سورہ رعد (13): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Ar-Ra'd کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الرعد کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ رعد کے بارے میں معلومات

Surah Ar-Ra'd
سُورَةُ الرَّعۡدِ
صفحہ 252 (آیات 19 سے 28 تک)

۞ أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَآ أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ٱلْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَىٰٓ ۚ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَٰبِ ٱلَّذِينَ يُوفُونَ بِعَهْدِ ٱللَّهِ وَلَا يَنقُضُونَ ٱلْمِيثَٰقَ وَٱلَّذِينَ يَصِلُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوٓءَ ٱلْحِسَابِ وَٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ ٱبْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَأَنفَقُوا۟ مِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِٱلْحَسَنَةِ ٱلسَّيِّئَةَ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عُقْبَى ٱلدَّارِ جَنَّٰتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ ءَابَآئِهِمْ وَأَزْوَٰجِهِمْ وَذُرِّيَّٰتِهِمْ ۖ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ سَلَٰمٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى ٱلدَّارِ وَٱلَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مِيثَٰقِهِۦ وَيَقْطَعُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ ۙ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمُ ٱللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوٓءُ ٱلدَّارِ ٱللَّهُ يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقْدِرُ ۚ وَفَرِحُوا۟ بِٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَمَا ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا فِى ٱلْءَاخِرَةِ إِلَّا مَتَٰعٌ وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْهِ ءَايَةٌ مِّن رَّبِّهِۦ ۗ قُلْ إِنَّ ٱللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِىٓ إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ ٱللَّهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ ٱللَّهِ تَطْمَئِنُّ ٱلْقُلُوبُ
252

سورہ رعد کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ رعد کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

بھلا یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ شخص جو تمہارے رب کی اِس کتاب کو جو اس نے تم پر نازل کی ہے حق جانتا ہے، اور وہ شخص جو اس حقیقت کی طرف سے اندھا ہے، دونوں یکساں ہو جائیں؟ نصیحت تو دانش مند لوگ ہی قبول کیا کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Afaman yaAAlamu annama onzila ilayka min rabbika alhaqqu kaman huwa aAAma innama yatathakkaru oloo alalbabi

اردو ترجمہ

اور اُن کا طرز عمل یہ ہوتا ہے کہ اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں، اُسے مضبوط باندھنے کے بعد توڑ نہیں ڈالتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allatheena yoofoona biAAahdi Allahi wala yanqudoona almeethaqa

آیت 20 الَّذِيْنَ يُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَلَا يَنْقُضُوْنَ الْمِيْثَاقَ قبل ازیں سورة البقرۃ کی آیت 177 میں بھی ہم ان سے ملتے جلتے یہ الفاظ پڑ ھ آئے ہیں : وَالْمُوْفُوْنَ بِعَہْدِہِمْ اِذَا عٰہَدُوْا۔ اللہ کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں سے ایک تو وہ عہد الست ہے بحوالہ الاعراف : 172 جو ہم نے عالم ارواح میں اللہ کے ساتھ کیا ہے پھر ہر بندۂ مؤمن کا میثاق شریعت ہے کہ میں اللہ کے تمام احکامات کی تعمیل کروں گا۔ پھر اللہ کا مؤمن کے ساتھ کیا گیا وہ سودا بھی ایک عہد ہے جس کا ذکر سورة التوبہ۔ آیت 111 میں ہے اور جس کے مطابق اللہ نے مؤمنین کے جان و مال جنت کے بدلے خرید لیے ہیں۔ آیت زیر نظر میں یہ ان خوش قسمت لوگوں کا ذکر ہے جو اللہ کے ساتھ کیے گئے تمام عہد درجہ بدرجہ پورے کرتے ہیں۔

اردو ترجمہ

اُن کی روش یہ ہوتی ہے کہ اللہ نے جن جن روابط کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے انہیں برقرار رکھتے ہیں، اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ کہیں ان سے بری طرح حساب نہ لیا جائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena yasiloona ma amara Allahu bihi an yoosala wayakhshawna rabbahum wayakhafoona sooa alhisabi

آیت 21 وَالَّذِيْنَ يَصِلُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖٓ اَنْ يُّوْصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُوْنَ سُوْۗءَ الْحِسَابِ وہ لوگ قرابت کے رشتوں کو جوڑتے ہیں یعنی صلۂ رحمی کرتے ہیں اور حساب آخرت کے نتائج کی برائی سے ہمیشہ خوفزدہ رہتے ہیں کہ اس دن حساب کے نتائج منفی ہونے کی صورت میں کہیں ہماری شامت نہ آجائے۔

اردو ترجمہ

اُن کا حال یہ ہوتا ہے کہ اپنے رب کی رضا کے لیے صبر سے کام لیتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے علانیہ اور پوشیدہ خرچ کرتے ہیں، اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں آخرت کا گھر انہی لوگوں کے لیے ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena sabaroo ibtighaa wajhi rabbihim waaqamoo alssalata waanfaqoo mimma razaqnahum sirran waAAalaniyatan wayadraoona bialhasanati alssayyiata olaika lahum AAuqba alddari

وَّيَدْرَءُوْنَ بالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ وہ برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے بلکہ کوئی شخص اگر ان کے ساتھ برائی کرتا ہے تو وہ جواباً اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آتے ہیں تاکہ اس کے اندر اگر نیکی کا جذبہ موجود ہے تو وہ جاگ جائے۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ !

اردو ترجمہ

یعنی ایسے باغ جو اُن کی ابدی قیام گاہ ہوں گے وہ خود بھی ان میں داخل ہوں گے اور ان کے آباؤ اجداد اور اُن کی بیویوں اور اُن کی اولاد میں سے جو جو صالح ہیں وہ بھی اُن کے ساتھ وہاں جائیں گے ملائکہ ہر طرف سے اُن کے استقبال کے لیے آئیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Jannatu AAadnin yadkhuloonaha waman salaha min abaihim waazwajihim wathurriyyatihim waalmalaikatu yadkhuloona AAalayhim min kulli babin

اردو ترجمہ

اور اُن سے کہیں گے کہ "تم پر سلامتی ہے، تم نے دنیا میں جس طرح صبر سے کام لیا اُس کی بدولت آج تم اِس کے مستحق ہوئے ہو" پس کیا ہی خوب ہے یہ آخرت کا گھر!

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Salamun AAalaykum bima sabartum faniAAma AAuqba alddari

آیت 24 سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ جنت میں اپنے آباء و اَجداد اور اہل و عیال میں سے صالح لوگوں کی معیت گویا اللہ کی طرف سے اپنے نیک بندوں کے لیے ایک اعزاز ہوگا اور اس کے لیے اگر ضرورت ہوئی تو ان کے ان رشتہ داروں کے درجات بھی بڑھا دیے جائیں گے۔ مگر یہاں یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ اہل جنت کے جو قرابت دار کفار اور مشرکین تھے ان کے لیے رعایت کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی بلکہ اس رعایت سے صرف وہ اہل ایمان مستفیض ہوں گے جو ”صالحین“ کی baseline پر پہنچ چکے ہوں گے۔ یعنی سورة النساء ‘ آیت 69 میں جو مدارج بیان ہوئے ہیں ان کے اعتبار سے جو مسلمان کم سے کم درجے کی جنت میں داخلے کا مستحق ہوچکا ہوگا اس کے مدارج اس کے کسی قرابت دار کی وجہ سے بڑھا دیے جائیں گے جو جنت میں اعلیٰ مراتب پر فائز ہوگا۔ مثلاً ایک شخص کو جنت میں بہت اعلیٰ مرتبہ عطا ہوا ہے اب اس کا باپ ایک صالح مسلمان کی baseline پر پہنچ کر جنت میں داخل ہونے کا مستحق تو ہوچکا ہے مگر جنت میں اس کا درجہ بہت نیچے ہے تو ایسے شخص کے مراتب بڑھا کر اسے اپنے بیٹے کے ساتھ اعلیٰ درجے کی جنت میں پہنچا دیاجائے گا۔

اردو ترجمہ

رہے وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ ڈالتے ہیں، جو اُن رابطوں کو کاٹتے ہیں جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے، اور جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، وہ لعنت کے مستحق ہیں اور ان کے لیے آخرت میں بہت برا ٹھکانا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena yanqudoona AAahda Allahi min baAAdi meethaqihi wayaqtaAAoona ma amara Allahu bihi an yoosala wayufsidoona fee alardi olaika lahumu allaAAnatu walahum sooo alddari

آیت 25 وَالَّذِيْنَ يَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِيْثَاقِهٖ وَيَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖٓ اَنْ يُّوْصَلَ وَيُفْسِدُوْنَ فِي الْاَرْضِ قبل ازیں سورة البقرۃ ‘ آیت 27 میں بھی ہم بعینہٖ یہ الفاظ پڑھ آئے ہیں : اَلَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَہْدَ اللّٰہِ مِنْم بَعْدِ مِیْثَاقِہٖ وَیَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖٓ اَنْ یُّوْصَلَ وَیُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وہاں اس حوالے سے کچھ وضاحت بھی ہوچکی ہے۔

اردو ترجمہ

اللہ جس کو چاہتا ہے رزق کی فراخی بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ نپا تلا رزق دیتا ہے یہ لوگ دنیوی زندگی میں مگن ہیں، حالانکہ د نیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں ایک متاع قلیل کے سوا کچھ بھی نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allahu yabsutu alrrizqa liman yashao wayaqdiru wafarihoo bialhayati alddunya wama alhayatu alddunya fee alakhirati illa mataAAun

وَفَرِحُوْا بالْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۭ وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا فِي الْاٰخِرَةِ اِلَّا مَتَاعٌجو لوگ اخروی زندگی کے انعامات کے امیدوار نہیں ہیں ان کی جہد و کوشش کی جولان گاہ یہی دنیوی زندگی ہے۔ ان کی تمام تر صلاحیتیں اسی زندگی کی آسائشوں کے حصول میں صرف ہوتی ہیں اور وہ اس کی زیب وزینت پر فریفتہ اور اس میں پوری طرح مگن ہوجاتے ہیں۔ وہ اپنے اس طرز عمل پر بہت خوش اور مطمئن ہوتے ہیں حالانکہ دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں ایک متاع قلیل و حقیر کے سوا کچھ بھی نہیں۔

اردو ترجمہ

یہ لوگ جنہوں نے (رسالت محمدیؐ کو ماننے سے) انکار کر دیا ہے کہتے ہیں "اِس شخص پر اِس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتری" کہو، اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wayaqoolu allatheena kafaroo lawla onzila AAalayhi ayatun min rabbihi qul inna Allaha yudillu man yashao wayahdee ilayhi man anaba

آیت 27 وَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْهِ اٰيَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ مشرکین مکہ کی ہٹ دھرمی ملاحظہ ہو بار بار ان کی اسی بات اور اسی دلیل کا ذکر ہو رہا ہے کہ محمد رسول اللہ پر کوئی حسی معجزہ کیوں نہیں اتارا گیا ؟قُلْ اِنَّ اللّٰهَ يُضِلُّ مَنْ يَّشَاۗءُ وَيَهْدِيْٓ اِلَيْهِ مَنْ اَنَابَ جو لوگ خود ہدایت کے طالب ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں وہ انہیں نعمت ہدایت سے سرفراز فرماتا ہے۔

اردو ترجمہ

ایسے ہی لوگ ہیں وہ جنہوں نے (اِس نبی کی دعوت کو) مان لیا اور اُن کے دلوں کو اللہ کی یاد سے اطمینان نصیب ہوتا ہے خبردار رہو! اللہ کی یاد ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوا کرتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allatheena amanoo watatmainnu quloobuhum bithikri Allahi ala bithikri Allahi tatmainnu alquloobu

آیت 28 اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ دل اور روح کے لیے تسکین کا سب سے بڑا ذریعہ اللہ کا ذکر ہے اس لیے کہ انسان کی روح اس کے دل کی مکین ہے اور روح کا تعلق براہ راست اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ ہے۔ جیسا کہ سورة بنی اسرائیل کی آیت 85 میں فرمایا گیا : وَیَسْءَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِط قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ ”اور اے نبی ! یہ لوگ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ فرمائیں کہ روح میرے پروردگار کے امر میں سے ہے“۔ لہٰذا جس طرح انسانی جسم کی حیات کا منبع source یہ زمین ہے اور جسم کی نشوونما اور تقویت کا سارا سامان زمین ہی سے مہیا ہوتا ہے اسی طرح انسانی روح کا منبع ذات باری تعالیٰ ہے اور اس کی نشوونما اور تقویت کے لیے غذا کا سامان بھی وہیں سے آتا ہے۔ چناچہ روح امر اللہ ہے اور اس کی غذا ذکر اللہ اور کلام اللہ ہے۔اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَـطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ دنیوی مال ومتاع اور سامان عیش و آسائش کی بہتات سے نفس اور جسم کی تسکین کا سامان تو ہوسکتا ہے یہ چیزیں دل کے سکون و اطمینان کا باعث نہیں بن سکتیں۔ دل کو یہ دولت نصیب ہوگی تو اللہ کے ذکر سے ہوگی۔

252