے کہ محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے اصحاب رض دیوبندی تھے ‘ بریلوی تھے ‘ اہل حدیث تھے یا شیعہ تھے ؟ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اخلاص کا تقاضا یہ ہے کہ ان تقسیموں سے بالاتر رہا جائے۔ ٹھیک ہے ایک شخص کسی فقہی مسلک کی پیروی کر رہا ہے ‘ لیکن اس مسلک کو اپنی شناخت بنا لینا ‘ اسے دین پر مقدمّ رکھنا ‘ اس مسلک ہی کے لیے ہے ساری محنت و مشقت اور بھاگ دوڑ کرنا ‘ اور اسی کی دعوت و تبلیغ کرنا ‘ دین کی اصل حقیقت اور روح کے یکسر خلاف ہے۔قُلْ ءَ اَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰہُ ط وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ کَتَمَ شَہَادَۃً عِنْدَہٗ مِنَ اللّٰہِ ط علماء یہود جانتے تھے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ‘ جن کے وہ منتظر تھے۔ لیکن وہ اس گواہی کو چھپائے بیٹھے تھے۔

اردو ترجمہ

وہ کچھ لوگ تھے، جو گزر چکے اُن کی کمائی اُن کے لیے تھی اور تمہاری کمائی تمہارے لیے تم سے اُن کے اعمال کے متعلق سوال نہیں ہوگا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tilka ommatun qad khalat laha ma kasabat walakum ma kasabtum wala tusaloona AAamma kanoo yaAAmaloona

آیت 141 تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ ج یہ اس مقدس جماعت کے گل سرسبد تھے جن کا تذکرہ ہوا۔ لَہَا مَا کَسَبَتْ وَلَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ ج۔ جو عمل انہوں نے کمائے وہ ان کے لیے ہیں ‘ تمہارے لیے نہیں۔ تمہارے لیے وہی ہوگا جو تم کماؤگے۔وَلاَ تُسْءَلُوْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ انہوں نے کیا کیا ‘ تم سے تو یہ سوال ہوگا کہ تم نے کیا کیا !

21