سورہ نمل (27): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ An-Naml کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ النمل کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ نمل کے بارے میں معلومات

Surah An-Naml
سُورَةُ النَّمۡلِ
صفحہ 383 (آیات 64 سے 76 تک)

أَمَّن يَبْدَؤُا۟ ٱلْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُۥ وَمَن يَرْزُقُكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ ۗ أَءِلَٰهٌ مَّعَ ٱللَّهِ ۚ قُلْ هَاتُوا۟ بُرْهَٰنَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ٱلْغَيْبَ إِلَّا ٱللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ بَلِ ٱدَّٰرَكَ عِلْمُهُمْ فِى ٱلْءَاخِرَةِ ۚ بَلْ هُمْ فِى شَكٍّ مِّنْهَا ۖ بَلْ هُم مِّنْهَا عَمُونَ وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَءِذَا كُنَّا تُرَٰبًا وَءَابَآؤُنَآ أَئِنَّا لَمُخْرَجُونَ لَقَدْ وُعِدْنَا هَٰذَا نَحْنُ وَءَابَآؤُنَا مِن قَبْلُ إِنْ هَٰذَآ إِلَّآ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ قُلْ سِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُجْرِمِينَ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُن فِى ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُونَ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا ٱلْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ قُلْ عَسَىٰٓ أَن يَكُونَ رَدِفَ لَكُم بَعْضُ ٱلَّذِى تَسْتَعْجِلُونَ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَمَا يُعْلِنُونَ وَمَا مِنْ غَآئِبَةٍ فِى ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ إِلَّا فِى كِتَٰبٍ مُّبِينٍ إِنَّ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانَ يَقُصُّ عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ أَكْثَرَ ٱلَّذِى هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
383

سورہ نمل کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ نمل کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

اور کون ہے جو خلق کی ابتدا کرتا اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے؟ اور کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (اِن کاموں میں حصہ دار) ہے؟ کہو کہ لاؤ اپنی دلیل اگر تم سچے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Amman yabdao alkhalqa thumma yuAAeeduhu waman yarzuqukum mina alssamai waalardi ailahun maAAa Allahi qul hatoo burhanakum in kuntum sadiqeena

اردو ترجمہ

اِن سے کہو، اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی غیب کا علم نہیں رکھتا، اور وہ نہیں جانتے کہ کب وہ اٹھائے جائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul la yaAAlamu man fee alssamawati waalardi alghayba illa Allahu wama yashAAuroona ayyana yubAAathoona

وَمَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ ”یعنی وہ لوگ جو فوت ہوچکے ہیں ‘ چاہے وہ اولیاء اللہ ہوں یا کوئی اور ‘ اس دنیا سے جانے کے بعد وہ عالم برزخ میں ہیں اور وہاں انہیں کچھ معلوم نہیں کہ انہیں کب دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔

اردو ترجمہ

بلکہ آخرت کا تو علم ہی اِن لوگوں سے گم ہو گیا ہے، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں، بلکہ یہ اُس سے اندھے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bali iddaraka AAilmuhum fee alakhirati bal hum fee shakkin minha bal hum minha AAamoona

آیت 66 بَلِ ادّٰرَکَ عِلْمُہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِقف ”یعنی یہ لوگ آخرت کی حقیقت کو سمجھ نہیں پا رہے۔بَلْ ہُمْ فِیْ شَکٍّ مِّنْہَاقف بَلْ ہُمْ مِّنْہَا عَمُوْنَ ”اگرچہ یہ لوگ زبانی طور پر آخرت کا اقرار بھی کرتے ہیں اور دوبارہ جی اٹھنے پر بظاہر ایمان بھی رکھتے ہیں ‘ لیکن عملاً وہ اس کے منکر ہیں۔ عملاً انہیں آخرت کی زندگی کو سنوارنے یا قیامت کے احتساب سے بچنے کی کوئی فکر نہیں ہے۔ اس دنیا میں اپنے کل کی فکر انسان کو ہر وقت دامن گیر رہتی ہے ‘ کہ کل کیا کھانا ہے اور باقی ضروریات کیسے پوری کرنی ہیں۔ اس لیے کہ اسے کل کے آنے پر پختہ یقین ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر اسے واقعی یقین ہو کہ مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندہ ہونا ہے اور یہ کہ آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے تو اس کے لیے وہ لازماً فکر مند بھی ہوگا اور اسے بہتر بنانے کی کوشش بھی کرے گا۔ لیکن کسی انسان کو عملاً اگر اس کی فکر نہیں ہے اور وہ اس کے لیے کوشش بھی نہیں کر رہا تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اسے اس کے بارے میں یقین نہیں ہے۔

اردو ترجمہ

یہ منکرین کہتے ہیں "کیا جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو چکے ہوں گے تو ہمیں واقعی قبروں سے نکالا جائے گا؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqala allatheena kafaroo aitha kunna turaban waabaona ainna lamukhrajoona

اردو ترجمہ

یہ خبریں ہم کو بھی بہت دی گئی ہیں اور پہلے ہمارے آباء اجداد کو بھی دی جاتی رہی ہیں، مگر یہ بس افسانے ہی افسانے ہیں جو اگلے وقتوں سے سُنتے چلے آ رہے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Laqad wuAAidna hatha nahnu waabaona min qablu in hatha illa asateeru alawwaleena

اردو ترجمہ

کہو ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ مجرموں کا کیا انجام ہو چکا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul seeroo fee alardi faonthuroo kayfa kana AAaqibatu almujrimeena

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، اِن کے حال پر رنج نہ کرو اور نہ اِن کی چالوں پر دل تنگ ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wala tahzan AAalayhim wala takun fee dayqin mimma yamkuroona

آیت 70 وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْہِمْ وَلَا تَکُنْ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْنَ ”مکہ کے ماحول میں چونکہ رسول اللہ ﷺ کو شدید مخالفت اور دباؤ کا سامنا تھا ‘ اس لیے مکی سورتوں میں یہ مضمون بار بار دہرایا گیا ہے۔ سورة النحل کی آیت 127 میں یہ مضمون بالکل انہی الفاظ میں آیا ہے ‘ جبکہ سورة الشعراء میں اس حوالے سے حضور ﷺ کو مخاطب کر کے یوں فرمایا گیا ہے : لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ اَلَّا یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ ”اے نبی ﷺ ! شاید آپ ہلاک کردیں گے اپنے آپ کو اس لیے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لا رہے“۔ بہر حال مشرکین مکہ کے مخالفانہ رویے ّ کے باعث حضور ﷺ کو بار بار تسلی دی جاتی تھی کہ آپ ﷺ نے ان تک ہمارا پیغام پہنچا کر ان پر حجت قائم کردی ہے اور یوں آپ ﷺ نے اپنا فرض ادا کردیا ہے۔ اب آپ ﷺ ان کی پروا نہ کریں اور نہ ہی ان کے بارے میں رنجیدہ ہوں۔ یہ لوگ عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں۔ ہماری تدابیر ان کی چالوں کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ ہماری قدرت کے سامنے ان کی سازشیں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔

اردو ترجمہ

وہ کہتے ہیں کہ "یہ دھمکی کب پُوری ہو گی اگر تم سچے ہو؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wayaqooloona mata hatha alwaAAdu in kuntum sadiqeena

آیت 71 وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی ہٰذَا الْوَعْدُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ”یعنی آپ ہمیں مسلسل دھمکیاں دیے جا رہے ہیں کہ اگر ہم آپ کی اطاعت نہیں کریں گے تو ہم پر عذاب آجائے گا۔ چناچہ اگر آپ اپنے اس دعوے میں سچے ہیں تو ذرا یہ بھی بتادیں کہ وہ عذاب کب آئے گا ؟

اردو ترجمہ

کہو کیا عجب کہ جس عذاب کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو اس کا ایک حصہ تمہارے قریب ہی آ لگا ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul AAasa an yakoona radifa lakum baAAdu allathee tastaAAjiloona

آیت 72 قُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنَ رَدِفَ لَکُمْ بَعْضُ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ ””رَدِفَ“ کے معنی گھوڑے پر دوسری سواری کے طور پر سوار ہونے کے ہیں۔ اس طرح پچھلا سوار اپنے آگے والے کی پیٹھ کے ساتھ جڑ کر بیٹھنے کی وجہ سے ”ردیف“ کہلاتا ہے۔ اس اعتبار سے آیت کا مفہوم یہ ہے کہ تم جس عذاب کے بارے میں بےصبری سے بار بار پوچھ رہے ہو وہ اب تمہاری پیٹھ کے ساتھ آ لگا ہے ‘ بس اب تمہاری شامت آنے ہی والی ہے۔ ان الفاظ میں غالباً غزوۂ بدر کی طرف اشارہ ہے جس میں مشرکین مکہ کو عذاب الٰہی کی پہلی قسط ملنے والی تھی۔

اردو ترجمہ

حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب تو لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainna rabbaka lathoo fadlin AAala alnnasi walakinna aktharahum la yashkuroona

آیت 73 وَاِنَّ رَبَّکَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ ”یعنی ابھی تک اگر تم لوگوں پر عذاب نہیں آیا تو یہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی کا مظہر ہے۔ اس لیے کہ وہ لوگوں کے ساتھ بہت فضل اور کرم کا معاملہ کرتا ہے۔

اردو ترجمہ

بلا شبہ تیرا رب خُوب جانتا ہے جو کچھ ان کے سینے اپنے اندر چھپائے ہوئے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainna rabbaka layaAAlamu ma tukinnu sudooruhum wama yuAAlinoona

آیت 74 وَاِنَّ رَبَّکَ لَیَعْلَمُ مَا تُکِنُّ صُدُوْرُہُمْ وَمَا یُعْلِنُوْنَ ”اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ وہ اپنی زبانوں سے کیا کہتے ہیں اور ان کے دلوں میں کیا جذبات ہیں۔ ان کے دل تو گواہی دے چکے تھے کہ محمد ﷺ سچے ہیں اور قرآن بھی برحق ہے ‘ لیکن وہ محض حسد ‘ ّ تکبر اور تعصب کے باعث انکار پر اڑے ہوئے تھے۔ اس حوالے سے ان کی کیفیت فرعون اور قوم فرعون کی کیفیت سے مشابہ تھی جس کا حال اسی سورت کی آیت 14 میں اس طرح بیان ہوا ہے : وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ط ”اور انہوں نے ان آیاتِ الٰہی کا انکار کیا ظلم اور تکبر کے ساتھ جبکہ ان کے دلوں نے ان کا یقین کرلیا تھا“۔ سورة البقرۃ کی آیت 146 اور سورة الانعام کی آیت 20 میں علماء اہل کتاب کی بالکل یہی کیفیت ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے : اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰہُمُ الْکِتٰبَ یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَ ہُمْ یعنی وہ اللہ کے رسول ﷺ اور قرآن کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔

اردو ترجمہ

آسمان و زمین کی کوئی پوشیدہ چیز ایسی نہیں ہے جو ایک واضح کتاب میں لکھی ہوئی موجود نہ ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama min ghaibatin fee alssamai waalardi illa fee kitabin mubeenin

آیت 75 وَمَا مِنْ غَآءِبَۃٍ فِی السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ ”گویا اللہ تعالیٰ کے علم قدیم ہی کو یہاں کتاب مبین کہا گیا ہے۔

اردو ترجمہ

یہ واقعہ ہے کہ یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر اُن باتوں کی حقیقت بتاتا ہے جن میں وہ اختلاف رکھتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna hatha alqurana yaqussu AAala banee israeela akthara allathee hum feehi yakhtalifoona

آیت 76 اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآءِ یْلَ اَکْثَرَ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ ”تورات کا نزول قرآن سے دو ہزار سال پہلے ہوا تھا۔ اصل کتاب مدتوں پہلے گم ہوچکی تھی ‘ پھر ایک عرصے بعد اسے یادداشتوں کی مدد سے دوبارہ مرتب کیا گیا اور بنی اسرائیل نے اپنی من پسند روایات کے ذریعے سے بہت سی غلط باتیں اللہ سے منسوب کردیں۔ جیسے اقبال نے کہا ہے : ع ”یہ امتّ روایات میں کھو گئی !“ بہر حال قرآن نے ہرچیز کو کھول کر بیان کردیا اور حقیقت ہر پہلو سے منکشف ہوگئی۔

383