سورة آل عمران (3): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Aal-i-Imraan کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ آل عمران کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورة آل عمران کے بارے میں معلومات

Surah Aal-i-Imraan
سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ
صفحہ 70 (آیات 154 سے 157 تک)

ثُمَّ أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّنۢ بَعْدِ ٱلْغَمِّ أَمَنَةً نُّعَاسًا يَغْشَىٰ طَآئِفَةً مِّنكُمْ ۖ وَطَآئِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِٱللَّهِ غَيْرَ ٱلْحَقِّ ظَنَّ ٱلْجَٰهِلِيَّةِ ۖ يَقُولُونَ هَل لَّنَا مِنَ ٱلْأَمْرِ مِن شَىْءٍ ۗ قُلْ إِنَّ ٱلْأَمْرَ كُلَّهُۥ لِلَّهِ ۗ يُخْفُونَ فِىٓ أَنفُسِهِم مَّا لَا يُبْدُونَ لَكَ ۖ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ ٱلْأَمْرِ شَىْءٌ مَّا قُتِلْنَا هَٰهُنَا ۗ قُل لَّوْ كُنتُمْ فِى بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ ٱلَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ ٱلْقَتْلُ إِلَىٰ مَضَاجِعِهِمْ ۖ وَلِيَبْتَلِىَ ٱللَّهُ مَا فِى صُدُورِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِى قُلُوبِكُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ إِنَّ ٱلَّذِينَ تَوَلَّوْا۟ مِنكُمْ يَوْمَ ٱلْتَقَى ٱلْجَمْعَانِ إِنَّمَا ٱسْتَزَلَّهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا۟ ۖ وَلَقَدْ عَفَا ٱللَّهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَكُونُوا۟ كَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَقَالُوا۟ لِإِخْوَٰنِهِمْ إِذَا ضَرَبُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ أَوْ كَانُوا۟ غُزًّى لَّوْ كَانُوا۟ عِندَنَا مَا مَاتُوا۟ وَمَا قُتِلُوا۟ لِيَجْعَلَ ٱللَّهُ ذَٰلِكَ حَسْرَةً فِى قُلُوبِهِمْ ۗ وَٱللَّهُ يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ وَلَئِن قُتِلْتُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ أَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَحْمَةٌ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
70

سورة آل عمران کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورة آل عمران کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

اس غم کے بعد پھر اللہ نے تم میں سے کچھ لوگوں پر ایسی اطمینان کی سی حالت طاری کر دی کہ وہ اونگھنے لگے مگر ایک دوسرا گروہ، جس کے لیے ساری اہمیت بس اپنے مفاد ہی کی تھی، اللہ کے متعلق طرح طرح کے جاہلانہ گمان کرنے لگا جو سراسر خلاف حق تھے یہ لوگ اب کہتے ہیں کہ، "اس کام کے چلانے میں ہمارا بھی کوئی حصہ ہے؟" ان سے کہو "(کسی کا کوئی حصہ نہیں) اِس کام کے سارے اختیارات اللہ کے ہاتھ میں ہیں" دراصل یہ لوگ اپنے دلوں میں جو بات چھپائے ہوئے ہیں اُسے تم پر ظاہر نہیں کرتے ان کا اصل مطلب یہ ہے کہ، "اگر (قیادت کے) اختیارات میں ہمارا کچھ حصہ ہوتا تو یہاں ہم نہ مارے جاتے" ان سے کہہ دو کہ، "اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن لوگوں کی موت لکھی ہوئی تھی وہ خود اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل آتے" اور یہ معاملہ جو پیش آیا، یہ تو اس لیے تھا کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے اللہ اُسے آزما لے اور جو کھوٹ تمہارے دلوں میں ہے اُسے چھانٹ دے، اللہ دلوں کا حال خوب جانتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma anzala AAalaykum min baAAdi alghammi amanatan nuAAasan yaghsha taifatan minkum wataifatun qad ahammathum anfusuhum yathunnoona biAllahi ghayra alhaqqi thanna aljahiliyyati yaqooloona hal lana mina alamri min shayin qul inna alamra kullahu lillahi yukhfoona fee anfusihim ma la yubdoona laka yaqooloona law kana lana mina alamri shayon ma qutilna hahuna qul law kuntum fee buyootikum labaraza allatheena kutiba AAalayhimu alqatlu ila madajiAAihim waliyabtaliya Allahu ma fee sudoorikum waliyumahhisa ma fee quloobikum waAllahu AAaleemun bithati alssudoori

آیت 154 ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْم بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَۃً نُّعَاسًا یَّغْشٰی طَآءِفَۃً مِّنْکُمْ لا انسان کو نیند جو آتی ہے یہ اطمینان قلب کا مظہر ہوتی ہے کہ جیسے اب اس نے سب کچھ بھلا دیا۔ عین حالت جنگ میں ایسی کیفیت اللہ کی رحمت کا مظہر تھی۔وَطَاءِفَۃٌ قَدْ اَہَمَّتْہُمْ اَنْفُسُہُمْ یَظُنُّوْنَ باللّٰہِ غَیْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاہِلِیَّۃِط ۔عبداللہ بن ابی اور اس کے تین سو ساتھی تو میدان جنگ کے راستے ہی سے واپس ہوگئے تھے۔ اس کے بعد بھی اگر مسلمانوں کی جماعت میں کچھ منافقین باقی رہ گئے تھے تو ان کا حال یہ تھا کہ اس وقت انہیں اپنی جانوں کے لالے پڑے ہوئے تھے۔ ایسی کیفیت میں انہیں اونگھ کیسے آتی ؟ ان کا حال تو یہ تھا کہ ان کے دلوں میں وسوسے آ رہے تھے کہ اللہ نے تو مدد کا وعدہ کیا تھا ‘ لیکن وہ وعدہ پورا نہیں ہوا ‘ اللہ کی بات سچی ثابت نہیں ہوئی۔ اس طرح ان کے دل و دماغ میں خلاف حقیقت زمانۂ جاہلیت کے گمان پیداہو رہے تھے۔ یَقُوْلُوْنَ ہَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَیْءٍ ط یہ وہ لوگ ہوسکتے ہیں جنہوں نے جنگ سے قبل مشورہ دیا تھا جیسے حضور ﷺ کی اپنی رائے بھی تھی کہ مدینے کے اندر محصور رہ کر جنگ کی جائے۔ جب ان کے مشورے پر عمل نہیں ہوا تو وہ کہنے لگے کہ ان معاملات میں ہمارا بھی کوئی اختیار ہے یا ساری بات محمد ﷺ ہی کی چلے گی ؟ یہ بھی جماعتی زندگی کی ایک خرابی ہے کہ ہر شخص چاہتا ہے کہ میری بات بھی مانی جائے ‘ میری رائے کو بھی اہمیت دی جائے۔ آخر ہم سب اپنے امیر ہی کی رائے کیوں مانتے چلے جائیں ؟ ہمارا بھی کچھ اختیار ہے یا نہیں ؟قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ کُلَّہٗ لِلَّہِ ط۔یُخْفُوْنَ فِیْ اَنْفُسِہِمْ مَّا لاَ یُبْدُوْنَ لَکَ ط ان کے دل میں کیا ہے ‘ اب اللہ کھول کر بتارہا ہے۔یَقُوْلُوْنَ لَوْ کَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ مَّا قُتِلْنَا ہٰہُنَا ط۔اگر ہماری رائے مانی جاتی ‘ ہمارے مشورے پر عمل ہوتا تو ہم یہاں قتل نہ ہوتے۔ یعنی ہمارے اتنے لوگ یہاں پر شہید نہ ہوتے۔ قُلْ لَّوْ کُنْتُمْ فِیْ بُیُوْتِکُمْ لَبَرَزَ الَّذِیْنَ کُتِبَ عَلَیْہِمُ الْقَتْلُ اِلٰی مَضَاجِعِہِمْ ج اللہ کی مشیت میں جن کے لیے طے تھا کہ انہیں شہادت کی خلعت فاخرہ پہنائی جائے گی وہ خود بخود اپنے گھروں سے نکل آتے اور کشاں کشاں ان جگہوں پر پہنچ جاتے جہاں انہوں نے خلعت شہادت زیب تن کرنی تھی۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کے فیصلے ہوتے ہیں ‘ تمہاری تدبیر سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

اردو ترجمہ

تم میں سے جو لوگ مقابلہ کے دن پیٹھ پھیر گئے تھے اُن کی ا ِس لغزش کا سبب یہ تھا کہ ان کی بعض کمزوریوں کی وجہ سے شیطان نے اُن کے قدم ڈگمگا دیے تھے اللہ نے انہیں معاف کر دیا، اللہ بہت درگزر کرنے والا اور بردبار ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna allatheena tawallaw minkum yawma iltaqa aljamAAani innama istazallahumu alshshaytanu bibaAAdi ma kasaboo walaqad AAafa Allahu AAanhum inna Allaha ghafoorun haleemun

آیت 155 اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا مِنْکُمْ یَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعٰنِ لا یہ ایسے مخلص حضرات کا تذکرہ ہے جو اچانک حملے کے بعد جنگ کی شدت سے گھبرا کر اپنی جان بچانے کے لیے وقتی طور پر پیٹھ پھیر گئے۔ ان میں سے کچھ لوگ کوہ احد پر چڑھ گئے تھے اور کچھ اس سے ذرا آگے بڑھ کر میدان ہی سے باہر چلے گئے تھے۔ ان میں بعض کبار صحابہ رض کا نام بھی آتا ہے۔ دراصل یہ بھگڈر مچ جانے کے بعد ایسی اضطراری کیفیت تھی کہ اس میں کسی سے بھی کسی ضعف اور کمزوری کا اظہار ہوجانا بالکل قرین قیاس بات ہے۔ اِنَّمَا اسْتَزَلَّہُمُ الشَّیْطٰنُ بِبَعْضِ مَا کَسَبُوْا ج۔کسی وقت کوئی تقصیر ہوگئی ہو ‘ کوئی کوتاہی ہوگئی ہو ‘ یا کسی کمزوری کا اظہار ہوگیا ہو ‘ یہ مخلص مسلمانوں سے بھی بعید نہیں۔ ایسا معاملہ ہر ایک سے پیش آسکتا ہے۔ معصوم تو صرف نبی ہوتے ہیں۔ انسانی کمزوریوں کی وجہ سے شیطان کو موقع مل جاتا ہے کہ کسی وقت وہ اڑنگا لگا کر اس شخص کو پھسلا دے ‘ خواہ وہ کتنا ہی نیک اور کتنا ہی صاحب رتبہ ہو۔ وَلَقَدْ عَفَا اللّٰہُ عَنْہُمْ ط۔یہ الفاظ بہت اہم ہیں۔ بعض گمراہ فرقے اس بات کو بہت اچھالتے ہیں اور بعض صحابہ کرام رض کی توہین کرتے ہیں ‘ ان پر تنقید کرتے ہیں کہ یہ میدان جنگ سے پیٹھ دکھا کر بھاگ گئے تھے۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی معافی کا اعلان کرچکا ہے۔ اس کے بعد اب کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ ان پر زبان طعن دراز کرے۔

اردو ترجمہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، کافروں کی سی باتیں نہ کرو جن کے عزیز و اقارب اگر کبھی سفر پر جاتے ہیں یا جنگ میں شریک ہوتے ہیں (اور وہاں کسی حادثہ سے دو چار ہو جاتے ہیں) تو وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مارے جاتے اور نہ قتل ہوتے اللہ اس قسم کی باتوں کو ان کے دلوں میں حسرت و اندوہ کا سبب بنا دیتا ہے، ورنہ دراصل مارنے اور جِلانے والا تو اللہ ہی ہے اور تمہاری حرکات پر وہی نگراں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha allatheena amanoo la takoonoo kaallatheena kafaroo waqaloo liikhwanihim itha daraboo fee alardi aw kanoo ghuzzan law kanoo AAindana ma matoo wama qutiloo liyajAAala Allahu thalika hasratan fee quloobihim waAllahu yuhyee wayumeetu waAllahu bima taAAmaloona baseerun

آیت 156 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَقَالُوْا لِاِخْوَانِہِمْ اِذَا ضَرَبُوْا فِی الْاَرْضِ اَوْ کَانُوْا غُزًّی لَّوْ کَانُوْا عِنْدَنَا مَا مَاتُوْا وَمَا قُتِلُوْا ج ہر شخص کی موت کا وقت تو معین ہے۔ وہ اگر تمہاری گود میں بیٹھے ہوں تب بھی موت آجائے گی۔ چاہے وہ بہت ہی مضبوط پہرے والے قلعوں میں ہوں موت تو وہاں بھی پہنچ جائے گی۔ تو تم اس طرح کی باتیں نہ کرو۔ یہ تو کافروں کے انداز کی باتیں ہیں کہ اگر ہمارے پاس ہوتے اور جنگ میں نہ جاتے تو بچ جاتے۔ یہ ساری باتیں درحقیقت ایمان کے منافی ہیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : فَاِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ 1 کاش کا لفظ شیطان کے عمل کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ یعنی یہ کہنا کہ کاش ایسے ہوجاتا تو یوں ہوجاتا ‘ اس کلمہ ہی سے شیطان کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ جو ہوا اس لیے ہوا کہ اللہ تعالیٰ کو اس کا ہونا منظور تھا ‘ اس کی حکمتیں اسے معلوم ہیں ‘ ہم اس کی حکمت کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ لِیَجْعَلَ اللّٰہُ ذٰلِکَ حَسْرَۃً فِیْ قُلُوبِہِمْ ط۔اس قسم کی باتوں سے اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں حسرت کی آگ جلا دیتا ہے۔ یہ بھی گویا ان کے کفر کی سزا ہے۔

اردو ترجمہ

اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ یا مر جاؤ تو اللہ کی جو رحمت اور بخشش تمہارے حصہ میں آئے گی وہ اُن ساری چیزوں سے زیادہ بہتر ہے جنہیں یہ لوگ جمع کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walain qutiltum fee sabeeli Allahi aw muttum lamaghfiratun mina Allahi warahmatun khayrun mimma yajmaAAoona

آیت 157 وَلَءِنْ قُتِلْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَرَحْمَۃٌ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ اگر دنیا میں دس پندرہ سال اور جی لیتے تو کیا کچھ جمع کرلیتے ؟ اللہ تعالیٰ نے تمہیں شہادت کی موت دے دی ‘ تمہارے لیے اس سے بڑی سعادت اور کیا ہوگی !

70