سورہ کہف (18): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Kahf کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الكهف کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ کہف کے بارے میں معلومات

Surah Al-Kahf
سُورَةُ الكَهۡفِ
صفحہ 300 (آیات 54 سے 61 تک)

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِى هَٰذَا ٱلْقُرْءَانِ لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ ٱلْإِنسَٰنُ أَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلًا وَمَا مَنَعَ ٱلنَّاسَ أَن يُؤْمِنُوٓا۟ إِذْ جَآءَهُمُ ٱلْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّهُمْ إِلَّآ أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ ٱلْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ ٱلْعَذَابُ قُبُلًا وَمَا نُرْسِلُ ٱلْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۚ وَيُجَٰدِلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِٱلْبَٰطِلِ لِيُدْحِضُوا۟ بِهِ ٱلْحَقَّ ۖ وَٱتَّخَذُوٓا۟ ءَايَٰتِى وَمَآ أُنذِرُوا۟ هُزُوًا وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِۦ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِىَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِىٓ ءَاذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى ٱلْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوٓا۟ إِذًا أَبَدًا وَرَبُّكَ ٱلْغَفُورُ ذُو ٱلرَّحْمَةِ ۖ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا۟ لَعَجَّلَ لَهُمُ ٱلْعَذَابَ ۚ بَل لَّهُم مَّوْعِدٌ لَّن يَجِدُوا۟ مِن دُونِهِۦ مَوْئِلًا وَتِلْكَ ٱلْقُرَىٰٓ أَهْلَكْنَٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوا۟ وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِم مَّوْعِدًا وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِفَتَىٰهُ لَآ أَبْرَحُ حَتَّىٰٓ أَبْلُغَ مَجْمَعَ ٱلْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِىَ حُقُبًا فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَٱتَّخَذَ سَبِيلَهُۥ فِى ٱلْبَحْرِ سَرَبًا
300

سورہ کہف کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ کہف کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ہم نے اِس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaqad sarrafna fee hatha alqurani lilnnasi min kulli mathalin wakana alinsanu akthara shayin jadalan

آیت 54 وَلَقَدْ صَرَّفْــنَا فِيْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ للنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ یہ آیت سورة بنی اسرائیل میں بھی آیت 89 موجود ہے۔ وَكَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًاسورۂ بنی اسرائیل کی آیت 89 کے پہلے حصے کے الفاظ جوں کے توں وہی ہیں جو اس آیت کے پہلے حصے کے ہیں صرف لفظوں کی ترتیب میں معمولی سا فرق ہے۔ البتہ دونوں آیات کے آخری حصوں کے الفاظ مختلف ہیں۔ سورة بنی اسرائیل کی مذکورہ آیت کا آخری حصہ یوں ہے : فَاَبآی اَکْثَرُ النَّاس الاَّ کُفُوْرًا ”مگر اکثر لوگ کفران نعمت پر ہی اڑے رہتے ہیں۔“

اردو ترجمہ

اُن کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے رب کے حضور معافی چاہنے سے آخر اُن کوکس چیز نے روک دیا؟ اِس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ اُن کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کے ساتھ ہو چکا ہے، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں!

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama manaAAa alnnasa an yuminoo ith jaahumu alhuda wayastaghfiroo rabbahum illa an tatiyahum sunnatu alawwaleena aw yatiyahumu alAAathabu qubulan

آیت 55 وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا اِذْ جَاۗءَهُمُ الْهُدٰى وَيَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اس آیت کی مشابہت سورة بنی اسرائیل کی آیت 94 کے ساتھ ہے۔ دونوں آیات کے پہلے حصوں کے الفاظ ہو بہو ایک جیسے ہیں۔اِلَّآ اَنْ تَاْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِيْنَ یہ لوگ جو ہدایت آجانے کے بعد بھی ایمان نہیں لا رہے اور اللہ کے حضور استغفار نہیں کر رہے ہیں تو اس کی وجہ سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ ان کے لیے بھی پہلی قوموں کا سا انجام لکھا جا چکا ہے۔

اردو ترجمہ

رسولوں کو ہم اس کام کے سوا اور کسی غرض کے لیے نہیں بھیجتے کہ وہ بشارت اور تنبیہ کی خدمت انجام دے دیں مگر کافروں کا حال یہ ہے کہ وہ باطل کے ہتھیار لے کر حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور انہوں نے میری آیات کو اور اُن تنبیہات کو جو انہیں کی گئیں مذاق بنا لیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama nursilu almursaleena illa mubashshireena wamunthireena wayujadilu allatheena kafaroo bialbatili liyudhidoo bihi alhaqqa waittakhathoo ayatee wama onthiroo huzuwan

آیت 56 وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِيْنَ اِلَّا مُبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ یہ مضمون جو یہاں سب رسولوں کے متعلق جمع کے صیغے میں آیا ہے سورة بنی اسرائیل میں حضور کے لیے صیغۂ واحد میں یوں آیا ہے : وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ الاَّ مُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا ”اور اے محمد ! ہم نے نہیں بھیجا آپ کو مگر مبشر اور نذیر بنا کر۔“وَيُجَادِلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ یہ لوگ باطل کے ساتھ کھڑے ہو کر حق کو شکست دینے کے لیے مناظرے اور کٹ حجتیاں کر رہے ہیں۔

اردو ترجمہ

اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہے جسے اس کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جائے اور وہ اُن سے منہ پھیرے اور اُس برے انجام کو بھول جائے جس کا سر و سامان اس نے اپنے لیے خود اپنے ہاتھوں کیا ہے؟ (جن لوگوں نے یہ روش اختیار کی ہے) ان کے دلوں پر ہم نے غلاف چڑھا دیے ہیں جو انہیں قرآن کی بات نہیں سمجھنے دیتے، اور اُن کے کانوں میں ہم نے گرانی پیدا کر دی ہے تم انہیں ہدایت کی طرف کتنا ہی بلاؤ، وہ اس حالت میں کبھی ہدایت نہ پائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waman athlamu mimman thukkira biayati rabbihi faaAArada AAanha wanasiya ma qaddamat yadahu inna jaAAalna AAala quloobihim akinnatan an yafqahoohu wafee athanihim waqran wain tadAAuhum ila alhuda falan yahtadoo ithan abadan

آیت 57 وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖ فَاَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ بجائے ایمان لانے کے اور اپنے سابقہ گناہوں سے توبہ کرنے کے اس نے اللہ کی آیات سے روگردانی کی روش اپنائے رکھی۔ اس ضد اور ہٹ دھرمی میں وہ اپنے اعمال کے اس جھاڑ جھنکاڑ کو بھی بھول گیا جو اس نے اپنی آخرت کے لیے تیار کر رکھا تھا۔اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰي قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ يَّفْقَهُوْهُ وَفِيْٓ اٰذَانِهِمْ وَقْرًایہ مضمون سورة بنی اسرائیل میں اس طرح آچکا ہے : وَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَکَ وَبَیْنَ الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَۃِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًا ”اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ کے اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والے لوگوں کے درمیان پردہ حائل کردیتے ہیں۔“وَاِنْ تَدْعُهُمْ اِلَى الْهُدٰى فَلَنْ يَّهْتَدُوْٓا اِذًا اَبَدًاکیونکہ حق واضح ہوجانے بعد ان کی مسلسل ہٹ دھرمی کے سبب ان کے دلوں پر مہریں لگ چکی ہیں اور اس طرح وہ اللہ کے قانون ہدایت و ضلالت کی آخری دفعہ کی زد میں آ چکے ہیں جس کے تحت جان بوجھ کر حق سے اعراض کرنے والے کو ہمیشہ کے لیے ہدایت سے محروم کردیا جاتا ہے۔

اردو ترجمہ

تیرا رب بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے وہ ان کے کرتوتوں پر انہیں پکڑنا چاہتا تو جلدی ہی عذاب بھیج دیتا مگر ان کے لیے وعدے کا ایک وقت مقرر ہے اور اس سے بچ کر بھاگ نکلنے کی یہ کوئی راہ نہ پائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Warabbuka alghafooru thoo alrrahmati law yuakhithuhum bima kasaboo laAAajjala lahumu alAAathaba bal lahum mawAAidun lan yajidoo min doonihi mawilan

آیت 58 وَرَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذو الرَّحْمَةِ ۭ لَوْ يُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ یہ مضمون سورة النحل آیت 61 اور سورة فاطر آیت 45 میں بھی بڑی وضاحت سے بیان ہوا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کے ظلم اور برے اعمال کے سبب ان کا مؤاخذہ کرتا تو روئے زمین پر کوئی متنفس زندہ نہ بچتا۔بَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ يَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْىِٕلًاجب کسی کے وعدے کی مقررہ گھڑی اجل آپہنچے گی تو اسے کوئی جائے پناہ نہیں ملے گی اور اس کے لیے اس سے سرک کر ادھر ادھر ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی : فَاِذَاجَآءَ اَجَلُہُمْ لاَ یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّلاَ یَسْتَقْدِمُوْنَ النحل ”پھر جب آجاتا ہے ان کا وقت معین تو نہ وہ پیچھے رہ سکتے ہیں ایک لمحہ اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔“

اردو ترجمہ

یہ عذاب رسیدہ بستیاں تمہارے سامنے موجود ہیں انہوں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک کر دیا، اور ان میں سے ہر ایک کی ہلاکت کے لیے ہم نے وقت مقرر کر رکھا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Watilka alqura ahlaknahum lamma thalamoo wajaAAalna limahlikihim mawAAidan

آیت 59 وَتِلْكَ الْقُرٰٓى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْااَحقاف میں آباد قوم عاد کے افراد ہوں یا علاقۂ حجر کے باشندے اصحاب الایکہ ہوں یا عامورہ اور سدوم کے باسی سب اسی قانونِ الٰہی کے مطابق ہلاکت سے دو چار ہوئے۔وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًاوعدے کے اس طے شدہ وقت سے پہلے کسی قوم یا بستی پر کبھی کوئی عذاب نہیں آیا۔

اردو ترجمہ

(ذرا اِن کو وہ قصہ سناؤ جو موسیٰؑ کو پیش آیا تھا) جبکہ موسیٰؑ نے اپنے خادم سے کہا تھا کہ "میں اپنا سفر ختم نہ کروں گا جب تک کہ دونوں دریاؤں کے سنگم پر نہ پہنچ جاؤں، ورنہ میں ایک زمانہ دراز تک چلتا ہی رہوں گا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waith qala moosa lifatahu la abrahu hatta ablugha majmaAAa albahrayni aw amdiya huquban

ان دو رکوعوں میں حضرت موسیٰ کے ایک سفر کا ذکر ہے۔ اس واقعہ کا ذکر احادیث میں بھی ملتا ہے اور قدیم اسرائیلی روایات میں بھی جن میں سے بہت سی روایات قرآن کے بیان سے مطابقت بھی رکھتی ہیں۔ بہرحال ان روایات سے جو معلومات حاصل ہوتی ہیں ان کے مطابق اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو حکم دیا کہ آپ فلاں جگہ جائیں وہاں پر آپ کو ہمارا ایک صاحب علم بندہ ملے گا آپ کچھ عرصہ اس کے ساتھ رہ کر اس کے علم سے استفادہ کریں۔ ممکن ہے یہ حضرت موسیٰ کی نبوت کا ابتدائی زمانہ ہو اور اس طریقے سے آپ کی تربیت مقصود ہو جس طرح بعض روایات سے ثابت ہے کہ حضور کی تربیت کے لیے ایک فرشتہ تین سال تک مسلسل آپ کے ساتھ رہا۔ اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے جس بندے کا ذکر کیا ہے ان کے بارے میں قطعی معلومات دستیاب نہیں۔ اس ضمن میں ایک رائے تو یہ ہے کہ وہ ایک فرشتہ تھے جبکہ ایک دوسری رائے کے مطابق وہ انسان ہی تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے بہت لمبی عمر دے رکھی ہے۔ یعنی جیسے جنوں میں سے ابلیس کو اللہ تعالیٰ نے طویل عمر عطا کر رکھی ہے ایسے ہی اس نے انسانوں میں سے اپنے ایک نیک اور برگزیدہ بندے کو بھی بہت طویل عمر سے نوازا ہے اور ان کا نام حضرت خضر ہے۔ واللہ اعلم ! روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ کو کسی وقت یہ خیال آیا کہ اللہ تعالیٰ نے شاید مجھے روئے زمین کے تمام انسانوں سے بڑ ھ کر علم عطا فرمایا ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ واضح کرنے کے لیے کہ وَفَوْقَ کُلِّ ذِیْ عِلْمٍ عَلِیْمٌ آپ کو ہدایت فرمائی کہ آپ فلاں جگہ ہمارے ایک بندۂ خاص سے ملاقات کریں اور کچھ عرصہ اس کے ساتھ رہ کر اس سے علم و حکمت سیکھیں۔ اس حکم کی تعمیل میں آپ اپنے نوجوان ساتھی حضرت یوشع بن نون کو ساتھ لے کر سفر پر روانہ ہوگئے۔آیت 60 وَاِذْ قَالَ مُوْسٰي لِفَتٰىهُ لَآ اَبْرَحُ حَتّٰى اَبْلُغَ مَجْـمَعَ الْبَحْرَيْنِ اَوْ اَمْضِيَ حُقُبًااس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو بتایا گیا تھا کہ وہ شخص مجمع البحرین دو دریاؤں کے سنگم پر ملے گا۔ مجمع البحرین کے اس مقام کے بارے میں بھی مفسرین کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک رائے تو یہ ہے کہ بحیرۂ احمر Red Sea کے شمالی کونے سے نکلنے والی دو کھاڑیوں خلیج سویز اور خلیج عقبہ کے مقام اتصال کو مجمع البحرین کہا گیا ہے ‘ جبکہ ایک دوسری رائے کے مطابق اور یہ رائے زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے یہ مقام دریائے نیل پر واقع ہے۔ دریائے نیل دو دریاؤں یعنی النیل الازرق اور النیل الابیض سے مل کر بنا ہے۔ یہ دونوں دریا سوڈان کی طرف سے مصر میں داخل ہوتے ہیں۔ ایک دریا کے پانی کا رنگ نیلا ہے جبکہ دوسرے کا سفید ہے پاکستان میں بھی اٹک کے مقام پر دریائے سندھ کے صاف پانی اور دریائے کابل کے گدلے پانی کا ملاپ ایسا ہی منظر پیش کرتا ہے۔ چناچہ اس رائے کے مطابق جس مقام پر یہ دونوں دریا مل کر ایک دریا مصر کے دریائے نیل کی شکل اختیار کرتے ہیں اس مقام کو مجمع البحرین کہا گیا ہے اور یہ مقام خرطوم کی سرحد کے آس پاس ہے۔

اردو ترجمہ

پس جب وہ ان کے سنگم پر پہنچے تو اپنی مچھلی سے غافل ہو گئے اور وہ نکل کر اس طرح دریا میں چلی گئی جیسے کہ کوئی سرنگ لگی ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falamma balagha majmaAAa baynihima nasiya hootahuma faittakhatha sabeelahu fee albahri saraban

نَسِيَا حُوْتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيْلَهٗ فِي الْبَحْرِ سَرَبًایہ بھنی ہوئی مچھلی تھی جس کو وہ کھانے کی غرض سے اپنے ساتھ لے کر آئے تھے۔ اس مچھلی کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانی بنایا گیا تھا اور انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ جس مقام پر یہ مچھلی زندہ ہو کر دریا میں چلی جائے گی اسی جگہ مطلوبہ شخصیت سے ان کی ملاقات ہوگی۔ چناچہ مجمع البحرین کے قریب پہنچ کر وہ مچھلی زندہ ہو کر ان کے توشہ دان سے باہر آئی اور اس نے سرنگ سی بنا کر دریا میں اپنی راہ لی۔ اس منظر کو حضرت یوشع بن نون نے دیکھا بھی مگر وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کرنا بھول گئے۔

300