اس صفحہ میں سورہ Maryam کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ مريم کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 96 اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا ”یہ فرمان مکہ کے کٹھن حالات میں مؤمنین کے لیے ایک خوش خبری تھی کہ بلاشبہ ابھی اہل ایمان کے لیے بہت مشکل وقت ہے ‘ انہیں ہر طرف سے مخالفت اور طعن وتشنیع کا سامنا ہے ‘ لیکن بہت جلد وہ وقت آنے والا ہے جب یہی لوگ محبوبان خلائق ہوں گے۔ ابوبکر رض کی شخصیت پر لوگ عقیدت و محبت کے پھول نچھاور کریں گے ‘ اور بلال رض کی تعظیم و تکریم دلوں پر راج کرے گی۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ”جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو وہ جبرائیل علیہ السلام کو بلا کر فرماتا ہے : مجھے اپنے فلاں بندے سے محبت ہے ‘ لہٰذا تم بھی اسے محبوب رکھو۔ چناچہ جبرائیل اسے محبوب رکھتے ہیں ‘ پھر وہ آسمان میں اعلان کردیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو محبوب رکھتا ہے ‘ پس تم سب بھی اس کو محبوب رکھو۔ چناچہ آسمان والے اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں“۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”پھر اس کی مقبولیت زمین میں رکھ دی جاتی ہے۔“ 1 یعنی اہل زمین کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے اور اس طرح اللہ کا محبوب بندہ خلق خدا کا بھی محبوب بن جاتا ہے۔
آیت 97 فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰہُ بِلِسَانِکَ ”قرآن کی زبان سہل ممتنع کا خوبصورت نمونہ ہے۔ عام قرآنی عبارت سلیس اور آسان عربی زبان میں ہے۔ اس میں ثقیل اور مشکل الفاظ شاذ ہی کہیں نظر آتے ہیں۔ لِتُبَشِّرَ بِہِ الْمُتَّقِیْنَ وَتُنْذِرَ بِہٖ قَوْمًا لُّدًّا ”یعنی آپ ﷺ کی دعوت کا ذریعہ اور وسیلہ ‘ آپ ﷺ کی تعلیمات کا مرکز و محور اور آپ ﷺ کا آلۂ انقلاب یہی قرآن ہے۔ آپ ﷺ اسی کے ذریعے سے وعظ و تذکیر کا فریضہ انجام دیں اور اسی کی مدد سے انذار وتبشیر کا حق ادا کریں : فَذَکِّرْ بالْقُرْاٰنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ قٓ ”تو آپ ﷺ نصیحت کرتے رہیں قرآن کے ساتھ ہر اس شخص کو جو ڈرتا ہے میری وعید سے“۔ قرآن ایک مؤثر اور جامع وعظ بھی ہے اور تزکیہ نفس کے لیے شافی و کافی دوا بھی۔ اس حقیقت کا اعلان سورة یونس میں اس طرح کیا گیا ہے : یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْجَآءَ تْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِلا وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ ”اے لوگو ! آگئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور تمہارے سینوں کے روگ کی شفاء اور ہدایت ‘ اور اہل ایمان کے حق میں بہت بڑی رحمت“۔ اور سورة بنی اسرائیل کی آیت 82 میں یہی مضمون ان الفاظ میں بیان ہوا ہے : وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَشِفَآءٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ ”اور ہم نازل کرتے ہیں قرآن سے وہ چیز جو شفاء اور رحمت ہے مومنین کے لیے۔“
آیت 98 وَکَمْ اَہْلَکْنَا قَبْلَہُمْ مِّنْ قَرْنٍط ہَلْ تُحِسُّ مِنْہُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَہُمْ رِکْزًا ”کیا آج قوم ثمود کی کہیں آہٹ سنائی دیتی ہے ؟ یا قوم عاد کا کوئی نام و نشان نظر آتا ہے ؟ ماضی کی تمام نافرمان قوموں کو صفحہ ہستی سے نیست و نابود کر کے نسیاً منسیاً کردیا گیا ہے۔ چناچہ قریش مکہّ جو آج کفر و سرکشی میں حد سے بڑھے جا رہے ہیں وہ بھی اسی انجام سے دو چار ہوسکتے ہیں۔بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآن العظیم ‘ ونفعنی وایاکم بالآیات والذِّکر الحکیم۔