سورہ اعراف (7): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-A'raaf کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الأعراف کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ اعراف کے بارے میں معلومات

Surah Al-A'raaf
سُورَةُ الأَعۡرَافِ
صفحہ 166 (آیات 131 سے 137 تک)

فَإِذَا جَآءَتْهُمُ ٱلْحَسَنَةُ قَالُوا۟ لَنَا هَٰذِهِۦ ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُوا۟ بِمُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُۥٓ ۗ أَلَآ إِنَّمَا طَٰٓئِرُهُمْ عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ وَقَالُوا۟ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِۦ مِنْ ءَايَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ ٱلطُّوفَانَ وَٱلْجَرَادَ وَٱلْقُمَّلَ وَٱلضَّفَادِعَ وَٱلدَّمَ ءَايَٰتٍ مُّفَصَّلَٰتٍ فَٱسْتَكْبَرُوا۟ وَكَانُوا۟ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ ٱلرِّجْزُ قَالُوا۟ يَٰمُوسَى ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ ۖ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا ٱلرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ ٱلرِّجْزَ إِلَىٰٓ أَجَلٍ هُم بَٰلِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ فَٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَٰهُمْ فِى ٱلْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُوا۟ عَنْهَا غَٰفِلِينَ وَأَوْرَثْنَا ٱلْقَوْمَ ٱلَّذِينَ كَانُوا۟ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَٰرِقَ ٱلْأَرْضِ وَمَغَٰرِبَهَا ٱلَّتِى بَٰرَكْنَا فِيهَا ۖ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ ٱلْحُسْنَىٰ عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ بِمَا صَبَرُوا۟ ۖ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُۥ وَمَا كَانُوا۟ يَعْرِشُونَ
166

سورہ اعراف کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ اعراف کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

مگر اُن کا حال یہ تھا کہ جب اچھا زمانہ آتا تو کہتے کہ ہم اِسی کے مستحق ہیں، اور جب برا زمانہ آتا تو موسیٰؑ اور اس کے ساتھیوں کو اپنے لیے فال بد ٹھیراتے، حالانکہ در حقیقت ان کی فال بد تو اللہ کے پاس تھی، مگر ان میں سے اکثر بے علم تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faitha jaathumu alhasanatu qaloo lana hathihi wain tusibhum sayyiatun yattayyaroo bimoosa waman maAAahu ala innama tairuhum AAinda Allahi walakinna aktharahum la yaAAlamoona

اردو ترجمہ

انہوں نے موسیٰؑ سے کہا کہ "تو ہمیں مسحور کرنے کے لیے خواہ کوئی نشانی لے آئے، ہم تو تیری بات ماننے والے نہیں ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqaloo mahma tatina bihi min ayatin litasharana biha fama nahnu laka bimumineena

سیاہ دل لوگ اقرار کے بعد انکار کرتے رہے ان کی سرکشی اور ضد دیکھئے کہ حضرت موسیٰ ؑ سے صاف کہتے ہیں کہ آپ خواہ کتنی ہی دلیلیں پیش کریں کیسے ہی معجزے بتائیں ہم ایمان لانے والے نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ سب آپ کے جادو کے کرشمے ہیں۔ ان پر طوفان آیا، بکثرت بارشیں برسیں جس سے پھل اور اناج تباہ ہوگئے اور اسی سے وبا اور طاعون کی بیماری پھیل پڑی۔ اسی لئے بعض مفسرین نے کہا ہے طوفان سے مراد موت ہے۔ بعض کہتے ہیں کوئی زبردست آسمانی آفت آئی تھی جس نے انہیں گھیر لیا تھا۔ ٹڈیوں کی مصیبت ان پر آئی۔ یہ ایک حلال جانور ہے۔ عبداللہ بن ابی اونی سے سوال ہوا تو آپ نے فرمایا سات غزوے میں نے رسول اکرم ﷺ کے ساتھ کئے ہیں۔ ہر ایک میں ہم تو ٹڈیاں کھاتے رہے، مسند احمد اور ابن ماجہ میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں دو مردے اور دو خون ہمارے لئے حلال کئے گئے ہیں مچھلی اور ٹڈی اور کلیجی اور تلی۔ ابو داؤد میں ہے حضور سے ٹڈی کی نسبت سوال ہوا تو آپ نے فرمایا اللہ کے لشکر بہت سے ہیں جنہیں نہ کھاتا ہوں نہ حرام کہتا ہوں۔ حضور نے جی نہ چاہنے کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا جیسے کہ گو آپ نے نہیں کھایا حالانکہ دوسروں کو اس کے کھانے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ حافظ ابن عساکر رحمت اللہ علیہ نے ایک مستقل رسالہ اسی میں تصنیف فرمایا ہے اس میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضور ٹڈی نہیں کھاتے تھے اور نہ گردے کھاتے تھے اور نہ گوہ۔ لیکن انہیں آپ نے حرام نہیں کیا۔ ٹڈی اس وجہ سے کہ وہ عذاب ہے، گردے اس وجہ سے کہ یہ پیشاب کے قریب ہیں اور گوہ اس وجہ سے کہ آپ کو خوف تھا کہ کہیں یہ مسخ شدہ امت نہ ہو، پھر یہ روایت بھی غریب ہے صرف یہی ایک سند ہے، امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ ٹڈی کو بڑی رغبت سے کھایا کرتے، تلاش کر کے منگوایا کرتے۔ چناچہ کسی نے آپ سے مسئلہ پوچھا کہ ٹڈی کھائی جائے ؟ آپ نے فرمایا کاش کہ ایک دو پیس مل جاتیں تو کیسے مزے سے کھاتے۔ ابن ماجہ میں ہے کہ امہات المومنین تو طباقوں میں لگا کر ٹڈیاں ہدیے اور تحفے کے طور پر بھیجتی تھیں۔ امام بغوی ایک روایت لائے ہیں کہ حضور نے فرمایا حضرت مریم بنت عمران (علیہما السلام) نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ایسا گوشت مجھے کھلا جس میں خون نہ ہو اللہ تعالیٰ نے انہیں ٹڈی کھلائی آپ نے ان کے لئے دعا کی کہ اے اللہ اسے بغیر دودھ پینے کے زندگی دے اور اس کی اولاد کو بغیر آواز نکالے اس کے پیچھے لگا دے۔ ایک بہت ہی غریب حدیث میں ہے ٹڈیوں کو مارو نہیں یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا لشکر ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں یہ ٹڈیاں ان کے دروازوں کی کیلیں کھا جاتی تھیں اور لکڑی چھوڑ دیتی تھیں اور زاعی کہتے ہیں میں ایک دن جنگل میں تھا کیا دیکھتا ہوں کہ ٹڈیاں بہت سی آسمان کی طرف ہیں اور ان میں سے ایک ٹڈی پر ایک شخص سوار ہے جو ہتھیار بند ہے جو جس طرف اشارہ کرتا ہے ساری ٹڈیاں اس طرف کو جھک جاتی ہیں اور وہ زبان سے برابر کہہ رہا ہے کہ دنیا باطل ہے اور اس میں جو ہے وہ بھی باطل ہے۔ شریح قاضی فرماتے ہیں اس جانور میں سات مختلف جانوروں کی شان ہے اس کا سر گو گھوڑے جیسا ہے گردن بیل جیسی ہے سینہ شیر جیسا ہے پر گدھ جیسے ہیں پر اونٹ جیسے ہیں دم سانپ کی طرح کی ہے۔ پیٹ بچھو جیسا ہے آیت (اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهٗ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۚ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۭ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْٓ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ 96؀) 5۔ المآئدہ :96) کی تفسیر میں یہ روایت گذر چکی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج یا عمرے میں جا رہے تھے تو سامنے سے ہمیں ٹڈی دل ملا ہم نے احرام کی حالت میں انہیں لکڑیوں سے مارنا شروع کیا حضور سے سوال کرنے پر آپ نے فرمایا دریائی شکار میں محرم کو کوئی حرج نہیں۔ حضور ﷺ جب ان ٹڈیوں کیلئے بد دعا کرتے تو فرماتے اے اللہ جتنی ان میں سے بڑی ہیں تو انہیں سب کو ہلاک کر ڈال اور جتنی چھوٹی ہیں سب کو قتل کر ڈال ان کے انڈے خراب کر دے ان کی نسل کاٹ دے ان کے منہ ہماری روزی سے روک لے ہمیں روزیاں عطا فرما بیشک تو دعاؤں کا سننے والا ہے۔ اس پر حضرت جابر نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ کے ایک لشکر کے غارت و برباد ہوجانے کی آپ دعا کرتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا کہ یہ تو سمندر کے اندر کی مچھلیوں کا ناک جھاڑن ہے۔ چناچہ بعض لوگوں نے اسے مچھلی میں سے اسی طرح نکلتے دیکھا ہے۔ جب مچھلی سمندر کے کنارے انڈے دے جاتی ہے وہاں سے جب پانی ہٹ جاتا ہے اور دھوپ پڑنے لگتی ہے تو وہ انڈے سب کے سب پھوٹ جاتے ہیں اور ان میں سے ٹڈیاں نکلتی ہیں جو پرواز کر جاتی ہیں۔ آیت قرآن (الا امم امثالکم) کی تفسیر میں حضرت عمر فاروق ؓ کی وہ حدیث ہم نے بیان کردی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار امتیں پیدا کی ہیں جن میں سے چھ سو تری میں ہیں اور جار سو خشکی میں۔ سب سے پہلے ہلاکت ٹڈیوں کی ہوگی۔ امام ابوبکر بن ابو داؤد ایک حدیث لائے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لکڑی تلوار کے مقابلے پر کچھ نہیں اور درخت کی چھال ٹڈی کے مقابلے میں کچھ نہیں یہ حدیث غریب ہے۔ قتل کے بارے میں ابن عباس سے منقول ہے کہ یہ وہ سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے جانور ہیں جو گہیوں میں سے نکلتے ہیں اور قول ہے کہ یہ بھی ایک قسم کی بےپر کی ٹڈیاں ہیں۔ سعید کہتے ہیں سیاہ رنگ کے چھوٹے سے کیڑے ہیں۔ اس کا واحد قملہ ہے۔ یہ جانور جب اونٹ کو چمٹ جاتے ہیں تو اسے ہلاک کردیتے ہیں۔ الغرض ایسے ہی موذی جانور بصورت عذاب فرعونیوں کے لئے بھیجے گئے تھے۔ فرعون کی سرکشی اور انکار پر طوفان آیا جس سے انہیں یقین ہوگیا کہ یہ اللہ کا عذاب ہے۔ گڑ گڑا کر حضرت موسیٰ سے عرض کرنے لگے کہ اللہ سے دعا کیجئے یہ موسلا دھار پانی رک جائے تو ہم آپ پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو آپ کے ساتھ کردیں گے۔ آپ نے دعا کی طوفان ہٹ گیا تو یہ اپنے وعدے سے پھرگئے۔ پھر اللہ کی شان ہے کہ کھیتیاں اور باغات اس قدر پھلے کہ اس سے پہلے کبھی ایسے نہیں پھلے تھے جب تیار ہوگئے تو ٹڈیوں کا عذاب آیا اسے دیکھ کر پھر گھبرائے اور موسیٰ ؑ سے عرض کرنے لگے کہ اللہ سے دعا کیجئے کہ یہ عذاب ہٹا لے اب ہم پختہ وعدہ کرتے ہیں آپ کی دعا سے یہ عذاب بھی ہٹ گیا لیکن انہوں نے پھر وعدہ شکنی کی۔ فصلیں کاٹ لائے کھلیان اٹھا لئے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا عذاب پھر اور شکل میں آیا تمام اناج وغیرہ میں کیڑا لگ گیا اس قدر بکثرت یہ جانور پھیل گئے کہ دس پیمانے لے کر کوئی شخص پسوانے نکلتا تو پسوائے تک وہ جانور سات پیمانے کھالیتے۔ گھبرا کر نبی ﷺ کی طرف متوجہ ہوئے پھر وعدے کئے آپ پھر دعا کی اللہ تعالیٰ نے اس آفت کو بھی ہٹا لیا۔ لیکن انہوں نے پھر بےایمانی کی۔ نہ بنی اسرائیل کو رہا کیا نہ ایمان قبول کیا۔ اس پر مینڈکوں کا عذاب آیا۔ دربار میں فرعون بیٹھا ہوا ہے تو وہیں مینڈک ظاہر ہو کر ٹرانے لگا سمجھ گئے کہ یہ نئی شکل کا عذاب الٰہی ہے۔ اب یہ پھیلنے اور بڑھنے شروع ہوئے یہاں تک کہ آدمی بیٹھتا تو اس کی گردن تک آس پاس سے اسے مینڈک گھیر لیتے۔ جہاں بات کرنے کیلئے کوئی منہ کھولتا کہ مینڈک تڑپ کر اس کے منہ میں گھس جاتا۔ پھر تنگ آکر حضرت موسیٰ ؑ سے اس عذاب کے ہٹنے کی درخواست کی اور اقرار کیا کہ ہم خود ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو بھی آزاد کردیں گے آپ نے دعا کی اللہ تعالیٰ نے اس مصیبت کو بھی دفع کردیا لیکن پھر مکر گئے۔ چناچہ ان پر خون کا عذاب آیا تمام برتنوں میں خون کھانے پینے کی چیزوں میں خون کنویں میں سے پانی نکلایں تو خون۔ تالاب سے پانی لائیں تو خون۔ پھر تڑپ اٹھے فرعون نے کہا یہ بھی جادو ہے لیکن جب تنگ آگئے تو آخر حضرت موسیٰ سے مع وعدہ درخواست کی کہ ہم تو پانی سے ترس گئے۔ چناچہ آپ نے قول قرار لے کھر پور دعا کی اور اللہ نے اس عذاب کو بھی ہٹا لیا لیکن یہ پھر منکر ہوگئے۔ فرعون جب میدان سے ناکام واپس لوٹا تھا اس نے ٹھان لی تھی کہ خواہ کچھ بھی ہو میں ایمان نہ لاؤں گا۔ چناچہ طوفان کی وجہ سے بھوکوں مرنے لگے پھر ٹڈیوں کا عذاب آیا تو درخت تو کیا گھر کی چوکھٹیں اور دروازوں تک وہ کھا گئیں مکانات گرنے لگے پھر حضرت موسیٰ نے اللہ کے حکم سے ایک پتھر پر لکڑی ماری۔ جس میں سے بیشمار چچڑیاں نکل پڑیں اور پھیل گئیں۔ کھانا، پینا، سونا، بیٹھنا، سب بند ہوگیا۔ پھر مینڈکوں کا عذاب آیا جہاں دیکھو مینڈک نظر آنے لگے۔ پھر خون کا عذاب آیا نہریں، تالاب، کنویں، مٹکے گھڑے وغیرہ غرض بجائے پانی کے خون ہی خون سب چیزیں ہوگئیں۔ عبید اللہ بن عمرو فرماتے ہیں مینڈک کو نہ مارو یہ جب بصورت عذاب فرعونیوں کے پاس آئے تو ایک نے اللہ کی رضا جوئی کے لئے تنور میں چھلانگ ماری۔ اللہ نے اس کے بدلے انہیں پانی کی ٹھنڈک عطا فرمائی اور ان کی آواز کو اپنی تسبیح بنایا۔ یہ بھی مروی ہے کہ خون سے مراد نکسیر پھوٹنا ہے الغرض ہر عذاب کو دیکھ کر اقرار کرتے لیکن جب حضرت موسیٰ کی دعا سے وہ ہٹ جاتا تو پھر انکار کر جاتے۔

اردو ترجمہ

آخر کار ہم نے ان پر طوفان بھیجا، ٹڈی دل چھوڑے، سرسریاں پھیلائیں، مینڈک نکالے، اور خو ن برسایا یہ سب نشانیاں الگ الگ کر کے دکھائیں، مگر وہ سر کشی کیے چلے گئے اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faarsalna AAalayhimu alttoofana waaljarada waalqummala waalddafadiAAa waalddama ayatin mufassalatin faistakbaroo wakanoo qawman mujrimeena

اردو ترجمہ

جب کبھی اُن پر بلا نازل ہو جاتی تو کہتے "اے موسیٰؑ، تجھے اپنے رب کی طرف سے جو منصب حاصل ہے اس کی بنا پر ہمارے حق میں دعا کر، اگر اب کے تو ہم پر سے یہ بلا ٹلوا دے تو ہم تیری بات مان لیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ بھیج دیں گے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walamma waqaAAa AAalayhimu alrrijzu qaloo ya moosa odAAu lana rabbaka bima AAahida AAindaka lain kashafta AAanna alrrijza lanuminanna laka walanursilanna maAAaka banee israeela

اردو ترجمہ

مگر جب ہم ان پر سے اپنا عذاب ایک وقت مقرر تک کے لیے، جس کو وہ بہرحال پہنچنے والے تھے، ہٹا لیتے تو وہ یکلخت اپنے عہد سے پھر جاتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falamma kashafna AAanhumu alrrijza ila ajalin hum balighoohu itha hum yankuthoona

اردو ترجمہ

تب ہم نے اُن سے انتقام لیا اور انہیں سمندر میں غرق کر دیا کیونکہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا اور اُن سے بے پروا ہو گئے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faintaqamna minhum faaghraqnahum fee alyammi biannahum kaththaboo biayatina wakanoo AAanha ghafileena

انجام سرکشی جب یہ لوگ اپنی سرکشی اور خود پسندی میں اتنے بڑھ گئے کہ باری تعالیٰ کی بار بار کی نشانیاں دیکھتے ہوئے بھی ایمان لانے سے برابر انکار کرتے رہے تو قدرت نے اپنے زبر دست انتقام میں انہیں پھانس لیا اور سب کو دریا برد کردیا۔ بنی اسرائیل بحکم اللہ تعالیٰ ہجرت کر کے چلے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے دریا ان کے لئے خشک ہوگیا پھر فرعون اور اس کے ساتھی اس میں اترے تو دریا میں پھر روانی آگئی اور پانی کا ریلہ آیا اور وہ سب ڈوب گئے۔ یہ تھا انجام اللہ کی باتوں کو جھوٹ سمجھنے اور ان سے غافل رہنے کا۔ پھر پروردگار نے بنو اسرائیل جیسے کمزور ناتواں لوگوں کو اس زمین کا وارث بنادیا۔ مشرق و مغرب ان کے قبضے میں آگیا جیسے فرمان ہے کہ ہم نے ان بےبسوں پر احسان کرنا چاہا اور انہیں امام اور وارث بنانا چاہا۔ انہیں حکومت سونپ دی اور فرعون وہامان اور ان کے لشکریوں کو وہ نتیجہ دکھایا جس سے وہ بھاگ رہے تھے۔ فرعونیوں سے ہرے بھرے باغات " چشمے " کھیتیاں، عمدہ مقامات، فراواں نعمتیں چھڑوا کر ہم نے دوسری قوم کے سپرد کردیں۔ یہ ہماری قدرت کی نشانیوں میں سے ہے۔ سر زمین شام برکت والی ہے۔ بنی اسرائیل کا صبر نیک نتیجہ لایا فرعون اور اس کی قوم کی بنی بنائی چیزیں غارت ہوئیں۔

اردو ترجمہ

اور اُن کی جگہ ہم نے اُن لوگوں کو جو کمزور بنا کر رکھے گئے تھے، اُس سرزمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنا دیا جسے ہم نے برکتوں سے مالا مال کیا تھا اس طرح بنی اسرائیل کے حق میں تیرے رب کا وعدہ خیر پورا ہوا کیونکہ اُنہوں نے صبر سے کام لیا تھا اور فرعون اور اس کی قوم کا وہ سب کچھ برباد کر دیا گیا جو وہ بناتے اور چڑھاتے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waawrathna alqawma allatheena kanoo yustadAAafoona mashariqa alardi wamagharibaha allatee barakna feeha watammat kalimatu rabbika alhusna AAala banee israeela bima sabaroo wadammarna ma kana yasnaAAu firAAawnu waqawmuhu wama kanoo yaAArishoona
166